مشکل گہے کہنا، گہے آسان میں رکھنا

نمرہ

محفلین
مشکل گہے کہنا، گہے آسان میں رکھنا
میرا وہ تخیل کو بھی امکان میں رکھنا

جانا ہو اگر اس بت طناز کے در پر
کچھ خوئے پرستش ذرا سامان میں رکھنا

بے خواب کواڑوں کو مرا کرنا مقفل
اک شمع سر شام ہی ایوان میں رکھنا

یزداں سے ملا ایک ہنر کیا ہے، سزا ہے
مجھ کو جو بھلائے اسے پہچان میں رکھنا

صد حیف ہمیں عمر کے اس دور میں ایماں
آنکھوں کی زبانی کئے پیمان میں رکھنا

پڑنا جو محبت کی نگہ کا مرے رخ پر
میرا پھر اسے دہر کے احسان میں رکھنا

سلجھانا وہ ہستی کے معموں کا مسلسل
اور خم بھی الگ زلف پریشان میں رکھنا

گزری ہے شب ہجر جسے دیکھ کر اکثر
وہ ایک ستارا بھی کبھی دھیان میں رکھنا

ازبسکہ ہے لازم کہ جلے جس کی تپش سے
اس آس کا پھر سے دل ویران میں رکھنا
 

عینی مروت

محفلین
سلجھانا وہ ہستی کے معموں کا مسلسل
اور خم بھی الگ زلف پریشان میں رکھنا


واااااااہ ۔۔۔بہت عمدہ شعر عرض کیا ہے نمرہ
پوری غزل زبردست ہے :)
 
Top