مشکل حالات سے نبردآزما ہونا سیکھیں

زندگی خوشگوار اور ناخوشگوار حالات سے عبارت ہے۔ اچھے اور برے، دونوں قسم کے حالات کا سامنا ہر شخص کو کرنا پڑتا ہے۔ دنیا میں شاید ہی کو ئی ایساشخص ہو جسے اپنی زندگی میں نامساعد حالات کا سامنا نہ کرنا پڑا ہو یا شاید ہی کوئی ایسا انسان ہو، جسے کبھی کوئی آسانی میسر نہ آئی ہو۔ تاہم اگر یوں کہا جائے تو بہتر ہوگا کہ مشکل حالات کا سامنا عموماً آسان حالات کی نسبت زیادہ کرنا پڑتا ہے۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ مشکلات سے نمٹنا ہی اصل فن ہے۔ ہر شخص اپنی اپنی صلاحیت اور استطاعت کے مطابق مشکل حالات کا مقابلہ کرسکتاہے لیکن کچھ لوگوں کا ہمت وحوصلہ جلد ہی جواب دینے لگتا ہے، ان کے قد م ڈگمگانے لگتے ہیں اور یہ صورتحال ناکامی کا لبادہ اُوڑھ لیتی ہے۔ لیکن کسی بھی مشکل کو کامیاب بنانے کیلئے آپ کو خاص رہنمائی اور مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ آپ کو مشکل حالات کے دوران خاص طرز عمل اپنانے کی ضرورت ہوتی ہے، وہ خاص طرز عمل کیا ہے آئیے جان لیتے ہیں۔

مثبت رویہ اپنائیں
امریکی مصنف ورجینیا ساتر کے مطابق، ’’زندگی بالکل ویسی نہیں جیسا آپ تصور کرتے ہیں، یہ ایک ایسا راستہ ہے جس میں موجود منفی حالات کا مقابلہ مثبت رویوں کے ساتھ کرناپڑتا ہے‘‘۔ مثبت رویہ اگرچہ ایک بہت چھوٹا سا عمل ہے لیکن یہ بے حد اہمیت رکھتا ہے۔ خاص طور پر نامساعد حالا ت کے دوران، مثبت رویے کو کامیابی کی کلید قرار دیاجاتا ہے۔ مشکل وقت میں بھی اپنی سوچ مثبت رکھیں کیونکہ سوچ ایک ایسا آلہ ہے جس کا وار کبھی خالی نہیں جاتا۔ مثبت سوچ، مثبت حالات پیدا کرتی ہے جبکہ منفی سوچ، منفی حالات۔

تخلیقی سوچ
اگرچہ مشکل حالات کو فوری طور پرتبدیل نہیں کیا جاسکتا، صرف ان کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ تاہم بعض اوقات تخلیقی سوچ کے ذریعے کسی بھی مشکل کو کامیابی میں تبدیل کیا جاسکتا ہے، اس حوالے سے ولیم رگلے کی کامیابی کی کہانی آپ کو ایک نئی راہ دکھا سکتی ہے۔ ولیم رگلے 1880ء میں بیکنگ پاؤڈر اور صابن فروخت کرتے تھے، انھوں نے اپنی مصنوعات کی کامیابی کے لیے گاہکوں کو مفت میں گم(Gum) دینے کا طریقہ اپنایا۔ ان مشکل حالات میں رگلے نے غور کیا کہ ان کے گاہک صابن اور بیکنگ پاؤڈر کی خریداری گم کی لالچ میں کرتے ہیں اور ان کی یہ ’فری آفر‘ مصنوعات کی فروخت میں اضافے کا ذریعہ ثابت ہوئی۔

برا وقت بھی گزر جائے گا
سیانے کہتے ہیں جس طرح اچھا وقت مستقل نہیں رہتا، اسی طرح برا وقت بھی زیادہ دیر نہیں ٹھہرتا۔ برے وقت کے دوران خود کو یقین دلائیں کہ جلد ہی اچھا وقت بھی آئے گا اور یہ مشکل وقت گزر جائے گا کیونکہ یہ یقین آپ کے مقاصد کی تکمیل میں مددگار ثابت ہوگا اور مصائب برداشت کرنے کی طاقت دے گا۔

مشکل وقت سے سیکھیں
مشکل وقت یا ناکامیوں سے متعلق ابراہم لنکن کا مشہور قول ہے، جس میں وہ کہتے ہیں ’’ مجھے اس بات سے سروکار نہیں کہ آپ ناکام ہوئے لیکن جو چیز اہم ہے،وہ یہ کہ آپ نے اس ناکامی سے کیا سیکھا‘‘۔ اس حوالے سے جان میکس کا بھی ایک قول یاد آتا ہے،’’ مشکل حالات کا سامنا ناگزیر ہےلیکن اس سے سیکھنا آپ کے اپنے اختیار میں ہے‘‘۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ میں نے جب بھی خود کو مشکل حالات میں پایا تو کچھ منفرد کرنے کی کوشش کی۔ ان راستوں اور طریقوں پر نظر رکھی، جن سے مجھے نقصان اٹھانا پڑا یا جن سے مجھے فائدہ حاصل ہوا۔

تبدیلی لانے کی کوشش کریں
مشکل حالات سے سبق حاصل کرنے کے بعد مشکلات پیدا کرنے والے حالات کو تبدیل کرنے پر غور کریں۔ سب سے پہلے اس بات پر غور کریں کہ آپ نے ردِعمل کب دکھانا ہے، فوری طور پر یا پھر کچھ دیر بعد۔ ہوسکتا ہے کہ آپ کے کسی عمل کا کوئی رد عمل فوری طور پر نہ ملےلیکن اپنے ارادوں پر قائم رہیں اور حوصلوں کو پست نہ ہونے دیں۔ ساتھ ہی اپنی حوصلہ افزائی خود کرتے رہیں ۔

آپ کیا کرسکتے ہیں اور کیا نہیں
اکثر حالات آپ کے کنٹرول سے باہر ہوجاتے ہیں، جنہیں آپ چاہتے ہوئے بھی تبدیل نہیں کرسکتے۔ اپنے ان حالات کی جانب غور کریں، جو آپ تبدیل کرسکتے ہیں۔ تبدیل نہ ہونے والے حالات پر اپنا وقت اور توجہ مرکوز نہ کریں۔ وہ کرنے کی کوشش کریں، جو آپ کی دسترس میں ہے کیونکہ جن حالات کو آپ تبدیل نہیں کرپاتے وہ آپ کے لیے مایوسی کا سبب بن جاتے ہیں اور یہ مایوسی مقاصد کی راہ میں رکاوٹ بن جاتی ہے۔
رابعہ شیخ
 

سیما علی

لائبریرین
زندگی خوشگوار اور ناخوشگوار حالات سے عبارت ہے۔ اچھے اور برے، دونوں قسم کے حالات کا سامنا ہر شخص کو کرنا پڑتا ہے۔ دنیا میں شاید ہی کو ئی ایساشخص ہو جسے اپنی زندگی میں نامساعد حالات کا سامنا نہ کرنا پڑا ہو یا شاید ہی کوئی ایسا انسان ہو، جسے کبھی کوئی آسانی میسر نہ آئی ہو۔ تاہم اگر یوں کہا جائے تو بہتر ہوگا کہ مشکل حالات کا سامنا عموماً آسان حالات کی نسبت زیادہ کرنا پڑتا ہے۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ مشکلات سے نمٹنا ہی اصل فن ہے۔ ہر شخص اپنی اپنی صلاحیت اور استطاعت کے مطابق مشکل حالات کا مقابلہ کرسکتاہے لیکن کچھ لوگوں کا ہمت وحوصلہ جلد ہی جواب دینے لگتا ہے، ان کے قد م ڈگمگانے لگتے ہیں اور یہ صورتحال ناکامی کا لبادہ اُوڑھ لیتی ہے۔ لیکن کسی بھی مشکل کو کامیاب بنانے کیلئے آپ کو خاص رہنمائی اور مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ آپ کو مشکل حالات کے دوران خاص طرز عمل اپنانے کی ضرورت ہوتی ہے، وہ خاص طرز عمل کیا ہے آئیے جان لیتے ہیں۔

مثبت رویہ اپنائیں
امریکی مصنف ورجینیا ساتر کے مطابق، ’’زندگی بالکل ویسی نہیں جیسا آپ تصور کرتے ہیں، یہ ایک ایسا راستہ ہے جس میں موجود منفی حالات کا مقابلہ مثبت رویوں کے ساتھ کرناپڑتا ہے‘‘۔ مثبت رویہ اگرچہ ایک بہت چھوٹا سا عمل ہے لیکن یہ بے حد اہمیت رکھتا ہے۔ خاص طور پر نامساعد حالا ت کے دوران، مثبت رویے کو کامیابی کی کلید قرار دیاجاتا ہے۔ مشکل وقت میں بھی اپنی سوچ مثبت رکھیں کیونکہ سوچ ایک ایسا آلہ ہے جس کا وار کبھی خالی نہیں جاتا۔ مثبت سوچ، مثبت حالات پیدا کرتی ہے جبکہ منفی سوچ، منفی حالات۔

تخلیقی سوچ
اگرچہ مشکل حالات کو فوری طور پرتبدیل نہیں کیا جاسکتا، صرف ان کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ تاہم بعض اوقات تخلیقی سوچ کے ذریعے کسی بھی مشکل کو کامیابی میں تبدیل کیا جاسکتا ہے، اس حوالے سے ولیم رگلے کی کامیابی کی کہانی آپ کو ایک نئی راہ دکھا سکتی ہے۔ ولیم رگلے 1880ء میں بیکنگ پاؤڈر اور صابن فروخت کرتے تھے، انھوں نے اپنی مصنوعات کی کامیابی کے لیے گاہکوں کو مفت میں گم(Gum) دینے کا طریقہ اپنایا۔ ان مشکل حالات میں رگلے نے غور کیا کہ ان کے گاہک صابن اور بیکنگ پاؤڈر کی خریداری گم کی لالچ میں کرتے ہیں اور ان کی یہ ’فری آفر‘ مصنوعات کی فروخت میں اضافے کا ذریعہ ثابت ہوئی۔

برا وقت بھی گزر جائے گا
سیانے کہتے ہیں جس طرح اچھا وقت مستقل نہیں رہتا، اسی طرح برا وقت بھی زیادہ دیر نہیں ٹھہرتا۔ برے وقت کے دوران خود کو یقین دلائیں کہ جلد ہی اچھا وقت بھی آئے گا اور یہ مشکل وقت گزر جائے گا کیونکہ یہ یقین آپ کے مقاصد کی تکمیل میں مددگار ثابت ہوگا اور مصائب برداشت کرنے کی طاقت دے گا۔

مشکل وقت سے سیکھیں
مشکل وقت یا ناکامیوں سے متعلق ابراہم لنکن کا مشہور قول ہے، جس میں وہ کہتے ہیں ’’ مجھے اس بات سے سروکار نہیں کہ آپ ناکام ہوئے لیکن جو چیز اہم ہے،وہ یہ کہ آپ نے اس ناکامی سے کیا سیکھا‘‘۔ اس حوالے سے جان میکس کا بھی ایک قول یاد آتا ہے،’’ مشکل حالات کا سامنا ناگزیر ہےلیکن اس سے سیکھنا آپ کے اپنے اختیار میں ہے‘‘۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ میں نے جب بھی خود کو مشکل حالات میں پایا تو کچھ منفرد کرنے کی کوشش کی۔ ان راستوں اور طریقوں پر نظر رکھی، جن سے مجھے نقصان اٹھانا پڑا یا جن سے مجھے فائدہ حاصل ہوا۔

تبدیلی لانے کی کوشش کریں
مشکل حالات سے سبق حاصل کرنے کے بعد مشکلات پیدا کرنے والے حالات کو تبدیل کرنے پر غور کریں۔ سب سے پہلے اس بات پر غور کریں کہ آپ نے ردِعمل کب دکھانا ہے، فوری طور پر یا پھر کچھ دیر بعد۔ ہوسکتا ہے کہ آپ کے کسی عمل کا کوئی رد عمل فوری طور پر نہ ملےلیکن اپنے ارادوں پر قائم رہیں اور حوصلوں کو پست نہ ہونے دیں۔ ساتھ ہی اپنی حوصلہ افزائی خود کرتے رہیں ۔

آپ کیا کرسکتے ہیں اور کیا نہیں
اکثر حالات آپ کے کنٹرول سے باہر ہوجاتے ہیں، جنہیں آپ چاہتے ہوئے بھی تبدیل نہیں کرسکتے۔ اپنے ان حالات کی جانب غور کریں، جو آپ تبدیل کرسکتے ہیں۔ تبدیل نہ ہونے والے حالات پر اپنا وقت اور توجہ مرکوز نہ کریں۔ وہ کرنے کی کوشش کریں، جو آپ کی دسترس میں ہے کیونکہ جن حالات کو آپ تبدیل نہیں کرپاتے وہ آپ کے لیے مایوسی کا سبب بن جاتے ہیں اور یہ مایوسی مقاصد کی راہ میں رکاوٹ بن جاتی ہے۔
رابعہ شیخ
عدنان بھیا!!!!!!

:AOA:

انگریزی کا مشہور مقولہ ہے ” امیدیں ہمیشہ دکھ دیتی ہیں ” ہم چاہتے ہیں دوسرے ہمیں ہماری غلطیوں پر معاف کردیں ، دوسرے ہماری عزت کریں سارے لوگ مجھ سے محبت کریں اور سب لوگوں سے مجھے صرف خوشی ملے ۔ یہ سب حاصل کرنے کے لئیے آپ کو بے غرض ہونا پڑیگا ۔ ہمارے روئیے ہمارے فیصلوں کا نتیجہ ہوتے ہیں اور ہم ہمیشہ انکا الزام دوسروں کودیتے ہیں ۔ دوسروں پر الزام رکھنے والا شخص کبھی خوش نہیں رہ سکتا ہے ۔ ہماری پانچوں انگلیوں کی پوریں ایک دوسرے سے مختلف ہیں ، ہماری دونوں آنکھوں کی پتلیاں ایک دوسری سےالگ ہیں تو بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ دنیا کے سات ارب انسانوں کا دماغ ہمارے جیسا ہو وہ ویسا ہی سوچیں اور ویسا ہی کریں جیسا ہم چاہتے ہیں ۔ اگر آپ خوش رہنا چاہتے ہیں تو پھر آپ کو لوگوں کو بے غرض ہو کر معاف کرنا ، عزت دینا اور خوش رکھنا سیکھنا پڑیگا ۔ یاد رکھیں خوشی حاصل کرنے کا نام نہیں ہے ، خوشی چھوڑ دینے کا نام ہے ، خوشی خود پر نہیں دوسروں پر خرچ کرنے سے ملتی ہے ، یہ پہن کر نہیں پہنا کر حاصل ہوتی ہے ، یہ کھا کر نہیں کھلا کر نصیب ہوتی ہے ۔ اگر آپ خوش رہنا چاہتے ہیں تو پھر مسکرانے کی عادت ڈالیں خوش رہنا پریشان رہنے سے زیادہ آسان ہے ۔ خدا کے ذکر سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے ، خدا سے تعلق مضبوط کرنے سے انسان کے غم غلط ہوتے ہیں ۔ عبادت سے جنت ملتی ہے لیکن خدمت سے خدا ملتا ہے ۔ جو دوسروں کے لئیے جیتا ہے مخلوق خدا کو آسانی پہنچاتا ہے وہ خدا سے قریب ہوجاتا ہے ۔ جو خدا کی محض عبادت کرتا ہے وہ مخلوق خدا کو تکلیف پہنچا سکتا ہے اور پہنچاتا ہے لیکن جو خدا سے محبت کرتا ہے وہ کبھی مخلوق کو تکلیف نہیں پہنچاتا ۔ اسلئیےخوش رہنا سیکھیں ، خوش رہیں اور خوش رکھیں

جزاک اللہ خیر
 
عدنان بھیا!!!!!!

:AOA:

انگریزی کا مشہور مقولہ ہے ” امیدیں ہمیشہ دکھ دیتی ہیں ” ہم چاہتے ہیں دوسرے ہمیں ہماری غلطیوں پر معاف کردیں ، دوسرے ہماری عزت کریں سارے لوگ مجھ سے محبت کریں اور سب لوگوں سے مجھے صرف خوشی ملے ۔ یہ سب حاصل کرنے کے لئیے آپ کو بے غرض ہونا پڑیگا ۔ ہمارے روئیے ہمارے فیصلوں کا نتیجہ ہوتے ہیں اور ہم ہمیشہ انکا الزام دوسروں کودیتے ہیں ۔ دوسروں پر الزام رکھنے والا شخص کبھی خوش نہیں رہ سکتا ہے ۔ ہماری پانچوں انگلیوں کی پوریں ایک دوسرے سے مختلف ہیں ، ہماری دونوں آنکھوں کی پتلیاں ایک دوسری سےالگ ہیں تو بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ دنیا کے سات ارب انسانوں کا دماغ ہمارے جیسا ہو وہ ویسا ہی سوچیں اور ویسا ہی کریں جیسا ہم چاہتے ہیں ۔ اگر آپ خوش رہنا چاہتے ہیں تو پھر آپ کو لوگوں کو بے غرض ہو کر معاف کرنا ، عزت دینا اور خوش رکھنا سیکھنا پڑیگا ۔ یاد رکھیں خوشی حاصل کرنے کا نام نہیں ہے ، خوشی چھوڑ دینے کا نام ہے ، خوشی خود پر نہیں دوسروں پر خرچ کرنے سے ملتی ہے ، یہ پہن کر نہیں پہنا کر حاصل ہوتی ہے ، یہ کھا کر نہیں کھلا کر نصیب ہوتی ہے ۔ اگر آپ خوش رہنا چاہتے ہیں تو پھر مسکرانے کی عادت ڈالیں خوش رہنا پریشان رہنے سے زیادہ آسان ہے ۔ خدا کے ذکر سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے ، خدا سے تعلق مضبوط کرنے سے انسان کے غم غلط ہوتے ہیں ۔ عبادت سے جنت ملتی ہے لیکن خدمت سے خدا ملتا ہے ۔ جو دوسروں کے لئیے جیتا ہے مخلوق خدا کو آسانی پہنچاتا ہے وہ خدا سے قریب ہوجاتا ہے ۔ جو خدا کی محض عبادت کرتا ہے وہ مخلوق خدا کو تکلیف پہنچا سکتا ہے اور پہنچاتا ہے لیکن جو خدا سے محبت کرتا ہے وہ کبھی مخلوق کو تکلیف نہیں پہنچاتا ۔ اسلئیےخوش رہنا سیکھیں ، خوش رہیں اور خوش رکھیں

جزاک اللہ خیر
وعلیکم السلام
بہنا دعاوں اور حوصلہ افزائی کا شکریہ۔
زندگی کا اتار چڑھاو ہی انسان کو بہت کچھ سیکھا اور سمجھا جاتا ہے۔ کبھی کبھی زندگی مشکلات اور مصائب سے دوچار رہتی ہے۔ اکثر اوقات ماحول کی یکسانیت سے اکتا کر راہ فرار کے رستے تلاش کرتا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
وعلیکم السلام
بہنا دعاوں اور حوصلہ افزائی کا شکریہ۔
زندگی کا اتار چڑھاو ہی انسان کو بہت کچھ سیکھا اور سمجھا جاتا ہے۔ کبھی کبھی زندگی مشکلات اور مصائب سے دوچار رہتی ہے۔ اکثر اوقات ماحول کی یکسانیت سے اکتا کر راہ فرار کے رستے تلاش کرتا ہے۔
بھیا عدنان!!!!!!
اسقدر اپنائیت سے بہناکہتے ہیں ۔بہت اچھا لگتاہے ۔بے شک زندگی ؀
موت کا بھی علاج ہو شاید
زندگی کا کوئی علاج نہی!!!!
انہی اتار چڑھاؤ کا نام ہے زندگی۔۔۔ایک زندگی اتنا کچھ سکھا دیتی ہے اور فرار بھی ناممکن۔۔۔۔۔بھیا
بہت حسین سہی صحبتیں گلوں کی مگر!!!!!!!!
وہ زندگی ہے جو کانٹوں کے درمیاں گزرے
پروردگار سے دعا ہے آپ سلامت رہیے مالک آپکو اپنی امان میں رکھے آمین!!!! :)
 
Top