مشرف کا ٹرائل فوج اور عدلیہ سب کے لیے اچھا ہے، معین الدین حیدر

کراچی (جنگ نیوز)جیونیوزکے پروگرام جرگہ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق لیفٹننٹ جنرل معین الدین حیدر نے کہا ہے کہ مشرف کا ٹرائل فوج ، عدلیہ اور بذات خود پرویز مشرف کےلیے بھی اچھا ہے، فوج ان کے ٹرائل پر ناراض نہیں ہوگی۔سابق سیکرٹری داخلہ تسنیم نورانی نے کہا کہ ان کے خیال میں مشرف کا ٹرائل بطور آرمی چیف ہورہا ہے۔ پروگرام کے میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے اس موقع پر ندیم افضل ، شہزاد چوہدری ،پرویز رشید، ندیم افضل چن، احمد بلال نے بھی اظہار خیال کیا۔ میزبان سلیم صافی کے سوال پر کہ پرویزمشرف کے ٹرائل بطور صدر آل پاکستان مسلم لیگ کا ہو رہا ہے یا سابق آرمی چیف کا، سابق سیکرٹری داخلہ تسنیم نورانی نے کہا کہ میرے خیال میں ان کا ٹرائل سابق صدر،سابق آرمی چیف کے طور پر ہو رہا ہے انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں یہ سیاسی ٹرائل نہیں ہے۔تسنیم نورانی نے کہا کہ پرویزمشرف نے کہا تھا کہ میں نے مشاورت کی تھی اور order میں بھی لکھ دیامیرے خیال میں وزیراعظم نے جو نوٹ پڑھاتھا جس میں لکھا تھا مشاورت کی گئی غالباً یہ نہیں تھا کہ آپ ایمرجنسی لگادیں میری اطلاع یہ ہے کہ انہوں نے Adverse بھی کہا کہ نہ لگائیں۔اس سوال پر کہ 12 اکتوبر سے اقدام کوچیلنج کیوں نہیں کیا گیا، پرویز رشید نے کہا کہ اصغر خان اورآئی جے آئی کیس کی بھی ایف آئی اے تفتیش کررہی ہے۔ 2002ء کی پارلیمنٹ نے Indeminity دیدی اس کو اوریہ کہاگیا اس میں کہ مستقبل میںIndeminity نہیں دی جاسکتی۔ایک سوال پرندیم افضل نے کہا کہ ٹرائل ہونے دیں ہم ابھی نہ اتنا مضبوط ہوئے ہیں نہ جوڈیشری، نہ میڈیا ، نہ ہمارے سیاستدان کہ کسی جرنل کو سزاہوسکے یہ ہو ہی نہیں سکتا۔ شہزاد چوہدری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس ٹرائل پر جو نوازشریف نے بات کی ہے وہ بہترین ہے انہوں نے کہا کہ میں مدعی نہیں ہوں اس میں آئین و ریاست مدعی ہیں اور یہ کمیشن جو کورٹ بیٹھا ہوا ہے یہ فیصلہ کرے گا کہ 3نومبر کاجو اقدام تھا وہ آرٹیکل6کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں۔
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=164699
 
یاد رہے کہ معین الدین حیدر اردو سپیکنگ ہیں اور مشرف کے سابقہ ساتھی ہیں۔ وہ مشرف کے دور میں وزیر داخلہ رہے۔
 
Top