مشال قتل کیس: مرکزی ملزم عارف خان گرفتار

شاہد شاہ

محفلین
_100325663_whatsappimage2018-03-08at2.53.23pm.jpg

خیبر پختونخوا میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں طالب علم مشال خان کی توہینِ مذہب کے الزام میں ہلاکت کے واقعے کا ایک اور مرکزی ملزم گرفتار کر لیا گیا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ ملزم عارف خان کو مردان کی لنک روڈ سے جمعرات کی صبح گرفتار کیا گیا ہے۔ ایس پی انویسٹیگیشن مردان حافظ جانس نے بتایا کہ ملزم ابھی حال ہی میں ترکی سے لوٹا تھا۔ واضح رہے کہ ملزم صوبے کی حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کا کونسلر بھی ہے۔

یاد رہے کہ مشال قتل کیس میں عارف خان سمیت نامزد چار مرکزی ملزمان کو انسداد دہشت گردی عدالت نے مشال خان قتل کیس کے فیصلے میں اشتہاری قرار دیا تھا اور حکم دیا تھا کہ پولیس انھیں گرفتار کر کے قانونی کارروائی کرے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل ڈی آئی جی مردان عالم خان شنواری نے بتایا تھا کہ عمران نامی ملزم یونیورسٹی کا ہی طالبعلم ہے اور اس نے مشال کو دو گولیاں ماریں۔

ڈی آئی جی نے بتایا کہ عمران کو مردان سے گرفتار کیا گیا ہے اور ان سے پستول بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔ عالم خان شنواری کے مطابق مرکزی ملزم نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مشال خان قتل کیس میں گرفتار ہونے والے ملزمان کی تعداد اب 41 ہو گئی ہے اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم اس معاملے کی ہر زاویے سے تفتیش کر رہی ہے۔

اس سے پہلے جمعرات کو ہی صوبہ خیبر پختونخوا کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ مشال خان قتل کے مقدمے کی تفتیش کرنے والی ٹیم کی ازسرنو تشکیل کر دی گئی ہے۔
مشال خان قتل کیس کے مرکزی ملزم عارف خان کو گرفتار کر لیا گیا
 

اے خان

محفلین
_100325663_whatsappimage2018-03-08at2.53.23pm.jpg

خیبر پختونخوا میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں طالب علم مشال خان کی توہینِ مذہب کے الزام میں ہلاکت کے واقعے کا ایک اور مرکزی ملزم گرفتار کر لیا گیا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ ملزم عارف خان کو مردان کی لنک روڈ سے جمعرات کی صبح گرفتار کیا گیا ہے۔ ایس پی انویسٹیگیشن مردان حافظ جانس نے بتایا کہ ملزم ابھی حال ہی میں ترکی سے لوٹا تھا۔ واضح رہے کہ ملزم صوبے کی حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کا کونسلر بھی ہے۔

یاد رہے کہ مشال قتل کیس میں عارف خان سمیت نامزد چار مرکزی ملزمان کو انسداد دہشت گردی عدالت نے مشال خان قتل کیس کے فیصلے میں اشتہاری قرار دیا تھا اور حکم دیا تھا کہ پولیس انھیں گرفتار کر کے قانونی کارروائی کرے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل ڈی آئی جی مردان عالم خان شنواری نے بتایا تھا کہ عمران نامی ملزم یونیورسٹی کا ہی طالبعلم ہے اور اس نے مشال کو دو گولیاں ماریں۔

ڈی آئی جی نے بتایا کہ عمران کو مردان سے گرفتار کیا گیا ہے اور ان سے پستول بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔ عالم خان شنواری کے مطابق مرکزی ملزم نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مشال خان قتل کیس میں گرفتار ہونے والے ملزمان کی تعداد اب 41 ہو گئی ہے اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم اس معاملے کی ہر زاویے سے تفتیش کر رہی ہے۔

اس سے پہلے جمعرات کو ہی صوبہ خیبر پختونخوا کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ مشال خان قتل کے مقدمے کی تفتیش کرنے والی ٹیم کی ازسرنو تشکیل کر دی گئی ہے۔
مشال خان قتل کیس کے مرکزی ملزم عارف خان کو گرفتار کر لیا گیا
پانچ سال سے کم جن لوگوں کو سزا ہوئی تھی. انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے.
 

جاسم محمد

محفلین
مشال قتل کیس میں 2 ملزمان کو عمر قید کی سزا، 2 بری
ویب ڈیسک جمعرات 21 مارچ 2019
1600402-mishalxx-1553149695-809-640x480.jpg

کیس کے مرکزی ملزم عمران کو 2 بار سزائے موت کی سزا سنائی گئی تھی۔

پشاور: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مشال خان قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے 2 ملزمان کو عمر قید کی سزا سنادی اور 2 کو بری کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق عبدالولی خان یونیورسٹی مردان میں قتل ہونے والے مشال خان کے کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 12 مارچ کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا جس میں 2 ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی جب کہ 2 ملزمان کو بری کردیا گیا۔

عدالت نے پی ٹی آئی کونسلر عارف اور اسد کو عمر قید کی سزا سنائی اور ملزم صابر مایار اور اظہار کو بری کردیا۔ اس سے قبل 4 سال قید کی سزا پانے والے ملزموں کو پشاور ہائی کورٹ نے ضمانت پر رہا کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

مشال خان قتل کیس میں مجموعی طور پر 61 ملزموں کو گرفتار کیا گیا تھا جن میں مرکزی ملزم عمران کو 2 بار سزائے موت، 5 ملزمان کو 25 سال قید جب کہ 25 ملزمان کو 4 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی اور کیس میں 26 ملزموں کو رہا کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔

واضح رہے 13 اپریل 2017 کو عبد الولی خان یونیورسٹی مردان میں 23 سالہ طالب علم مشال خان کو مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کا الزام لگا کر قتل کر دیا تھا۔ مشال کے والد محمد اقبال کی درخواست پر مقدمہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت ایبٹ آباد منتقل کیا گیا تھا۔
 
Top