مسلم لیگ (ن) کا آرمی ایکٹ پر غیر مشروط حمایت کا فیصلہ

جاسم محمد

محفلین
مسلم لیگ (ن) کا آرمی ایکٹ پر غیر مشروط حمایت کا فیصلہ
ویب ڈیسک جمعرات 2 جنوری 2020
1938090-pmlnlogo-1577967220-863-640x480.jpg

نیب آرڈیننس کو بل کی صورت میں آنا چاہیے تھا، رانا ثنااللہ۔ فوٹو: فائل

لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) نے آرمی ایکٹ پر حکومت کی غیر مشروط حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔

نیب میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں رہنما (ن) لیگ رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ (ن) لیگ کی قیادت اور رہنماؤں نے ہمیشہ قانون کی پاسداری کی ہے، جب بھی کسی ادارے نے بلایا پارٹی قیادت سمیت تمام رہنما پیش ہوئے، نیب کی طلبی پر کوئی ازر پیش نہیں کیا۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ نیب آرڈیننس پر اپوزیشن کو آرڈیننس کی صورت میں لانے پر اعتراض ہے، اپنے لوگوں کو مخصوص ریلیف دینے کے لئے نیب آرڈیننس میں ترمیم کی گئی، ترمیم کا مقصد مالم جبہ اور بی آرٹی کیس سے متعلق لوگوں کو بچاناہے۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کےعہدے کو متنازع نہیں بنائیں گے، (ن) لیگ نے آرمی ایکٹ پر حکومت کی غیر مشروط حمایت کا فیصلہ کیاہے جب کہ ن لیگ کی غیر مشروط حمایت کی بات کو ڈیل کیسے کہا جاسکتا ہے۔

رہنما (ن) لیگ رانا ثنااللہ نے کہا کہ انتقام پر کوئی حکومت نہیں چل سکتی، حکومت کا ایجنڈا صرف انتقام ہے، 2019 ن لیگ کے لیے مشکل رہا تاہم 2019 غریب اور فیکڑی مالکان کے لئے بھی مشکل رہا، گزشتہ سال میں ملکی کی معیشت کا بیڑہ غرق ہوگیا۔

واضح رہے کہ آج حکومتی وفد نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں مسلم لیگ (ن) کے وفد سے ملاقات کی تھی جس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق قانون سازی پر حمایت کی درخواست کی گئی تھی۔
 

جاسم محمد

محفلین
ن لیگ کے تمام چاہنے والے حوصلہ رکھیں۔ میاں صاحب کی فوج سے ڈیل کے نتائج جلد ظاہر ہوں گے۔ مریم نواز کا ٹویٹر پر پیغام
wPml9DA.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
'سب جماعتوں کا ابو ایک ہی ہے'
88EA6121-42D6-4C27-B6F4-6A3823F8C195_w1023_r1_s.jpg

آرمی چیف مقرر ہونے کے بعد جنرل باجوہ کی اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات۔
واشنگٹن —
سوشل میڈیا نے عوام کو آواز اٹھانے کی جرات دی ہے اس لیے سیاسی رہنماؤں کی غیر مشروط حمایت کرنے والے بھی ان کے بعض فیصلوں سے اختلاف کا اظہار کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

ایسا ایک فیصلہ فوج کے سربراہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے سیاسی جماعتوں کی حمایت کا ہے۔ پاکستان میں سوشل میڈیا پر ایک نظر ڈالنے سے معلوم ہوتا ہے کہ صحافیوں، تجزیہ کاروں اور سیاسی کارکنوں کی ایک بڑی تعداد بڑی سیاسی جماعتوں کے فیصلے سے خفا ہے۔

عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان نے تبصرہ کیا، ان لوگوں کے ہاتھوں جمہوریت کی موت، جن کے بارے میں ہم سمجھتے تھے کہ وہ ہماری قسمت بدل سکتے ہیں۔ کھڑے ہوں اور اپنی نمائندگی خود کریں۔ پارلیمان میں ہر شخص صرف اپنے مفاد کا اسیر ہے۔

سیاسی تجزیہ کار مرتضیٰ سولنگی نے لکھا، آج میرے ملک کے سیاست دانوں نے بیس کروڑ پاکستانیوں کی جمہوری امیدوں کا قتل کیا ہے۔ اب شاہراہ دستور پر واقع عمارت کی کوئی وقعت اور عزت نہیں رہی۔

اسلام آباد کے رپورٹر اعزاز سید نے یک سطری طنز کیا، ثابت ہوا کہ سب جماعتوں کا ابو ایک ہی ہے۔ اینکر پرسن ضرار کھوڑو نے لکھا، ووٹ کو ایکسٹینشن دو۔ تجزیہ کار مطیع اللہ جان نے کہا، ووٹ کو عزت دو سے شروع ہونے والا سفر چیف کو ایکسٹینشن دو پر ختم ہو گیا۔ پہنچی وہی پہ خاک جہاں کا خمیر تھا۔

اینکر پرسن سلیم صافی نے ٹوئٹ کیا، اخلاقیات کا تقاضا ہے کہ مسلم لیگ ن کے قائدین مریم نواز کی قیادت میں چودھری نثار کے گھر جا کر ان سے معافی مانگیں۔ ان کی بات مانی جاتی تو نہ حکومت جاتی، نہ جیلیں دیکھنی پڑتیں اور نہ بعد از خرابی بسیار تابع داری کی وہ سیاست کرنی پڑتی جو اب ن لیگ کرنے لگی ہے۔

بلاگر اور استاد سلمان حیدر نے فیس بک پر تبصرہ کیا، یہ پلیٹ لیٹس گر گئے سجدے میں جب وقت قیام آیا۔

سینئر صحافی انصار عباسی نے ٹی وی ٹاک شو میں خواجہ آصف کے الفاظ دوہرائے، کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے۔ لیکن سینئر رپورٹر طارق بٹ نے اسے پلٹ کر اس طرح ٹوئٹ کیا، کوئی شرم نہیں ہوتی، کوئی حیا نہیں ہوتی۔


صحافی اور استاد رضا احمد رومی نے لکھا کہ پنجاب کی پارٹی اسٹیبلشمنٹ سے زیادہ دیر جھگڑا نہیں کر سکتی۔ رپورٹر عمر چیمہ نے شعر ٹوئٹ کیا، شہر والوں کی محبت کا میں قائل ہوں مگر، میں نے جس ہاتھ کو چوما وہی خنجر نکلا۔

دانشور فرخ سہیل گوئندی نے فیس بک پر لکھا، وہ بوٹ لکھتے رہے۔ ہم ووٹ سنتے رہے۔


پیپلز پارٹی کے دیرینہ کارکن اورنگزیب ظفر خان نے فیس بک پر تحریر کیا، پیپلز پارٹی کے کارکن آرمی ایکٹ بل کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں۔ نامنظور، نامنظور، نامنظور۔

ایک نوجوان محمد فیضان خان نے ٹوئٹ کیا، کسی نے ٹھیک کہا ہے کہ اچھے وقت میں گریبان اور مشکل وقت میں پاؤں پکڑ لیتے ہیں۔ اینکر پرسن رؤف کلاسرا نے بتایا کہ یہ پیر صاحب پگارا کا جملہ ہے۔

لیکن سب سے سخت تبصرہ اینکرپرسن طلعت حسین نے کیا۔ انھوں نے ٹوئٹ کیا، شہباز شریف اور نواز شریف نے آرمی ایکٹ کی ترامیم پر پی ٹی آئی کا تھوکا چاٹ کر آج ووٹ اور ووٹر کو تاریخی عزت دی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
سال ۲۰۲۰ کی سب سے پہلی تبدیلی: تقریباً تمام اپوزیشن، لبرل، لفافوں کے حمایتیوں نے اجتماعی توبہ کر لی ہے
 

جاسم محمد

محفلین
تلاش گمشدہ: ایک لمبی داڑھی والا مولبی دھرنے کے بعد سے لاپتا ہے۔ جسے ملے جی ایچ کیو کے گیٹ نمبر ۴ پر پہنچا کر ڈیزل کے پیسے وصول کر لے :)
 

محمد وارث

لائبریرین
نون لیگ کے ساتھ پیپلز پارٹی نے بھی اس ترمیمی ایکٹ کی غیر مشروط حمایت کر دی ہے، بل پارلیمان میں پیش ہو گیا ہے اور کل تک پاس بھی ہو جائے گا اور یوں یہ اونٹ اپنی منطقی کروٹ بیٹھ گیا ہے۔

ہر پارٹی خوش ہو گئی، باجوہ صاحب کو تین سال مزید مل جائیں گے، عمران خان بدستور وزیر اعظم ہے۔ نواز شریف، شہباز شریف ملک سے باہر ہیں، زرداری صاحب، مریم نواز جیل سے باہر ہیں۔ ضمانتیں ہو رہی ہیں، این آر او مل رہے ہیں اور ملکی سیاست کی وہی چال ہے جو پچھلے 70 برسوں سے ہے، سب خوش ہیں "راضی باضی" ہیں۔

لیکن سب سے زیادہ مشکل میں وہ نیک دل مگر سادہ لوح افراد ہیں جنہوں نے صبح کاذب کو صبح صادق سمجھ کر "سویلین بالا دستی" کا خواب دیکھا تھا، اللہ اللہ۔
 

جاسم محمد

محفلین
لیکن سب سے زیادہ مشکل میں وہ نیک دل مگر سادہ لوح افراد ہیں جنہوں نے صبح کاذب کو صبح صادق سمجھ کر "سویلین بالا دستی" کا خواب دیکھا تھا، اللہ اللہ۔
ان میڈیائی لفافوں کو تو کم از کم سادہ لوح نہ کہیں جو پچھلی حکومت میں وزیر اعظم کے ہمراہ سرکاری دورے کرتے پھرتے تھے اور پھر نئی حکومت میں لفافے بند ہونے پر سویلین بالا دستی نامی جہاد پر نکل پڑے ۔ ان سب صحافی کم سیاسی ورکر زیادہ لفافوں کے کلیجوں میں اب ٹھنڈ پڑ گئی ہے۔ کیا یہ قوم کو اتنا عرصہ گمراہ کرنے پر عوام سے معافی مانگیں گے؟
 

محمد وارث

لائبریرین
ان میڈیائی لفافوں کو تو کم از کم سادہ لوح نہ کہیں جو پچھلی حکومت میں وزیر اعظم کے ہمراہ سرکاری دورے کرتے پھرتے تھے اور پھر نئی حکومت میں لفافے بند ہونے پر سویلین بالا دستی نامی جہاد پر نکل پڑے ۔ ان سب صحافی کم سیاسی ورکر زیادہ لفافوں کے کلیجوں میں اب ٹھنڈ پڑ گئی ہے۔ کیا یہ قوم کو اتنا عرصہ گمراہ کرنے پر عوام سے معافی مانگیں گے؟
خدا کا خوف کریں، ہر شریف آدمی سویلین بالا دستی ہی کا خواب دیکھتا ہے یا یہی کچھ چاہتا ہے۔ صحافی بھی سیاستدان ہی ہیں ایک قسم کے ان کے چھوڑ دیں انہی کے ساتھ۔
 

جاسم محمد

محفلین
خدا کا خوف کریں، ہر شریف آدمی سویلین بالا دستی ہی کا خواب دیکھتا ہے یا یہی کچھ چاہتا ہے۔ صحافی بھی سیاستدان ہی ہیں ایک قسم کے ان کے چھوڑ دیں انہی کے ساتھ۔
سویلین بالا دستی کا خواب دیکھنا بلاشبہ اچھی بات ہے۔ لیکن اس خواب میں بار بار کے چلے ہوئے کارتوس نواز شریف کو بطور مسیحا بنا کر پیش کرنا قوم کو گمراہ کرنے کے مترادف ہے۔ عمران خان نے تو پھر بالکل نیچے سے اپنی سیاسی جماعت بنائی تھی۔ البتہ جرنیلوں کے خودکاشتہ پودے شریف اینڈ کمپنی کو اسٹیبلشمنٹ مخالف، نظریاتی، ڈٹا ہوا لیڈر بنا کر پیش کرنا سویلین بالا دستی کا خواب دیکھنے والوں کے ساتھ انتہا درجہ کی زیادتی ہے۔ یہ دو ٹکے کے لفافی اپنی صحافتی ذمہ داریوں سے غافل ہیں اور قوم کو بے وجہ کی ہیجانی کیفیت میں مبتلا رکھتے ہیں۔
 
Top