مست کا کردار

بسم اللہ الرحمن الرحیم
’’مست‘‘ ایک ایسا کردار ہے جو پڑھا لکھا شخص ہے۔ عمر کا پوچھیں تو اس کی کوئی عمر نہیں کیونکہ اسکی عمر اور فکر ملنے والے شخص کے حساب سے بدلتی رہتی ہے۔ بچوں کے ساتھ بچہ اور بڑوں کے ساتھ بڑا بن جاتا ہے۔ رنگین شخصین کا مالک ہے۔ یہ کبھی دین کی باتیں کرتا ہے اور کبھی پیار وعشق کے موتی بکھیرتا ہے۔ مست ہونے کے باوجود عاقلانہ باتیں اور ہر کسی کا احترام کرتا ہے۔ لیکن اپنی عزت کا خیال بھی رکھتا ہے۔ ہر کسی کی غلطیاں برداشت کرتا اور معاف کردتا رہتا ہے۔ لیکن حد سے گزرنے والے شخص کے ساتھ ’’بے حد‘‘ ہوجاتا ہے۔

اسکی طبیعت کسی بھی موضوع پر مائل ہو لکھنے بیٹھ جاتا ہے۔ صفائی پسند ہے۔ نفاست سے رہتا ہے نفیس چیزیں پسند کرتا ہے۔ غلطیوں پر ٹوکتا ہے۔ اور کبھی کبھار در گزر کرجاتا ہے جو کہ اسکی غلطی ہے۔ بچوں سے پیار کرتا ہے اور انکو قوم کی بنیاد تصور کرتا ہے۔

دینی اور دنیوی علوم کی شد بد رکھتا ہے۔ شعر وشاعری سے لگاؤ ہے۔ اِدھر اُدھر کی پھینکنے کی بھی عادت میں ملوث ہے۔ کبھی کبھار اتنی گہری بات کرجاتا ہے کہ اگلے اسکا منہ تکنے لگ جاتا ہیں۔ سیاست سے تعلق بہت تھوڑا ہے۔کبھی کبھار مقتدر طبقے کو کھری کھری سنادیتا ہے۔
لکھنے وقت وہ حد میں رہتا ہے لیکن تحریری حد کا قائل نہیں۔ اس لئے جو دل کرے لکھ ڈالتا ہے۔ اس لئے کوئی اسکا مؤاخذہ بھی نہیں کرتا۔ نیز ’’مست‘‘ شخص پر کون سی حد لگتی ہے بھلا؟؟

اسکی شخصیت کی حدیں تو ہیں لیکن نا معلوم ہیں۔ اس سے کسی بات کی بھی توقع رکھی جاسکتی ہے۔ ’’مست‘‘ جو ہے!! ایک بری بات اس میں یہ ہے کہ یہ تواتر سے نہیں آتا۔ چونکہ یہ اپنی مستیوں میں مشغول ہوتا ہے اس لئے وقت نہیں ملتا۔ وقت ملنے پر ہی اپنی مستیوں میں رنگ بھرتا ہے۔ اور یہاں چلا آتا ہے۔

سو دوستو یہ ایک کردار ہے جو میں تخلیق کرنا چاہتا ہوں۔ اور اس میں فکری روح پھونکنا چاہتا ہوں۔ تاکہ گاہے گاہے (اگر مشغولیت آڑے نہ آئے تو) ’’مست‘‘ کی آڑ میں یہاں کچھ محفلیں سجا سکوں۔ آپ اس کردار میں مزید کیا دیکھنا چاہتے ہیں؟ اپنے دل کی بات کہئے۔ اپنی سوچ کو لفظوں کا رنگ دیجئے۔ اپنے خیال کو متحرک کرئیے۔

’’مست‘‘ نام کے علاوہ اگر آپ کوئی اور نام تجویز کرنا چاہیں تو ضرور کریں۔ میرے ذہن میں مختلف نام ابھرے لیکن مطمئن نہیں ہو سکا اس نام سے بھی مطمئن نہیں ہوں۔ میرا مقصد اس نام سے یہ تھا کہ اگر کبھی ایسی ویسی بات اس ’’مست‘‘ کے منہ سے نکل بھی جائے تو ’’مست‘‘ کی مستی کو سمجھ کر در گزر کردیا جائے۔ ایک نام مجذوب بھی ہے۔ کیسا ہے؟ نیز آپ کیا پسند کرتے ہیں۔ کھل کر لکھیں۔ آپکی باتیں آپکی شخصیت کی عکاس ہیں۔ اپنی باتوں کو اونچی اڑان دیں۔ سوچیں اور سمجھ کر اپنی بات کو خوبصورتی میں ڈھالیں۔

الفاظ مرہم ہیں۔ فکری زخم بھی انہی سے ملتے ہیں اور ان زحموں کا مداوا بھی یہی ہیں۔ یعنی الفاظ ایک ایسا سلاح ہے جس کے دو منہ ہیں ۔ یا پھر الفاظ پھول ہیں جو کانٹے دار بھی ہوتے ہیں۔
والسلام راسخ کشمیری
 
Top