مزاح برائے تاوان

تیرے ہوتے ہوئے محفل میں جلاتے ہیں چراغ
لوگ کیا سادہ ہیں، سورج کو دکھاتے ہیں چراغ

کیا خبر ان کو کہ دامن بھی بھڑک اٹھتے ہیں
جو زمانے کی ہواؤں سے بچاتے ہیں چراغ
روشن اور چراغ ہمارے بچپن کی یاد وغیرہ!

 

عرفان سعید

محفلین
میں دن میں جو بھی ایکٹیویٹی ہوتی ہے تو پھر خواب میں بھی ویسا ہی منظر ہوتا ہے
خواب میں دیکھا کہ میرے پڑوس میں مکان ہے یاز اور دوست احباب سب جمع ہیں پڑوس والے مکان کو اشارہ کر کے کہہ رہے ہیں کہ یہ قازقستان ہے یہاں وہ عمارت ضرور ہوگی
زمین پر مٹی کا ڈھیر ہے، بچے مٹی میں جیسے کھیلتے ہیں میں اسی طرح کھلیں رہا ہوں، اچانک سے آپ آکر کہتی ہیں کہ یہ خواب ہے لیکن سب ہنس رہے ہیں بس اتنا یاد ہے
چیٹ جی کے بے جا اور بے تحاشا استعمال کی پاداش میں بیکانور کے اسٹیشن پر آپ کا محاصرہ کیا گیا ہے!
:)
 
آخر میں کھا کے برتن بھی یہی نہ صاف کر جائیں۔۔۔۔پھر کہو گی یہاں حلوہ رکھا تھا!
پھر بھی بچ گئے تو دھوپ میں سکھا لیجئیے گا۔
ویسے آج ہمسائیوں کے گھر سے بھی سوجی کا حلوہ آیا تھا۔۔۔۔ ہمیں گھر والوں نے کھانے کا کہا اور ہم نے کہا کہ ہمارے منہ کا ذائقہ ابھی بہت اچھا ہے۔۔۔شکریہ! 😆
(یعنی ہم کچھ اچھا سا نمکین کھا چکے تھے)
 
Top