مزاحیہ غزل

Adnan Ali Bhatti

محفلین
اسباق بتا کر نہ تو صفحات بتا کر
احساں کرو پیپر کے سوالات بتا کر
آرام سے جاتی ہے سہیلے سے وہ ملنے
امی کو سہیلی سے ملاقات بتا کر
تجھ کو جو بتایا ہے بتانا نہ کسی کو
پھیلاتی ہیں یونہی وہ ہر اک بات بتا کر
تنخواہ کے ملنے سے خوشی ملتی ہے مجھ کو
لے لیتی ہے بیوی برے حالات بتاکر
بیمار ہو جاتے ہیں جو کھاتے ہیں زیادہ
بچاتا ہوں پیسے اسے اموات بتا کر
اتوار کو منگل کا بتا دیتی ہیں دن وہ
اٹھاتی ہیں امی غلط اوقات بتا کر
کپڑوں سے ہے نفرت اسے دھو دیتی ہے مجھ کو
رویا وہ ہتھیلی کے نشانات بتا کر
 
Top