مزاحیہ اشعار

زوجہ اظہر

محفلین
صورت میر کوئی شعر نکالے یارب
مسند غالب واقبال بچا لے یارب
ایسی لگتی ہیں یہ جدت بھری غزلیں مجھ کو
جیسے لڑکی کوئی سر اپنا منڈا لے یارب
 

سیما علی

لائبریرین
تحفے نہ لے کہ جا تو حسینوں کے واسطے
اِن کو تو اپنے پاس ہی اب میرے یار رکھ

تحفوں کے مستحق ہیں حسینوں کے والدین
“پیوستہ رہ شجر سے امیدِ بہار رکھ“
 

سیما علی

لائبریرین
غم و رنجِ عاشقانہ ، نہیں کیلکولیٹرانہ
اسے میں شمار کرتا جو نہ بے شمار ہوتا

وہاں زیرِ بحث آتے خد و خال و خوئے خوباں
غمِ عشق پر جو انور کوئی سیمینار ہوتا

(انور مسعود)
 

سیما علی

لائبریرین
میری آنکھوں کو یہ آشوب نہ دِکھلا مولا
اتنی مضبوط نہیں تابِ تماشا میری
میرے ٹی وی پہ نظر آئے نہ ڈسکو یارب!
“لب پہ آتی ہے دُعا بن کے تمنا میری“
 

سیما علی

لائبریرین
وَرغلانے کي اِجازت نہيں دي جائے گي
شاميانے کي اِجازت نہيں دي جائے گي

ايک رقاص نے گا گا کے سنائي يہ خبر
ناچ گانے کي اِجازت نہيں دي جائے گي

اس سے انديشہ فردا کي جُوئيں جھڑتي ہيں
سر کھجانے کي اِجازت نہيں دي جائے گي

اس سے تجديد تمنا کي ہوا آتي ہے
دُم ہِلانے کي اِجازت نہيں دي جائے گي

اُس کے رخسار پہ ہے اور ترے ہونٹ پہ تِل
تِلملانے کي اِجازت نہيں دي جائے گي

لان ميں تين گدھے اور يہ نوٹس ديکھا
گھاس کھانے کي اِجازت نہيں دي جائے گي

بس تمہيں اتني اِجازت ہے کہ شادي کر لو
شاخسانے کي اِجازت نہيں دي جائے گي

اُٹھتے اُٹھتے وہ مجھے روز جتا ديتے ہيں
روز آنے کي اجازت نہيں دي جائے گي
 

سیما علی

لائبریرین
اب بھاگتےہیں طفل کتابوں کے نام سے
استاد ”چیٹ رُوم“ میں بیٹھے ہیں شام سے
اب لڑکیوں کو اور کوئی کام ہی نہیں
اب کام چل رہا ہے صرف ”ڈاٹ کام“ سے
 

سیما علی

لائبریرین
نامہ نہ کوئی یار کا پیغام بھیجئے
اس فصل میں جو بھیجئے بس آم بھیجئے

ایسا ضرور ہو کہ انہیں رکھ کے کھا سکوں
پختہ اگرچہ بیس تو دس خام بھیجئے

معلوم ہی ہے آپ کو بندے کا ایڈریس
سیدھے الہ آباد مرے نام بھیجئے

ایسا نہ ہو کہ آپ یہ لکھیں جواب میں
تعمیل ہوگی پہلے مگر دام بھیجئے

اکبر الہ آبادی
 

سیما علی

لائبریرین
امجد اسلام امجد کی نظم "تم” کی پیروڈی)

تم جس شو میں آن کے چمکو
اس کا رنگ الگ
جس لیڈر کی بولی بولو
اس کا ڈھنگ الگ

جس مخلوق کو فول بناؤ
وہ ووٹر کہلائے
جس کرسی پر انگلی رکھ دو
خود تشریف کو آئے
نوید ظفر
 

سیما علی

لائبریرین
مرے خلوص کو ظالم کہاں سمجھتے ہیں
ہر اک سخن کو سیاسی بیاں سمجھتے ہیں

اِک ایسی بیوی کے شوہر بنے ہیں کہ توبہ!
تمام گونگے ہمیں ہم زباں سمجھتے ہیں

وہ فیس بُک میں تو مس نازنین بنتے ہیں
جو جانتے ہیں وہ گل شیر خاں سمجھتے ہیں

فنِ روباہی میں اں کو کمال حاصل ہے
کسی کو تیر کسی کو کماں سمجھتے ہیں

کسی کے جلوؤں نے میک اپ کا وہ سماں باندھا
جو دیکھتے ہیں وہ اس کو دکاں سمجھتے ہیں

کچھ ایسے بھی ہیں سمجھدار اس زمانے میں
کبوتروں کو بھی اکثر جو کاں سمجھتے ہیں

کبھی جو مجنوں میاں دیکھیں قبل از میک اپ
تو لیلٰی کو بھی وہ لیلٰی کی ماں سمجھتے ہیں

ہزار خود کو میں بقراط کر کے لے آؤں
وہ بیوقوف مجھے جاوداں سمجھتے ہیں

مرے مزاج میں کچھ اس قدر ہے عجز ظفر
سسر میاں مجھے اللہ کی گاں سمجھتے ہیں
 

سیما علی

لائبریرین
کل اک ادیب و شاعر و ناقد ملے ہمیں
کہنے لگے کہ آئو ذرا بحث ہی کریں

کرنے لگے یہ بحث کہ اک ہندو پاک میں
وہ کون ہیں کہ شاعر اعظم کہیں جسے

میں نے کہا ’جگر‘ تو کہا ڈیڈ ہو چکے
میں نے کہا کہ ’جوش‘ کہا قدر کھو چکے

میں نے کہا ’ساحر‘ و ’مجروح‘ و ’جاں نثار‘
بولے کہ شاعروں میں نہ کیجئے انہیں شمار
دلاور فگار
 

سیما علی

لائبریرین
بھنگڑے پہ اور دھمال پہ بھی ٹیکس لگ گیا
واعظ کے قیل و قال پہ بھی ٹیکس لگ گیا

شادی کے بارے میں کبھی نہ سوچنا چھڑو
سنتے ہیں اس خیال پہ بھی ٹیکس لگ گیا

ہے جس حسین کے گال پہ ڈمپل کوئی کہ تِل
ہر اس حسین کے گال پہ بھی ٹیکس لگ گیا

کھانے کے بعد دانتوں میں تِیلا نہ پھیرنا
دانتوں کے ہے خِلال پہ بھی ٹیکس لگ گیا

کرتی ہے جو ماسیاں دس دس گھروں میں کام
ان ماسیوں کے بھی مال پہ بھی ٹیکس لگ گیا

جنگل میں مور ناچا تو آئے گا اس کو بِل
اب مورنی کی چال پہ بھی ٹیکس لگ گیا

کھانا کسی کو کھاتے ہوئے دیکھنا بھی مت
کیونکہ اب تو رال پہ بھی ٹیکس لگ گیا

بچے تو پہلے دو ہی تھے اچھے مگر یہ کیا
اب ایک نونہال پہ بھی ٹیکس لگ گیا

سنڈے کے سنڈے ملتے تھے ہم مفت میں مگر
اب یار سے وصال پہ بھی ٹیکس لگ گیا

کہتے ہیں اس سے بات نہ کرنا بغیر فیس
بیگم سے بول چال پہ بھی ٹیکس لگ گیا

اعلان یہ غریبوں کی بستی میں کل ہوا
مردوں اب انتقال پہ بھی ٹیکس لگ گیا

کیوں اتنے ٹیکس لگ گئے پوچھا جو یہ سوال
گیلانی اس سوال پہ بھی ٹیکس لگ گیا
سید سلمان شاہ گیلانی
 

جاسمن

لائبریرین
دل کے بہلانے کو دل میں کوئی دلبر رکھنا
اور بیگم کی نگاہوں سے بچا کر رکھنا

سارے احباب میں بد نام تمہیں کر دے گی
اپنے احوال پڑوسن سے چھپا کر رکھنا
رؤف رحیم
 
Top