مری حیاتِ گزشتہ کا ماحصل شاید

امان زرگر

محفلین
۔۔۔۔
مری حیاتِ گزشتہ کا ماحصل شاید
گزر گیا ہے وہ صدیوں سا ایک پل شاید

تمہارے آنے کی مجھ کو خبر نہ ہو پائی
میں اپنے آپ میں کھویا ہوا تھا کل شاید

توجہ حسن سے تیرے ہٹے تو کچھ بولوں
ابھی تو سانس بھی لینے سے ہو خلل شاید

جو تجھ کو راہ میں درپیش ہو خطر کوئی
یہ میرا ساتھ ہو مشکل کا ایک حل شاید

یوں مجھ کو آج کنارے پہ دیکھ کر تنہا
ندی میں ہوں گے پریشاں سبھی کنول شاید

طویل عمر اگرچہ نہ کام آ پائی
سنوار دے گی مراحل سبھی اجل شاید

جوان خون جو ہلچل مچائے گا زرگر!
ضعیف لوگ بھی جائیں گے پھر سنبھل شاید

امان زرگر
 
آخری تدوین:
توجہ حسن سے تیرے ہٹے تو کچھ بولوں
ابھی تو سانس بھی لینے سے ہو خلل شاید

جو تجھ کو راہ میں درپیش ہو خطر کوئی
یہ میرا ساتھ ہو مشکل کا ایک حل شاید

یوں مجھ کو آج کنارے پہ دیکھ کر تنہا
ندی میں ہوں گے پریشاں سبھی کنول شاید
بہت خوب امان بھائی
 
Top