انیس مرثیہ از میر انیس

مصطفے قاسم

محفلین
[align=center]
گرمی کا روز جنگ کی کیونکر کروں بیان
ڈر ہے کہ مثل شمع نہ جلنے لگے زبان

وہ لو کے الحضر، وہ حرارت کے الامان
رن کی زمیں تو سرخ تھی اور ذرد آسمان

اب خنک کو خلق ترستی تھی خاک پر
گویا ہوا سے آگ برستی تھی خاک پر

وہ لو، وہ آفتاب کی حدت، وہ تب و تاب
کالا تھا رنگ دھوپ سے دن کا مثال شب

خود نہر القما کے بھی سوکھے ہوئے تھے لب
خیمے جو تھے حبابوں کے تپتے تھے سب کے سب

اڑتی تھی خاک،خشک تھا چشمہ حیات کا
کھولا ہوا تھا دھوپ سے پانی فرات کا
 
Top