مربوط سلسلہِ ربط

پاکستانی

محفلین
خدا کی کائنات حُسن کائنات ہے۔ آپ غور کرتے چلے جائیں آپکو جواب ملتے ہی چلے جائیں گے۔ آپ تھک جائیں گے مگرسوال آپکی نگاہوں کے سامنے خود بخود حل ہو رہے ہوں گے۔ یہ خدا کا ایسا مربوط ربط ہے کہ جس میں رابطے ہی رابطےنظر آتے ہیں۔
انسان کےجسم سے لےکر پانی کے بہاؤ تک دارالحکومتوں سے لے کر اللہ کے ولیوں تک مستقل مربوط ایسا نظام نظر آتا ہے جس میں ذرہ ذرہ رابطے میں ربط ہی پیدا کرتا چلا جا رہا ہے۔ ہر ربط میں مناسب مرکز ہے۔
اِنسانی جسم میں خون پیدا ہوتا ہے۔ جسم کےخلیوں تک خون کا مستقل بہاؤ ہوتا ہے۔ سانس لیتے ہیں ہوا پھیپھڑوں میں جاتی ہے۔ جسم کےخلیوں میں موجود خون کی صفائی و تازگی کا عمل سر انجام ہوتا ہے۔ خوراک کھاتے ہیں ایک ایک خلیہ کو یہ خوراک قوت مہیا کرتی ہے خون کا حصہ بنتی ہے۔ گردے سےفضلہ بھی بنتا ہے۔ ہمارے جسم میں سات گلینڈز بھی اپنے اپنے حصہ کا مخصوص کردار و فعل سرانجام دیتے ہیں۔ ہمارے جسم کے بنیادی مراکز وُہ سات گلینڈز کے اعضاء ہیں۔
پانی دریاؤں سے سمندروں میں اپنے مخصوص راستوں سے ہوتا ہوا گرتا ہے۔ کبھی خیال کیا کہ کنواں میں پانی کیسے آیا۔ زمین میں ہر جگہ تو پانی موجود نہیں۔ دراصل یہ قدرتی کارخیزوں کا ایک سلسلہ سا ہی ہے۔ سمندر میں بھی سمندر ہے۔ زمین میں (زمین کی سطح کےنیچے) بھی دریا، ندی ، نالے ہمارے جسم کی شریانوں اور وریدوں کی ہی طرح بہہ رہے ہیں۔ مثل مشہور ہے ”پیاسا کنواں کے پاس آتا ہے۔“ غور کیجئیے”کنواں پیاسے کے پاس آتا ہے۔“ زمین کے اندر پانی بہہ رہا ہے۔ یہ پانی اسی طرح بہہ رہا ہے جیسےہمارے جسم کی رگوں میں خون بہہ رہا ہے۔ اگر کنواں کی کھدائی بڑی رگوں میں ہوتی ہے تو کنواں پانی سے بھرا رہتا ہے۔ پتھر سے چشمہ پھوٹ پڑتا ہے۔ یہ پانی ہماری شریانوں تک جاتا ہے۔ کبھی غور کیا۔ گندہ پانی بھی صاف پانی کا حصہ بن جاتا ہے۔ زمین کے نیچے پانی بہہ رہا ہے۔ تو سمندر کے پانی کےنیچے ایک اور زمین ہے۔ آتش فشاں کا لاوہ بھی تو زمین کے اندر کی نہروں سے ہی جوالا مُکھی کےدامن تک پہنچ کر اکٹھا ہوتا ہے۔ یہ انسانی جسم کے بے شمار نظاموں کی طرح mix-up نہیں ہوتے۔ مربوطیت قائم رہتی ہے۔

مزید یہاں
 
Top