مدد

مدد کی ضرورت
"درجہ ابتدائی " میں تلفظ کی ضرورت ہے یعنی یہ دَ رَ جَ ہَ اے اِب تِ دا اِی ہے یا دَ رَ جَ اے اِب تِ دا اِی .
دراصل ان دونوں لفظوں کے درمیان ( ء ) ہے یعنی درجہء ابتدائی ، اب ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ لفظ ( درجہ ) میں آخر کی ( ہ ) باقی رہتی ہے یا نہیں .
 
یعنی یہ دَ رَ جَ ہَ اے اِب تِ دا اِی ہے یا دَ رَ جَ اے اِب تِ دا اِی .
دراصل ان دونوں لفظوں کے درمیان ( ء ) ہے یعنی درجہء ابتدائی ، اب ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ لفظ ( درجہ ) میں آخر کی ( ہ ) باقی رہتی ہے یا نہیں .
درجہ جیسے الفاظ میں آنے والی ہ ہائے مختفی کہلاتی ہے۔ اردو میں یہ فتحۂِ قصیر کے مماثل ہے۔ یعنی الف کی کم و بیش آدھی آواز۔ ہ کی اپنی مخصوص آواز یہ نہیں دیتی۔ لہٰذا مجوزہ صورتوں میں دوسری صورت درست ہے یعنی دَ رَ جَ اے اِب تِ دَا اِی۔
جہاں ہائے ہوز کی مخصوص آواز واضح ہو اسے ہائے معلنہ کہتے ہیں۔ عموماً فارسی الاصل الفاظ کی مخفف شکلوں میں دیکھی گئی ہے جیسے گنہ، بادشہ وغیرہ۔ اردو میں جگہ کا لفظ بھی اسی قبیل سے ہے۔
درجہ عربی الاصل لفظ ہے اور فاصلۂِ صغریٰ ہے۔ یعنی پہلے تینوں حروف متحرک ہیں۔ فارسی اور اردو میں مستند تلفظ یہی رہا ہے۔ عوام البتہ ر کے سکون کے ساتھ بولتے ہیں۔
 

ابن رضا

لائبریرین
درجہ عربی الاصل لفظ ہے اور فاصلۂِ صغریٰ ہے۔ یعنی پہلے تینوں حروف متحرک ہیں۔ فارسی اور اردو میں مستند تلفظ یہی رہا ہے۔ عوام البتہ ر کے سکون کے ساتھ بولتے ہیں۔

عربی کی حد تک تو بات درست ہے مگر تین متحرک حروف کی صورت میں اردو میں تسکینِ اوسط کا قاعدہ موجود ہے
 
مطلب "درجہ ء ابتدائی" کی صورت میں تسکین رائج ہے اور صرف "درجہ" کی صورت میں نہیں؟
لفظ درجہ میں تسکینِ اوسط سے کام نہیں لیا جا سکتا۔ تسکینِ اوسط خالصتاً عروضیوں کا مسئلہ ہے جس کا صحتِ تلفظ سے کوئی براہِ راست تعلق نہیں۔ فَعِلُن کو فِعلُن کر دینا صاحبانِ عروض جائز سمجھتے ہیں۔ صرفیوں کے ہاں تسکینِ اوسط نام کی کوئی شے نہیں پائی جاتی۔ اور تلفظ کا علمِ صرف سے براہِ راست تعلق ہے۔
اسی لیے میں نے عرض کیا تھا کہ مصاریع میں تسکینِ اوسط شاید آپ کو تراکیب کی صورت میں نظر آئے گی جیسے فارسی میں بِنِگَر (فَعِلُن) کو بِنگَر (فَعلُن) کے وزن پر قیاس کر لیا جاتا ہے۔ مگر مفرد الفاظ چونکہ عروض سے زیادہ صرف سے متعلق ہیں اس لیے ان میں اس کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اردو میں تسکینِ اوسط تراکیب میں بھی کالعدم ہے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
مدد کی ضرورت
"درجہ ابتدائی " میں تلفظ کی ضرورت ہے یعنی یہ دَ رَ جَ ہَ اے اِب تِ دا اِی ہے یا دَ رَ جَ اے اِب تِ دا اِی .
دراصل ان دونوں لفظوں کے درمیان ( ء ) ہے یعنی درجہء ابتدائی ، اب ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ لفظ ( درجہ ) میں آخر کی ( ہ ) باقی رہتی ہے یا نہیں .

برادر گرامی راحیل فاروق نے بڑی وضاحت سے آ پ کے سوال کا جواب دیدیا ہے اور تمام پہلوؤں کا بخوبی احاطہ کیا ہے ۔ میں صرف دو نکات کا اضافہ کرنا چاہوں گا :
۱۔ چونکہ ابتدائی اردو لفظ ہے اس لئے درجہء ابتدائی درست ترکیب نہیں ہے ۔ ابتدائی درجہ ہونا چاہئے ۔ لفظ ابتدائی میں اضافت کا مفہوم شامل ہے اس لئے درجہ کو ابتدائی کا مضاف بنانا ٹھیک نہیں ۔ البتہ درجہء ابتدا لسانی اعتبار سےٹھیک ہوگا ۔ جیسے درجہء انتہا ، درجہء کمال وغیرہ ۔
۲۔ دَرَجہ بیشک عربی میں رائے مفتوح کے ساتھ ہے لیکن اردو میں ہمیشہ رائے ساکن کے ساتھ استعمال ہوتا ہے ۔ تمام مستند لغات اس پر متفق ہیں ۔ اساتذہ کی شاعری میں بھی لفظ درجہ بروزن فعلن ہی ملتا ہے ۔ اس لئے اردو تراکیب میں بھی اس کا تلفظ اسی طرح رہے گا ۔ جیسے درجہ بدرجہ ، بدرجہء اتم وغیرہ ۔
 
لیکن اگر ابتدائی کے ساتھ کوئی اسم جوڑ دیا جائے تو کیا پھر چلے گا ؟
جیسے : درجہء ابتدائی اردو
 
آخری تدوین:
Top