مدتوں کوستی پشیمانی ÷ برائے اصلاح

مدتوں کوستی پشیمانی
عشق تھا وہ کہ بس تھی نادانی

انسیت ہو گئی تھی ان سے بھی
جن کی فطرت نہیں تھی انسانی

بے اماں درد کے جزیروں میں
اک تری یاد اور تھی ویرانی

دیرپا حسن کا ہے افسانہ
جاوداں عشق میں ہے ناکامی

چلتے رہیے ہوا کے رخ پر آپ
چھوڑ بھی دیجیے نا من مانی

میری یہ التجا رہی خود سے
کیجیے کچھ ہو تن کو آسانی
 
Top