محفل کی خاموشی۔۔۔

arifkarim

معطل
جہاد کا مفہوم اور معنی کیا ہے قرآن الکریم اور آخری نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ھدایت کے مطابق جہاد کیسے لے سکتے ہیں
اور قادیانی غیر مسلم اس لفظ سے اتنے خوف زدہ کیوں ہیں:D
مرزا غلام قادیانی کی نظر میں جہاد کیا ہے؟
:) پیار سے پوچھ رہا ہوں غصہ مت کرنا؟
صبر سے کام لینا، تحمل کو دل و عقل میں رکھنا،
ضروری نہیں کہ جہاد کے وہی معنی لیئے جائیں جو مرزا قادیانی نے کئے یا جو آجکل کے نام نہاد علماء کرتے پھرتے ہیں دہشت گردی کی شکل میں۔ جہاد کا مطلب سینے پر بم باندھ کر یا کلاشنکوف سے دشمنان کا سر قلم کرنا نہیں ہے۔ اگر آپ کے نزدیک یہی جہاد یعنی فساد ہے تو پھر یہ آپکو بہت بہت مبارک ہو :)

کیونکہ قادیانوں کو معلوم ہے کہ اگر جہاد شروع ہوگیا تو انہیں اونچے اونچے قلعے، وسیع و عریض سمندر اور بے شمار بحری و ہوائی جہا ز بھی نہیں بچاسکیں گے۔ ہر پتھر، دیوار ، درخت غرضیکہ ہر چیزبولے گی کہ اے مسلمان میرے پیچھے غیر مسلم چھپا ہوا ہے اسے قتل کردے۔ صرف غرقد کا درخت نہیں بولے گا۔
یہ آپ یہودیوں سے متعلق حدیث کو قادیانیوں پر کیوں لاگو کر رہے ہیں؟ آپ پر تو یہاں ہتک حدیث نبوی کا مقدمہ بنتا ہے :)

بالکل۔۔۔ محفل کے نام نہاد مولویوں اور مسلمانوں کے ساته :p
زبردست۔ اب یہ بھی بتا دیں کہ کہ یہ جہاد کیبورڈ سے کرنا ہے یا بارود سے؟ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
جس طرح صدر بش نے لفظ Terrorism کی اتنی گردان کی کہ دنیا واقعی دہشت گردی کا شکار ہوگئی۔

اسی طرح ہمارے عارف کریم بھائی نے بھی جا بے جا لفظ 'جہاد' کی اتنی گردان کی کہ 'محفل کی خاموشی' عنقریف 'محفل کا فساد' ہوا چاہتی ہے۔ :) خاکم بدہن۔ :)
 

x boy

محفلین
جس طرح صدر بش نے لفظ Terrorism کی اتنی گردان کی کہ دنیا واقعی دہشت گردی کا شکار ہوگئی۔

اسی طرح ہمارے عارف کریم بھائی نے بھی جا بے جا لفظ 'جہاد' کی اتنی گردان کی کہ 'محفل کی خاموشی' عنقریف 'محفل کا فساد' ہوا چاہتی ہے۔ :) خاکم بدہن۔ :)

متفق
اس کا الزام سارا مولوی، علماء پر۔۔۔۔
شیطان کا کام ہی شہد لگانا ہے پھر مکھی بیٹھ کر چپکلی پھر حلوائی کی بلی اور دھوبی کا کتا، پھر انسانوں کا قتل عام۔
نتیجہ آدمی کا شیطان منافق کا صرف ایک نقطہ،،، جیسے اس لڑی میں جہاد کا تصور بھی نہیں تھا لیکن جہاد شہد کی صورت میں لگا بیٹھے۔
احمد آپ نمٹے،،،
میں تو چلا۔۔۔ مجھے کوئی اس لڑی میں ریٹنگ نہ دے تاکہ میں اس طرف رخ نہ کرو۔۔۔:D
 
آخری تدوین:

x boy

محفلین
احمد بھائی کو پھنسا کر آپ کدھر چلے؟؟؟
اب ساتھ بھی دیں ان کا۔ اکیلے احمد بھائی بے چارےےےےے :sick:
یہ کیا جناب:
پھر سے آپ نے میری اچھا کو آواز لگادی۔
جس طرح گھڑی کے سوئی ٹائم بتاتی ہے میکینیزیم اندر کام کررہا ہوتا ہے اسی طرح انسان کا باہر کی سوئی یا کانٹا زبان ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ اندر کی
میکینزیم کسطرح کام کررہا ہے اس میں شیطانی فطرت ہے تو یہ زبان ہمیشہ اسی طریق پر ہوگا صحیح اوقات نہیں بتائے گا۔
انسان کی اوقات اس کی زبان ہے زبان کے چلتے ہی پتا لگ جاتا ہے کہ اس کی اوقات کیا ہے۔
 

arifkarim

معطل
جس طرح صدر بش نے لفظ Terrorism کی اتنی گردان کی کہ دنیا واقعی دہشت گردی کا شکار ہوگئی۔

اسی طرح ہمارے عارف کریم بھائی نے بھی جا بے جا لفظ 'جہاد' کی اتنی گردان کی کہ 'محفل کی خاموشی' عنقریف 'محفل کا فساد' ہوا چاہتی ہے۔ :) خاکم بدہن۔ :)

میرے نزدیک جہاد کا مطلب محض کوشش یا جدوجہد کرنا ہے۔ آپ لوگ پتا نہیں اسکے کیا معنی کئے ہوئے ہیں :)
 

محمداحمد

لائبریرین
لیکن میں نے اکثر دیکھا ہے کہ اگر گندم کا آٹا زیادہ چھانا جائے تو میدہ نکلتا ہے جو کہ بہت ہی نرم و ملائم ہوتا ہے۔

کیا خیال ہے؟؟؟؟:question:

جی گندم کے معاملے میں ایسا ہی ہوتا ہے۔ :) تاہم محفل میں میدہ نکالنے کا تجربہ آپ کرنا چاہتے ہیں تو ضرور کیجے شاید کچھ نہ کچھ بات بن جائے۔ :)
 

تجمل حسین

محفلین
Urdu_Web.jpg


میرے خیال میں اب تو محفل کی خاموشی ٹوٹ چکی ہے ؟

کیا خیال ہے آپ سب کا ؟
 
بہت سے لوگ سماجی رابطے کی سائٹس پر عام لوگوں سے الگ موقف اس لئے اپناتے ہیں کہ انھیں علیحدہ سے توجہ حاصل ہو سکے - یہ ایک نفسیاتی عارضہ ہے - بعض لوگ اسی عارضے کے تحت کبھی کسی تسلیم شدہ حقیقت کا انکار کرنے لگتے ہیں کیونکہ ایسی صورت میں بھی انھیں فوراََ توجہ مل جاتی ہے لوگ اختلاف ہی سہی مگر انکی بات پر بات ضرور کرتے ہیں - بعض لوگ اسی سستی شہرت کے حصول کیلئے بعض اوقات محترم اور ہردل عزیز شخصیات میں مین میخ نکالنے لگتے ہیں - اسی سستی شہرت کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ بلا وجہ نامور لوگوں سے بغض پال لیا جائے - ایسے میں کسی اور کی شہرت سے منسلک ہو کر اپنی شہرت کا سامان پیدا کیا جاتا ہے .
خیر یہ نفسیات کی ایک طویل بحث ہے پھر کبھی اس پر تفصیلاً بات کریں گے
جن حضرات نے یہ پوچھا کہ آخر اس نفسیاتی پیماری سے بچاؤ کے اصول کیا ہیں ان سے عرض ہے کہ یہ مرض اس قدر مہلک ہے کہ اگر درست تشخیص نہ ہو یا بر وقت علاج نہ ہو سکے تو مریض اپنے ساتھ ساتھ اوروں کے لئے بھی مہلک ثابت ہو سکتا ہے - اگر ایسے مریض کی باتوں پر توجہ نہ کی جائے تو ایسے میں انکی باتوں میں مزید شدت آتے ہوے دیکھی گئی ہے - اور اگر ضرورت سے زیادہ توجہ مل جائے تو عموماََ کم ظرفی کی وجہ اوچھی باتیں شروع کر دیتے ہیں - تو یہ دونوں ہی صورتیں مرض کی شدت اور مریض کی مشکل میں اضافے کا باعث ہو جاتی ہیں -
اس کا ایک حل ہے جس میں کامیابی کے امکانات سب سے زیادہ نوٹ کیے گئے ہیں - وہ میں آپ حضرات سے شئیر کرتا ہوں -

ماہرین کہتے ہیں اس بیماری میں مبتلا افراد سے نفرت نہ کی جائے کیونکہ بہرحال یہ آپ کی ہمدردی کے مستحق ہیں - اول اول تو کوشش کی جائے کے انکی بات کو سنجیدگی سے نہ لیا جائے بلکہ انہیں نفسیاتی مریض سمجھ کر ان سے محبت بھرا سلوک کیا جائے - دوم یہ کہ کوشش کی جائے کہ انکی باتوں سے بات نکال کر اسے ہنسی مزاق کی طرف موڑ دیا جائے - اس سے مریض کو یہ تسکین ہو گی کہ وہ اپنی کیفیت سے خود نہیں الجھے گا بلکہ اپنے آپ کو نارمل انسانوں کے قریب محسوس کرے گا -

جس قدر ایسا مریض اپنے آپ کو نارمل انسانوں کے قریب محسوس کرے گا اتنا ہی افاقہ ہونے کی امید ہے - خود مریض کے کرنے کے کاموں میں ماہرین عموماََ انھیں کتابوں سے رشتہ جوڑنے کو کہتے ہیں - اچھے لوگوں کی محفل میں آنا جانا بھی اس مرض میں غذاِ مقوی کی حثیت رکھتا ہے - علاوہ اس کے اگر مریض کسی طرح اپنے آپ کو اس بات پر راضی کر سکے کہ جو کچھ وہ کہے گا یا کہیں تحریر کرے گا اسکے مطلق پہلے اچھی طرح تحقیق اور معلومات حاصل کر لے گا تو یہ عمل تو یوں سمجھیں کے اکسیر ہے

اگر اس کے بعد بھی آپ دوست اور باتیں کرنا چاہتے ہوں اس موضوع پر تو یہ خادم حاضر ہے -
 

تجمل حسین

محفلین
بہت سے لوگ سماجی رابطے کی سائٹس پر عام لوگوں سے الگ موقف اس لئے اپناتے ہیں کہ انھیں علیحدہ سے توجہ حاصل ہو سکے - یہ ایک نفسیاتی عارضہ ہے - بعض لوگ اسی عارضے کے تحت کبھی کسی تسلیم شدہ حقیقت کا انکار کرنے لگتے ہیں کیونکہ ایسی صورت میں بھی انھیں فوراََ توجہ مل جاتی ہے لوگ اختلاف ہی سہی مگر انکی بات پر بات ضرور کرتے ہیں - بعض لوگ اسی سستی شہرت کے حصول کیلئے بعض اوقات محترم اور ہردل عزیز شخصیات میں مین میخ نکالنے لگتے ہیں - اسی سستی شہرت کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ بلا وجہ نامور لوگوں سے بغض پال لیا جائے - ایسے میں کسی اور کی شہرت سے منسلک ہو کر اپنی شہرت کا سامان پیدا کیا جاتا ہے .
خیر یہ نفسیات کی ایک طویل بحث ہے پھر کبھی اس پر تفصیلاً بات کریں گے
جن حضرات نے یہ پوچھا کہ آخر اس نفسیاتی پیماری سے بچاؤ کے اصول کیا ہیں ان سے عرض ہے کہ یہ مرض اس قدر مہلک ہے کہ اگر درست تشخیص نہ ہو یا بر وقت علاج نہ ہو سکے تو مریض اپنے ساتھ ساتھ اوروں کے لئے بھی مہلک ثابت ہو سکتا ہے - اگر ایسے مریض کی باتوں پر توجہ نہ کی جائے تو ایسے میں انکی باتوں میں مزید شدت آتے ہوے دیکھی گئی ہے - اور اگر ضرورت سے زیادہ توجہ مل جائے تو عموماََ کم ظرفی کی وجہ اوچھی باتیں شروع کر دیتے ہیں - تو یہ دونوں ہی صورتیں مرض کی شدت اور مریض کی مشکل میں اضافے کا باعث ہو جاتی ہیں -
اس کا ایک حل ہے جس میں کامیابی کے امکانات سب سے زیادہ نوٹ کیے گئے ہیں - وہ میں آپ حضرات سے شئیر کرتا ہوں -

ماہرین کہتے ہیں اس بیماری میں مبتلا افراد سے نفرت نہ کی جائے کیونکہ بہرحال یہ آپ کی ہمدردی کے مستحق ہیں - اول اول تو کوشش کی جائے کے انکی بات کو سنجیدگی سے نہ لیا جائے بلکہ انہیں نفسیاتی مریض سمجھ کر ان سے محبت بھرا سلوک کیا جائے - دوم یہ کہ کوشش کی جائے کہ انکی باتوں سے بات نکال کر اسے ہنسی مزاق کی طرف موڑ دیا جائے - اس سے مریض کو یہ تسکین ہو گی کہ وہ اپنی کیفیت سے خود نہیں الجھے گا بلکہ اپنے آپ کو نارمل انسانوں کے قریب محسوس کرے گا -

جس قدر ایسا مریض اپنے آپ کو نارمل انسانوں کے قریب محسوس کرے گا اتنا ہی افاقہ ہونے کی امید ہے - خود مریض کے کرنے کے کاموں میں ماہرین عموماََ انھیں کتابوں سے رشتہ جوڑنے کو کہتے ہیں - اچھے لوگوں کی محفل میں آنا جانا بھی اس مرض میں غذاِ مقوی کی حثیت رکھتا ہے - علاوہ اس کے اگر مریض کسی طرح اپنے آپ کو اس بات پر راضی کر سکے کہ جو کچھ وہ کہے گا یا کہیں تحریر کرے گا اسکے مطلق پہلے اچھی طرح تحقیق اور معلومات حاصل کر لے گا تو یہ عمل تو یوں سمجھیں کے اکسیر ہے

اگر اس کے بعد بھی آپ دوست اور باتیں کرنا چاہتے ہوں اس موضوع پر تو یہ خادم حاضر ہے -

ویسے میرے خیال میں جناب یہاں اور یہاں بھی شاید یہی پوسٹ لگا چکے ہیں گو کہ وہ ادھوری ہے۔:)

اگر اس کے بعد بھی آپ دوست اور باتیں کرنا چاہتے ہوں اس موضوع پر تو یہ خادم حاضر ہے
تو پھر آئے جناب ! اپنا حصہ ڈالیں انتظار کس بات کا۔:p
 

محمداحمد

لائبریرین
اگر کوئی شخص کسی کے لئے اپنے طور پر کچھ باتیں فرض کرلیتا ہے تو اس میں ایسا کوئی حرج نہیں ہے تا آنکہ وہ سرِ عام آ کر ہر خاص و عام پر اپنے فارمولے عائد کرنا شروع کردے۔ ایسے ہی کسی کو اس طرح نفسیاتی مریض سمجھنا یا گرداننا بھی کوئی احسن فعل نہیں ہے۔

خیال و خاطرِ احباب چاہیے ہر دم
انیس ٹھیس نہ لگ جائے آبگینوں کو
جب ہم سماجی رابطوں کی سائٹس پر گفتگو کرتے ہیں تو ہمیں تمام مکاتبِ فکر کی رائے سُننے کے لئے تیار رہنا چاہیے۔ میں تو کم از کم یہ سوچتا ہوں کہ لوگ مجھے بھی تو برداشت کرتے ہی سو میں کیوں نہ خود میں وسیع النظری پیدا کرنے کی کوشش کروں۔

ہاں البتہ جن لوگوں سے آپ کے مزاج یا ترجیحات بالکل نہیں مل پائیں اُن سے دانستہ دوری اختیار کرلینا اس معاملے کا بہتر حل ہے۔
 
دنیا میں ہر طرح کے مباحث میں ایک سطح کی رواداری کا مظاہرہ کیا جا سکتا ہے - اس سے غرض نہیں کہ کس فریق کی بات حق بجانب ہے اور کون غلطی پر ہے - یہ بات تو بلکل نہیں جائز کے انسان کسی دوسرے انسان کے لیے ایسی باتیں فرض کر لے جو اس نے کہی نہ ہوں - سماجی رابطے کی سائٹس پر ہر شخص اپنی رائے آزادانہ رائے رکھنے اور اس کی ترویج کرنے کا حقدار ہے - تاآنکہ اس کی رائے کسی کی دل آزاری کا سبب نا بنے - کسی سنجیدہ معاملے پر ہتک اور تمسخر کرنا انتہائی نا قابلِ معافی ہتھیار ہیں - اس کے دو ممکنہ جوابات ہو سکتے ہیں اول تو یہ کہ فریق ثانی بھی اسی انداز سے تمسخر اور ہتک کا سہارا لے اور یہ سلسلہ گالی گفتارکی پست ترین سطح پر آجائے- یا یہ کہ ایسے افراد کو دندناتا چھوڑ دیا جائے اور جہاں ایسے افراد سے سامنا ہو عزت بچا کر ، منہ چھپا کر وہاں سے رخصت ہوں - ( ایک تیسرا طریقہ بھی ہے ) -
اور جب کسی کی رائے بہت سے افراد کی دل آزاری کا سبب بنے تو دنیا کے کئی مقامات پر ایسی رائے پر پابندی لگائی جاتی ہے - پابندی کا یہ فیصلہ عموماََ مفادِ عامہ میں کیا جاتا ہے - کہیں اس سے کسی فتنہ یا فساد کو دبانا مقصود ہوتا ہے - سماجی رابطے کی سایئٹس پر وسیع النظر ہونا شاید یہ بھی کہ ہر اس اقدام کی حوصلہ شکنی کی جائے جو فساد کا سبب بنے کی پوری پوری صلاحیت رکھتا ہو -
 
Top