سولھویں سالگرہ محفلین کے لیے نمائندہ اشعار

حسن محمود جماعتی

برسوں کے بعد ديکھا اک شخص دلرُبا سا
اب ذہن ميں نہيں ہے پر نام تھا بھلا سا

ابرو کھنچے کھنچے سے آنکھيں جھکی جھکی سی
باتيں رکی رکی سی لہجہ تھکا تھکا سا

الفاظ تھے کہ جگنو آواز کے سفر ميں تھے
بن جائے جنگلوں ميں جس طرح راستہ سا

خوابوں ميں خواب اُسکے يادوں ميں ياد اُسکی
نيندوں ميں گھل گيا ہو جيسے رَتجگا سا

پہلے بھی لوگ آئے کتنے ہی زندگی ميں
وہ ہر طرح سے ليکن اوروں سے تھا جدا سا

تيور تھے بے رُخی کے انداز دوستی کے
وہ اجنبی تھا ليکن لگتا تھا آشنا سا
 
با الفاظ دیگر

عشق کے باب میں سب جرم ہمارے نکلے؟؟؟؟

:rollingonthefloor:
کچھ لوگوں کا یہ حال ہے

اک خواب نارسائی کی تعبیر ڈھونڈتے رہے
پانی پہ جو لکھی تھی وہ تحریر ڈھونڈتے رہے
کچھ لوگوں نے تو ہر گناہ سے لذت کشید کی
کچھ اک جرم بے گناہی کی تعذیر ڈھونڈتے رہے
 
آخری تدوین:

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
کچھ لوگوں کا یہ حال ہے

اک خواب نارسائی کی تعربیر ڈھونڈتے رہے
پانی پہ جو لکھی تھی وہ تحریر ڈھونڈتے رہے
کچھ لوگوں نے تو ہر گناہ سے لذت کشید کی
کچھ اک جرم بے گناہی کی تعذیر ڈھونڈتے رہے

پگلائے ہیں سارے :silly:

دل کو لہو اب کرتا ہے راحیلؔ کسی کی خاطر کون
ہم نے کیا اور شہر کی خلقت آنکھیں پھاڑ کے دیکھا کی

:heehee:
 
آخری تدوین:

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
بہت شکریہ شاہ صاحب
مطلب کون سمجھائے گا؟
مطلب سمجھ کر کیا کرنا ہے۔۔۔ ہمیں بھی نہیں آتی فارسی۔۔ بس ایک آدھ لفظ سے ہی تکا لگا لیتے ہیں۔ درست لگا تو ٹھیک۔۔۔ ورنہ کہہ دیتے ہیں کہ ہم تو پہلے اردو سیکھیں گے۔

آپ والے میں تو کتنے سارے حروف ہیں جن کی سمجھ آ رہی ہے۔

مبارکباد اسد جان جان غمخوار دردمند آیا :ROFLMAO:
 
Top