محسن داوڑ کا قومی اسمبلی میں دھواں دار خطاب

جاسم محمد

محفلین
E16AFE9A-5D2A-478C-BD8C-27E6FE98A2C0.jpeg

محسن داوڑ کا قومی اسمبلی میں دھواں دار خطاب

پاکستان کے قبائلی علاقے سے آزاد رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے قومی اسمبلی میں کہا ہے کہ سوچیں جب ریاست قتل بھی کرے اور مقدمہ بھی اسی پر درج کرے تو یہ ایکشن لوگوں کو سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ یہ ریاست ہماری نہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ تاثر نہیں ہونا چاہئے کہ ریاست اپنے ہی شہریوں کو حقوق دینے کو تیار نہیں۔ میں اپوزیشن کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کا شکرگزار ہوں جنہوں نے ہمارے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔

محسن داوڑ نے خڑ کمر چیک پوسٹ واقعہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہب ”ہم نے جیسے ہی دوسرا بیریئر پار کیا تو پیچھے سے فائرنگ شروع ہو گئی۔ جب لوگوں کو خون میں لت پت دیکھا تو پتہ چلا سیدھی گولی چلائی جا رہی ہے۔ ہمارے 15 ساتھی اس وقت جاں بحق ہوئے۔“

انہوں نے کہا کہ ہم نے 4 دن تک وہیں پر احتجاج کیا۔ ہم پر الزام لگا کہ ہم نے حملہ کیا ہے۔ جو ہمارے لوگ مارے گئے ان کی ایف آئی آر کس کے خلاف کاٹی گئی ہے۔

”محسن داوڑ اور علی وزیر پر ایک بھی گولی ثابت ہو جائے تو ہمیں ڈی چوک میں پھانسی دے دی جائے۔“

قومی اسمبلی اجلاس میں محسن داوڑ نے اپنی تقریر کا آغاز پشتو کے شعر سے کیا جس کا ترجمہ ہے کہ ہمارے ہاتھ مت باندھو ایک وقت آئے گا جب ایک ایک بات کا حساب ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے جو میرے بارے میں کہا ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ شاہد خاقان عباسی کا شکریہ جنہوں نے کہا کہ جب تک محسن داوڑ اور علی وزیر نہیں آتے میں بھی ایوان میں نہیں آؤں گا۔

محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ 25 مئی کو اطلاع ملی کہ سیکورٹی فورسز چند لوگوں کو اٹھا کر لے گئی ہے۔ سیکورٹی فورسز کے ساتھ معاہدہ تھا کہ سرچ آپریشن کے لیے علاقے کے عمائدین کو اعتماد میں لیں گے۔ ہم ایک احتجاج میں اپنے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے گئے مگر یکدم ہمارے پیچھے سے فائرنگ ہوئی۔

فائرنگ کے نتیجے میں ہمارے 15 ساتھی اسی وقت شہید ہوئے 40 سے زائد زخمی ہوئے

علی وزیر کو اسی وقت گرفتار کیا کیا گیا جبکہ چار دن احتجاج کے بعد میں نے خود پولیس کو گرفتاری دی۔ ہم پر الزام لگا کہ ہم نے پہلے حملہ کیا۔

محسن داوڑ نے کہا کہ اس تمام دورانیے سے میڈیا سے سخت مایوسی ہوئی۔ میں جیل میں پڑا تھا تب ایک واقعے میں کچھ فوجی شہید ہوئے اس کی ایف آئی آر بھی ہمارے اوپر کاٹی گئی۔

وزیراعظم خود کہتے ہیں کہ القاعدہ اور دہشتگردوں کو ہم نے بنایا ہے۔ اگر ہم کچھ کہیں گے تو ہمارے اوپر ایک اور دہشتگردی کی دفعہ لگ جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک وزیر نے ہمارے بارے میں کہا کہ ان کی ریاست سے وفاداری مشکوک ہے۔ ہمیں کسی سے وفادرای کے سرٹیفیکٹ کی ضرورت نہیں۔ جناب اسپیکر پروڈکشن آرڈر جای نہ ہونے کے باعث میں ایوان میں چار ماہ بعد آیا ہوں اب بات مکمل کرنے دیں۔

”ایس پی طاہر داوڑ قتل کیس میں ایوان میں چار بار کہا گیا کہ ایک پارلیمانی کمیٹی بنائی گئی ہے مگر کوئی پارلیمانی کمیٹی نہیں بنائی گئی۔ اسپیکر صاحب، اگر پارلیمانی کمیٹی نہیں بنائی تو اپنے وزیر شہریار آفریدی کو سمجھائیں۔“
 
Top