عرفان سعید
محفلین
آپ کے نزدیک شعوری کٹر مذہبی کی تعریف کیا ہے۔؟ آپ کے جواب سے معلوم ہوتا ہے کہ اب ایسا نہیں ہے۔ کیا محرکات ہوئے کہ آپ کا نقطہ نظر تبدیل ہوا۔؟اُس وقت ہم شعوری طور پر کٹر مذہبی تھے
آپ کے نزدیک شعوری کٹر مذہبی کی تعریف کیا ہے۔؟ آپ کے جواب سے معلوم ہوتا ہے کہ اب ایسا نہیں ہے۔ کیا محرکات ہوئے کہ آپ کا نقطہ نظر تبدیل ہوا۔؟اُس وقت ہم شعوری طور پر کٹر مذہبی تھے
اس پر سخت الجھن کا شکار ہوں۔ اپنی بات کی کچھ وضاحت کریں۔لیکن شادی ہر روپ میں ایک قید ہے اور باہمی محبت کی قاتل ہے۔
اس کی بھی تھوڑی سی وضاحت فرمائیں۔خوشی اور غم ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں یعنی بقا۔
یہ تو مجھ جیسے کم فہم کے سر سے ہی گزر گیا۔ کچھ گرہ کھولیں ۔زندگی جمود مخالف ہے اور کائنات جمود کا شکار ہے۔ اس لیے خوشی کے لمحات مختصر اور غم کے لمحات دائمی ہوتے ہیں۔
پہلے آپ اپنی الجھن کی تو وضاحت کریں، تا کہ ہم جیسوں کی الجھن سلجھے۔اس پر سخت الجھن کا شکار ہوں۔ اپنی بات کی کچھ وضاحت کریں۔
بھائی ایک تو مستقبل کو لے کر ہم خود کم علم تھے، دوم یہاں سکوپ اور میرٹ نامی کوئی چیز ایگزسٹ کرتی ہے جس میں بندے کی خواہشات کم اور معاشرتی رجحان اور والدین کی ترجیح کا زیادہ دخل ہوتا ہے۔کیا وجہ ہوئی کہ جس طرف میلان تھا اس کے بجائے ایک مختلف شعبہ اختیار کیا؟
انٹرویو ہو چکا تھا، سپروائزر نے گرین سگنل دے دیا تھا، ارادہ ترک کرنے کی وجہ یہ تھی کہ میں خود تذبذب کا شکار تھا۔اپلائی کرنے کے قریب تھے یا مکمل کرنے کر قریب؟ ارادہ کیوں ترک کرنا پڑا؟
جب جب بھی مجھے اپنے یونیورسٹی اور پروفیشنلز کولیگز میں چیزوں کو ڈسکس کرنے کا موقع ملا۔کب آپ کو محسوس ہوا کہ آپ ایک اچھے ٹیچر ثابت ہو سکتے ہیں؟
میرے خیال سے محبت دنیا کی قیمتی ترین چیز ہے لیکن شادی ہر روپ میں ایک قید ہے اور باہمی محبت کی قاتل ہے۔اس پہ میرے خیالات کافی حد تک پختہ ہیں۔
اپنی الجھن کو سرخ رنگ میں نشان زد کیا ہے۔پہلے آپ اپنی الجھن کی تو وضاحت کریں، تا کہ ہم جیسوں کی الجھن سلجھے۔
سوال کے کنٹکسٹ میں ارینج یا لو میرج۔ویسے قید کی کچھ سمجھ تو آتی ہے لیکن ہر روپ میں قید! دوسرے کچھ روپ پتا چلیں تو شاید ان میں قید کا احساس نہ ہو۔
۹۔ arrange اور love میریج کے متعلق اپنے زری خیالات کا اظہار فرمائیں؟ آپ کے خیال میں کون سا آپشن بہتر ہے؟
میری دانست میں حیات کی روح آزادی ہے جو معاشرتی بندھن میں پوری طرح ممکن نہیں۔باہمی محبت کی قاتل: ہم تو اسے باہمی محبت کا نقطۂ عروج ہی سمجھتے رہے