انٹرویو محترمہ سیما علی سے مصاحبہ

سیما علی

لائبریرین
کس طرح کی کتابیں پڑھتی ہیں اور سکرین کے استعمال نے کس حد تک مطالعہ کتب میں خلل ڈالا ہ
پاکستان کے موضوع پر لکھی گئی کتا بیں ہماری سب سے پسندیدہ
کتابیں ہیں ۔اب وہ قرۃ العین حیدر کی آگ کاُدریا ہو یا
Stephen Philip Cohen
کی
The Idea of Pakistan
یا
قدرت اللہ شہاب کی ’یا خدا
ہمارا دل ان کتابوں میں سب سے زیادہ لگتا ہے کیونکہ شاید ہم وہ آخری نسل ہیں جنکو پاکستان سے بے حد محبت ہے اللہ کرے یہ محبت نئی نسل میں بھی اُسی طرح ہوتی لیکن افسوس ہے کہ آہستہ آہستہ وہ اسپرٹ زوال پذیر ہے
1-آگ کاُدریا ۔یہ
ناول قرۃ العین حیدر
نے 1957 میں لکھی اور اس کی اشاعت دو برس بعد ممکن ہوئی۔
اِس ناول میں ہر دور میں اسی زمانے کی زبان کو استعمال کیا گیا ہے اور کرداروں کے اندرونی مکالمات کو شامل کیا گیا ہے،یہی اس ناول کو عروج پر پہنچانے کی بنیادی وجہ ہے۔
سچ سچ کہیں تو ہمیں یہ ناول کئی بار پڑھنے کے بعد سمجھ میں آنا شروع اور جب سمجھ میں آنے لگی تو بہت مزا آنے لگا یہ بھی ہمیں اپنے اباجان کی کتابوں سے ملی اور سب سے پہلے جب پڑھی تو ہم میٹرک میں تھے ۔۔
1998 قُرۃالعین حیدر صاحبہ نے خود اس ناول کا انگریزی
”River of Fire“
سے ترجمہ کیا ۔

یہ ناول ہمیشہ دو قومی نظریے کے حامی ادیبوں اور نقادوں کے لیے ناخوشگوار رہا، لیکن اس ناول میں استعمال ہونے والی تکنیک کو ہمیشہ ادیبوں کی طرف سے سراہا گیا۔
 
سیکوئیل:
The Idea of Pakistan
یہ کتاب رضا کی تھی جب پڑھی تو بہت اچھی لگی
پاکستان میں دلچسپی رکھنے والے کسی بھی فرد کے لیے لازم ہے کہ وہ ڈاکٹر کوہن کی یہ کتاب، ’دی آئیڈیا آف پاکستان پڑھے ۔
یہ کتاب گواہی دیتی ہے کہ ڈاکٹر کوہن کو کس حد تک میں پاکستانی تاریخ، پاکستانی سیاست اور پاکستانی فوج کی سمجھ تھی۔ لیکن اس کتاب سے یہ بھی عیاں تھا کہ ان معلومات کی روشنی میں وہ پاکستان کے مستقبل کے بارے میں زیادہ
پرامید بھی نہیں تھے۔
سنہ 1984 میں لکھی گئی ان کی کتاب ’دی پاکستان آرمی‘ کے بارے میں خاص بات یہ تھی کہ اس کے لیے انھوں نے پاکستان کے اُس وقت کے سربراہ، فوجی آمر جنرل ضیا الحق سے براہ راست بات چیت کی تھی۔ جنھوں نے ڈاکٹر کوہن کو پاکستان فوج تک بھرپور رسائی فراہم کی۔
یہ ہمیں صحیح سے یاد نہیں کے اس کتا ب پر کسی کاُتبصرہ ہمُنے پڑھا تھا جو کہتا ہے ؀
that most countries have an army, but Pakistan's army has a country
 

زیک

ایکاروس
شاید ہم وہ آخری نسل ہیں جنکو پاکستان سے بے حد محبت ہے اللہ کرے یہ محبت نئی نسل میں بھی اُسی طرح ہوتی لیکن افسوس ہے کہ آہستہ آہستہ وہ اسپرٹ زوال پذیر ہے
اس بات کو کچھ explain کریں گی۔ آپ کا یہ خیال کیوں ہے؟ اس کے کیا مظاہر آپ کو نظر آئے؟
 

سیما علی

لائبریرین

The Idea of Pakistan​

پاکستان میں دلچسپی رکھنے والے کسی بھی فرد کے لیے لازم ہے کہ وہ ڈاکٹر کوہن کی
یہ کتاب پڑھیں
سنہ 1984 میں لکھی گئی ان کی کتاب ’دی پاکستان آرمی‘ کے بارے میں خاص بات یہ تھی کہ اس کے لیے انھوں نے پاکستان کے اُس وقت کے سربراہ، فوجی آمر جنرل ضیا الحق سے براہ راست بات چیت کی تھی۔ جنھوں نے ڈاکٹر کوہن کو پاکستان فوج تک بھرپور رسائی فراہم کی۔
 

سیما علی

لائبریرین
کریں گی۔ آپ کا یہ خیال کیوں ہے؟ اس کے کیا مظاہر آپ کو نظر آئے
ایسا نہیں ہے کہ نئی نسل کو پاکستان سے پیار نہیں آپ ہیں رضا اور ظفری کو ہم دیکھتے ہیں کہ وہ پیار تو کرتے ہیں اس ملک سے لیکن اسکے دن بہ دن خراب ہوتے سیاسی معاشی اور معاشرتی زوال پہ دکھی بھی ہیں اور بہتری بھی چاہتے ہیں پر یہاں رہنا نہیں چاہتے اور شاید ہم بھی بے انتہا محبت اس ملک سے کرنے کے باوجود اپنی اولاد کی بہتری کے لئے چاہتے ہیں کہ وہ جہاں رہیں سکون سے رہیں ۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
اس بات کو کچھ explain کریں گی۔ آپ کا یہ خیال کیوں ہے؟ اس کے کیا مظاہر آپ کو نظر آئے؟
زیادہ تر رشتے داروں اور جاننے والوں کے بچوں کو دیکھتے ہیں تو پاکستان کی ڈھونڈ کے برُائیاں بتاتے ہیں غور کرنے پر معلوم ہوتا ہے درست کہہ رہے ہیں ۔
پر بات تو سچ ہے ؀مگر بات ہے رسوائی کی
 

زیک

ایکاروس
ایسا نہیں ہے کہ نئی نسل کو پاکستان سے پیار نہیں آپ ہیں رضا اور ظفری کو ہم دیکھتے ہیں کہ وہ پیار تو کرتے ہیں اس ملک سے لیکن اسکے دن بہ دن خراب ہوتے سیاسی معاشی اور معاشرتی زوال پہ دکھی بھی ہیں اور بہتری بھی چاہتے ہیں پر یہاں رہنا نہیں چاہتے اور شاید ہم بھی بے انتہا محبت اس ملک سے کرنے کے باوجود اپنی اولاد کی بہتری کے لئے چاہتے ہیں کہ وہ جہاں رہیں سکون سے رہیں ۔۔۔

میں اس جواب کا بقیہ حصہ کل پڑھوں گی آپا۔:warzish:
اس کا ۱۹ سال پہلے جواب دیا تھا۔ اس وقت عمر کا 60 فیصد پاکستان میں گزرا تھا۔ اب یہ 39 فیصد کے قریب رہ گیا
 

سیما علی

لائبریرین
میرے خیال سے تارکین کو اس سوال سے نکال دیں۔ یہ سب تو دہائیاں ہوئیں پاکستان چھوڑ چکے۔ پاکستان کے باسیوں کی بات کریں۔ ویسے بھی میں اور ظفری نئی نسل میں نہیں آتے
ہمارے نزدیک تو آپ دونوں ہیں ہم اکثر شروع کے دنوں میں جب ظفری سے ملے بھی نہیں تو اکثر کہتے آپ رضا کی طر ح سوچتے ہیں ۔۔۔
اب تو حب الو طنی کے حوالے سے آپ کے خیالات بھی پڑھ کے دیکھے جو رضا جیسے ہیں جب ہماری اُنکی بحث زیادہ شدت اختیار کرلیتے ہے تو بار بار جب کہتے ہیں آپکا ملک تو پھر ہم ناراض ہوتے ہیں تو کہتے ہیں وہی پاکستانیوں والی حرکت اب آپ ماں ہیں تو ہم ناراض تو نہیں ہونے دیں گے 😊😊😊😊😊😉😉😉
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top