محبت برملا ہے یہ اشاروں سے نہیں ہوتی

عائشہ خان

محفلین
محبت برملا ہے یہ اشاروں سے نہیں ہوتی
سمندر کیا ہے؟ آگاہی کناروں سے نہیں ہوتی

میری قسمت ہے میرے ہاتھ میں ہے کون جو بدلے
کہ یہ جرات تو خود میرے ستاروں سے نہیں ہوتی
مجھے اپنے پیاروں سے کوئی شکوہ نہیں لیکن
مجھے کوئی توقع اپنے پیاروں سے نہیں ہوتی

نباہے دیر تک جو دشمنی وہ سامنے آئے
ہماری دشمنی بے اعتباروں سے نہیں ہوتی
عامر امیر
 
Top