قمر جلالوی مجھ پر ہے ابھی نزع کا عالم کوئی دم اور

یاسر شاہ

محفلین
مجھ پر ہے ابھی نزع کا عالم کوئی دم اور
پھر سوچ لو باقی تو نہیں کوئی ستم اور

ہے وعدہ خلافی کے علاوہ بھی ستم اور
گر تم نہ خفا ہو تو بتا دیں تمھیں ہم اور

یہ مے ہے ذرا سوچ لے اے شیخِ حرم اور
تو پہلے پہل پیتا ہے کم اور ارے کم اور

وہ پوچھتے ہیں دیکھیے یہ طرفہ ستم اور
کس کس نے ستایا ہے تجھے ایک تو ہم اور

وہ دیکھ لو احباب لیے جاتے ہیں میت
لو کھاؤ مریضِ غم فرقت کی قسم اور

اب قبر بھی کیا دور ہے جاتے ہو جو واپس
جب اتنے چلے آئے ہو دو چار قدم اور

قاصد یہ جواب ان کا ہے کس طرح یقین ہو
تو اور بیاں کرتا ہے خط میں ہے رقم اور

موسیٰؑ سے ضرور آج کوئی بات ہوئی ہے
جاتے میں قدم اور تھے آتے میں قدم اور

تربت میں رکے ہیں کہ کمر سیدھی تو کر لیں
منزل ہے بہت دور کی لے لیں ذرا دم اور

یہ بات ابھی کل کی ہے جو کچھ تھے ہمھی تھے
اللہ تری شان کہ اب ہو گئے ہم اور

بے وقت عیادت کا نتیجہ یہی ہو گا
دوچار گھڑی کے لیے رک جائے گا دم اور

اچھا ہوا میں رک گیا آ کر تہِ تربت
پھر آگے قیامت تھی جو بڑھ جاتے قدم اور

ہوتا ہے قمر کثرت و وحدت میں بڑا فرق
بت خانے بہت سے ہیں نہیں ہے تو حرم اور
 

سیما علی

لائبریرین
ماشاء اللہ
ماشاء اللہ
جیتے رہیے !بہت عمدہ شراکت !!!
اچھا ہوا میں رک گیا آ کر تہِ تربت
پھر آگے قیامت تھی جو بڑھ جاتے قدم اور

ہوتا ہے قمر کثرت و وحدت میں بڑا فرق
بت خانے بہت سے ہیں نہیں ہے تو حرم اور
کیا بات ہے اُستاد قمر جلالوی صاحب کی 🏅
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ! کیا بات ہے قمر جلالوی کی!
اردو شاعری کے کلاسیکی اور روایتی اساتذہ کے سلسلےکے آخری چراغ تھے قمر جلالوی ۔ جگر مراد آبادی بھی ان کے معترفین میں سے تھے ۔ استاد قمر جلالوی ایک عرصہ حیدرآباد سندھ میں بھی رہے۔ پاکستان میں ان کی کتب میرے ذخیرے کا حصہ ہوا کرتی تھیں ۔
 

یاسر شاہ

محفلین
واہ! کیا بات ہے قمر جلالوی کی!
اردو شاعری کے کلاسیکی اور روایتی اساتذہ کے سلسلےکے آخری چراغ تھے قمر جلالوی ۔ جگر مراد آبادی بھی ان کے معترفین میں سے تھے ۔ استاد قمر جلالوی ایک عرصہ حیدرآباد سندھ میں بھی رہے۔ پاکستان میں ان کی کتب میرے ذخیرے کا حصہ ہوا کرتی تھیں ۔
جزاک اللہ خیر ظہیر بھائی ۔نمازوں کے بعد اکثر یہ خیال آتا ہے کہ میری عام زندگی میں میری نماز کا کوئی خاص امپیکٹ کیوں نہیں پڑتا حالانکہ پڑنا چاہیے۔جب جب یہ خیال آتا تب تب یہ شعر خود بخود یاد آجاتا:
موسیٰؑ سے ضرور آج کوئی بات ہوئی ہے
جاتے میں قدم اور تھے آتے میں قدم اور
چنانچہ اس تلاش میں کہ یہ شعر کس کا ہے اس غزل تک پہنچا اور جب دیکھا کہ ہر شعر ایک انتخاب ہے، غزل یہاں بھی پیش کر دی ۔بہر حال بیت الغزل یہی شعر ہے جس نے اس غزل تک پہنچایا۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
جزاک اللہ خیر ظہیر بھائی ۔نمازوں کے بعد اکثر یہ خیال آتا ہے کہ میری عام زندگی میں میری نماز کا کوئی خاص امپیکٹ کیوں نہیں پڑتا حالانکہ پڑنا چاہیے۔جب جب یہ خیال آتا تب تب یہ شعر خود بخود یاد آجاتا:
نماز روزے تومجھ سمیت اکثر مسلمانوں کے ایسے ہی ہیں ۔ اللہ کریم نظرِکرم فرمائے اور ہمارے یہ ٹوٹے پھوٹے نذرانے قبول فرمائے ۔ ہمارا باطن بدل دے! آمین ۔
یاسر ، شعر واقعی بہت اچھا ہے ۔ مقبول و مشہور عام ہے ۔
 
Top