مجھ سے گزری ہی نہیں ہجر کی لمبی راتیں

زویا شیخ

محفلین
ہاےء اک شخص کہ جانے کا اشارہ کرکے
خوب رویا تھا وہ پھر مجھسے کنارہ کرکے

اس میں آنسو ہیں فقط خون کے آنسو لوگوں
میں نے دیکھا ہے محبت کو دوبارہ کرکے

جیت کی دنیا محبت کو کہا ہے کس نے
میں تو لوٹی ہوں محبت میں خسارہ کرکے

مجھسے گزری ہی نہیں ہجر کی لمبی راتیں.
میں نے دیکھا تھا ترے بعد گزارہ کرکے

جاتے جاتے اک اور احسان کیا تھا اس نے
قلب زویا کو محبت کا ادارہ کرکے


زویا
 
Top