مجھے وہ سچ کی بھلا اور کیا سزا دیں گے - سیما احمد

شمشاد خان

محفلین
مجھے وہ سچ کی بھلا اور کیا سزا دیں گے
یہی کہ زہر مجھے بھی کبھی پلا دیں گے

خود اپنے تن پہ سجا کر لباس کانٹوں کا
گلاب ہم ترے پیروں تلے بچھا دیں گے

یہ کھیل ہم نے فقط ہارنے کو کھیلا ہے
تری انا کے لیے ہم تجھے جتا دیں گے

وہ ہونٹ جن کے مقدر میں پیاس لکھی ہو
ہماری تشنہ لبی کا خراج کیا دیں گے

بس اتنا سوچ کے ہم نے سفر روا رکھا
یہ راستے ہمیں اک دن کہیں ملا دیں گے

کمک کہیں سے عطا ہو مجھے مرے معبود
کہ خواہشوں کے یہ لشکر مجھے ہرا دیں گے

ہمارا کیا ہے اگر موسموں کا جی چاہے
تو ساتھ پھول کے ہر زخم بھی کھلا دیں گے

چراغِ جاں ترے آنے تلک فروزاں ہے
پھر اس کے بعد تو ہم روشنی بجھا دیں گے
(سیما احمد)
 
Top