مجھے عشقِ وطن دیدے۔۔۔ (کلام بغرض اصلاح)

مجھے جینے کا فن دیدے، مرے مولا مرے مالک
مجھے عشقِ وطن دیدے ،مرے مولا مرے مالک

میں اس کے شوق میں ہر روز اک نغمہ سناؤں گا
میں اس کی یاد کی شمعیں زمانے میں جلاؤں گا
تمہارا یہ وطن ہے اس کی عزت تم سے ہے یارو
میں اک اک ہم وطن کو اس کا جو حق ہے جتاؤں گا​

مجھے ذوقِ سخن دیدے، مرے مولا مرے مالک
مجھے عشق وطن دیدے، مرے مولا مرے مالک

یہاں جانِ تمنا سو طرح مایوس ہوتی ہے
یہاں غربت کی وسعت بے کراں محسوس ہوتی ہے
یہاں امن و اماں کا حال کچھ اچھا نہیں مالک!
یہاں ہر روز غارت عزت و ناموس ہوتی ہے

اسے پھر سے امَن دیدے، مرے مولا مرے مالک
مجھے عشقِ وطن دیدے ،مرے مولا مرے مالک

اسی کے چاہنے والے اسی سے دور جا بیٹھے
یہاں ناقدریاں دیکھیں بہت رنجور جا بیٹھے
چراغِ روئے زیبا لے کے ڈھونڈوں کس طرح ان کو
وہ ہم سے روٹھ کر آفاق میں مستور جا بیٹھے

انہیں یادِ چمن دیدے، مرے مولا مرے مالک
مجھے عشقِ وطن دیدے، مرے مولا مرے مالک

کہو سب اس چمن کو پھر سے ہم مل کر سنواریں گے
وطن کے دشمنوں کی گردنیں سب مل کے ماریں گے
عبید اپنے خدا سے اب تو یہ توفیق مانگی ہے
وطن پر جان واریں گے، وطن پر جان واریں گے

کچھ ایسے ہم وطن دیدے ،مرے مولا مرے مالک
مجھے عشقِ وطن دیدے ، مرے مولا مرے مالک
الف عین
راحیل فاروق
محمد ریحان قریشی
ودیگر حضرات
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
بس ’امن‘ کا تلفظ غلط ہے، حالانہ اس پر اعراب بھی لگائے گئے ہیں۔ لیکن درست نہیں۔ درست میں میم پر جزم ہی ہے۔ ظاہر ہے پورا مصرع بدلنا پڑے گا کہ یہاں ٹیپ کا قافیہ ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
جو بند والی نظم ہوتی ہے، اس میں مشترک مصرع کو ٹیپ کا مصرع کہتے ہیں۔ جیسے یہاں
مجھے عشق وطن دیدے، مرے مولا مرے مالک
اور اس کے ساتھ وطن چمن قوافی والے دوسرے مصرعے ہوں گے جن پر ایک بند کا اختتام ہو گا۔
 
Top