مجھے سزا دیتے دیتے ملک کو ڈبو دیا اب مزید تماشا نہیں بننے دیں گے، نوازشریف

جاسم محمد

محفلین
مجھے سزا دیتے دیتے ملک کو ڈبو دیا اب مزید تماشا نہیں بننے دیں گے، نوازشریف
ویب ڈیسک ہفتہ 26 ستمبر 2020
2085667-nawaz-1601123124-677-640x480.jpg

نواز شریف نے مختلف بیانات اور انٹرویوز کے ٹکڑوں پر مبنی ایک ویڈیو بھی شیئر کی ہے(فوٹو، فائل)

سابق وزیر اعظم نواز شریف نے ایک بار پھر ٹوئٹر کے ذریعے اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ مجھے سزا دیتے دیتے ملک کو ڈبو دیا۔

اپنے تازہ ٹوئیٹ میں انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت صدیقی کی تقریر، معزول کیے گئے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے مبینہ بیان اور مختلف بیانات پر مبنی ویڈیو شیئر کی اور لکھا ’یہ ہے حقیقت اس احتساب کی جس کے ذریعے آپ کے تین بارمنتخب وزیر اعظم کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا، سزائیں دلوائیں گئیں اور اشتہاری قرار دیا گیا۔ مجھے سزا دیتے دیتے ملک کو ڈبو دیا۔ اب ہم اس ملک کو مزید تماشہ نہیں بننے دیں گے۔‘



نواز شریف کی شیئر کی گئی ویڈیو دو برس قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت صدیقی کی راولپنڈی بار سے کی گئی تقریر سے شروع ہوتی ہے۔ اس تقریر پر سپریم جوڈیشل کونسل نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے ان کے خلاف کارروائی کی سفارش کی تھی جس کے بعد ہائیکورٹ نے اس تقریر کو ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے قرار دیا تھا کہ وہ اپنے عہدے پر رہنے کے اہل نہیں رہے۔

اپنی اس تقریرمیں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا تھا کہ ملک کی خفیہ ایجنسی عدالتی امور میں مداخلت کررہی ہے اور خوف و جبر کی فضا کی ذمہ دار عدلیہ بھی ہے جب کہ میڈیا والے بھی گھٹنے ٹیک چکے ہیں اور سچ نہیں بتا سکتے، میڈیا کی آزادی بھی بندوق کی نوک پر سلب ہو چکی ہے۔

ویڈیو میں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے مبینہ اعترافی بیان، وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈیئر(ر) اعجاز شاہ اور جمیعت علمائے اسلام ف کے سینیٹر عبدالغفور حیدری کے انٹرویوز کے ٹکڑے بھی شامل ہیں۔ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی بنا پرلاہور ہائیکورٹ جج ارشد ملک کو بھی عہدے سے برطرف کرچکی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اپنے تازہ ٹوئیٹ میں انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت صدیقی کی تقریر، معزول کیے گئے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے مبینہ بیان اور مختلف بیانات پر مبنی ویڈیو شیئر کی اور لکھا ’یہ ہے حقیقت اس احتساب کی جس کے ذریعے آپ کے تین بارمنتخب وزیر اعظم کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا، سزائیں دلوائیں گئیں اور اشتہاری قرار دیا گیا۔ مجھے سزا دیتے دیتے ملک کو ڈبو دیا۔ اب ہم اس ملک کو مزید تماشہ نہیں بننے دیں گے۔‘
نواز شریف نے احتساب کی حقیقت تو بتا دی۔ یہ نہیں بتایا گیا جب ان کو دو سال کئی سو پیشیاں بھگتانے کے بعد احتساب عدالت سے سزا ملی تو صرف دو ماہ بعد پہلے ریفرنس میں سزا معطل کر دی گئی۔ دوسرے ریفرنس میں سزا ملی تو موصوف مزید دو ماہ جیل میں گزار کر بیماریوں کا بہانہ کرکے 6 ہفتے کی ضمانت لے کر گھر چلے گئے۔ ضمانت ختم ہونے پر ان کو دوبارہ جیل میں ڈالا گیا تو چند ماہ بعد ایک بار پھر سنگین بیماریوں کا ڈرامہ کرکے لندن بھاگ گئے۔
اب یہ حال ہے کہ عدالت سے بیماریوں کے نام پر ملنے والی ضمانت 9 ماہ سے ختم ہو چکی ہے۔ موصوف اشتہاری قرار دئے جا چکے ہیں۔ اور اب انہی فلیٹوں میں بیٹھ کر قوم کو آئین و قانون کا بھاشن دے رہے ہیں جن کی منی ٹریل نہ دے سکنے پر احتساب عدالت سے سزا ہوئی تھی۔
 
Top