"مجھے سب سے زیادہ مستفید و مسحور فارسی شاعری نے کیا ہے" - عُثمانی شاعر رضا توفیق

حسان خان

لائبریرین
عُثمانی ادیب سُلیمان نظیف نے ۱۹۱۸ء میں لکھے اپنے مقالے 'ایران ادبیاتې‌نېن ادبیاتېمېزا تأثیری' (ادبیاتِ ایران کی ہمارے ادبیات پر تأثیر) میں ایک جا عُثمانی شاعر رضا توفیق (وفات: ۱۹۴۹ء) کا یہ قول نقل کیا ہے:

"شرق و غربېن بیر قاچ مُهِم لسانېنې بیلیریم. فرانسېز، اینگیلیز، ایسپانیۏل، عرب، عجم، تۆرک لسان‌لارېنېن انافسِ آثارېنې اصل‌لارېندان، دیگر لسان‌لارېن‌کی‌نی ترجمه‌لریندن اۏقودوم. بنی ان زیاده مستفید و مسحور ائدن عجم اشعارې‌دېر. بونداکی حالتی دیگر لسان‌لارېن هیچ بیرینده بولمادېم. انسانیتِ قدیمه حکمتی یونانا، شعری ایرانا وئرمیش ایدی. عصرلار اشعارِ عجمی هیچ بیر زمان اسکیته‌مه‌یه‌جک‌دیر. اگر بن هجه وزنینده موفّقیت گؤسته‌ره‌بیلیرسم، بونو عجمین فیض و آهنگینه مدیونوم."

ترجمہ:
"میں شرق و غرب کی کئی ایک اہم زبانوں کو جانتا ہوں۔ فرانسیسی، انگلیسی، ہسپانوی، عربی، فارسی، تُرکی زبانوں کے نفیس ترین آثار کا اصل زبانوں میں، جبکہ دیگر زبانوں کی تألیفات کا اُن کے ترجموں کے توسُّط سے مطالعہ کر چکا ہوں۔ مجھے سب سے زیادہ مستفید و مسحور فارسی شاعری نے کیا ہے۔ اُس میں جو کیفیت ہے وہ میں نے کسی بھی دیگر زبان میں نہ پائی۔ انسانیتِ قدیمہ نے حکمت یونان کو، جب کہ شاعری ایران کو دی تھی۔ زمانوں کی گردش فارسی شاعری کو کسی بھی وقت قدیم و فرسودہ نہیں کر سکے گی۔ اگر میں ہِجائی وزن [کی شاعری] میں کامیابی دکھا پایا ہوں تو اِس کے لیے میں عجم (فارسی) کے فیض و آہنگ کا مدیون ہوں۔"

× عُثمانی سلطنت میں ایران کو 'عجم' کے نام سے یاد کیا جاتا تھا۔


لاطینی رسم الخط میں:
Şark ve garbın bir kaç mühim lisanını bilirim. Fransız, İngiliz, İspanyol, Arap, Acem, Türk lisanlarının enâfis-i âsârını asıllarından, diğer lisanlarınkini tercümelerinden okudum. Beni en ziyade müstefîd ve meshûr eden Acem eş'ârıdır. Bundaki hâleti diğer lisanların hiç birinde bulmadım. İnsâniyet-i kadîme hikmeti Yunan'a, şiiri İran'a vermiş idi. Asırlar eş'âr-ı Acem'i hiç bir zaman eskitemeyecektir. Eğer ben hece vezninde muvaffakiyet gösterebilirsem, bunu Acem'in feyz ve âhengine medyûnum.
 
آخری تدوین:
Top