متحدہ مجلس عمل کی بحالی!

فرقان احمد

محفلین
متحدہ مجلس عمل کی 2002 ء میں انتخابی کامیابی اسلامی ووٹ کے ارتکاز اور امریکہ مخالف لہر کا نتیجہ تھی ۔ نائن الیون کے بعد القاعدہ کو تباہ کرنے اور طالبان کا تختہ الٹنے کے لئے افغانستان پر حملے کی وجہ سے خطہ امریکہ مخالف جذبات سے کھول رہا تھا ۔ آج یہ حالات موجود نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ اسلامی ووٹ کا رخ دیگر جماعتوں، جیسا کہ تحریک ِ انصاف اور پاکستان مسلم لیگ نواز کی طرف بھی ہوچکا ہے ۔ مزید یہ کہ متحدہ مجلس عمل کا خیبرپختونخوا اور بلوچستان پر پانچ سالہ اقتدار بہت اچھی کارکردگی نہ دکھاسکا۔ اب اگر اسے بحال کر لیا جاتا ہے تو بھی اب حالات تبدیل ہوچکے ہیں۔ اس میں شریک جماعتیں اب 2002ء کی کامیابی کا صرف خوا ب ہی دیکھ سکتی ہیں۔

رحیم اللہ یوسف زئی کا مکمل کالم یہاں پڑھیں
 
Top