مایوسیوں سے برسرِ پیکار ایک ساتھ

ﻣﺎﯾﻮﺳﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﺮﺳﺮﭘﯿﮑﺎﺭ ﺍﯾﮏ ﺳﺎﺗﮫ
ﻣﺼﻠﻮﺏ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ﮐﺌﯽ ﭘﻨﺪﺍﺭ ﺍﯾﮏ ﺳﺎﺗﮫ
ﺍﮎ ﺩﻝ ﮐﮯ ﭨﻮﭨﻨﮯ ﮐﯽ ﺗﮭﯽ ﺗﻔﺸﯿﺶ ﺭﻭﺑﺮﻭ
ﺩﻭﻧﻮﮞ ﻃﺮﻑ ﺗﮭﺎ ﺟﺮﻡ ﺳﮯ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﺍﯾﮏ ﺳﺎﺗﮫ
ﭘﺮﭘﯿﭻ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﺗﮭﮯ ﻣﺴﺎﻓﺖ ﻃﻮﯾﻞ ﺗﮭﯽ
ﮨﻮﻧﮯ ﻟﮕﮯ ﺗﻮ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ﮨﻤﻮﺍﺭ ﺍﯾﮏ ﺳﺎﺗﮫ
ﺁﺷﻮﺏِ ﭼﺸﻢ ، ﺭﺗﺠﮕﮯ ، ﺁﻧﺴﻮ ، ﺳﯿﺎﮨﯿﺎﮞ
ﺍﺗﺮﮮ ﮨﻮﺋﮯ ﮨﯿﮟ ﺁﻧﮑﮫ ﻣﯿﮟ ﺁﺯﺍﺭ ﺍﯾﮏ ﺳﺎﺗﮫ
ﺗﯿﺸﮧ ﺑﮑﻒ ﺗﮭﺎ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﻃﺮﻑ ﺟﺬﺑﮩﺊ ﻭﺻﺎﻝ
ﮨﻢ ﻧﮯ ﮔﺮﺍﺋﯽ ﮨﺠﺮ ﮐﯽ ﺩﯾﻮﺍﺭ ﺍﯾﮏ ﺳﺎﺗﮫ
ﮐﭽﮫ ﺁﻧﺴﻮﺋﻮﮞ ﮐﯽ ﺁﮒ ﺗﮭﯽ ، ﮐﭽﮫ ﺁﮦِ ﺁﺗﺸﯿﮟ
ﻣﺠﺮﻭﺡ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ﻟﺐ ﻭ ﺭﺧﺴﺎﺭ ﺍﯾﮏ ﺳﺎﺗﮫ..
محمد اطہر طاہر
ہارون آباد
 

آوازِ دوست

محفلین
یہ پلیجرازم کے نقصانات سے آگاہ نہیں ہیں اور شائد ہماری طرح شارٹ کٹ کے چکر میں ہیں تو بھیّا جان لو کہ دُنیا گول ہے :)
 
ارے مہربانوں میں یہ پہلے ہی منتظمین سے کلیئر کر چکا ہوں کہ شاعری میری نہیں ہوتی, اور باذوق لوگ تو پہلے مصرے سے ہی پہچان لیتے ہیں کہ شاعر کون ہے. مزید یہ کہ اگر تخلیق محمد اطہر ہو تو وہ ضرور میری اپنی ہو سکتی ہے. یہاں تو صرف دل کا ساڑ نکالنے کے لیے بیٹھتے ہیں مقابلے کے لیے نہیں. سو معذرت چاہتے ہیں.
 

ابن رضا

لائبریرین
ارے مہربانوں میں یہ پہلے ہی منتظمین سے کلیئر کر چکا ہوں کہ شاعری میری نہیں ہوتی, اور باذوق لوگ تو پہلے مصرے سے ہی پہچان لیتے ہیں کہ شاعر کون ہے. مزید یہ کہ اگر تخلیق محمد اطہر ہو تو وہ ضرور میری اپنی ہو سکتی ہے. یہاں تو صرف دل کا ساڑ نکالنے کے لیے بیٹھتے ہیں مقابلے کے لیے نہیں. سو معذرت چاہتے ہیں.
تو اشعار کے نیچے اپنا نام رقم کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ جس سے یہ غلط فہمی پیدا ہوتی ہے کہ شاعر آپ ہیں
 
Top