ماں کی دعا

بادِ مخالف وقت کے ہر زیاں کو روک رکھا ہے
زہر میں بجھی ہر حاسد کی زباں کو روک رکھا ہے
اسی لیے تو اترتی نہیں مجھ پہ کوئی مصیبت صادق
میری ماں کی دعا نے آسماں کو روک رکھا ہے
 
بادِ مخالف وقت کے ہر زیاں کو روک رکھا ہے
زہر میں بجھی ہر حاسد کی زباں کو روک رکھا ہے
اسی لیے تو اترتی نہیں مجھ پہ کوئی مصیبت صادق
میری ماں کی دعا نے آسماں کو روک رکھا ہے
بہت خوب، اچھا خیال ہے، بس نوک پلک سنوارنے کی ضرورت ہے۔
استادِ محترم محمد خلیل الرحمٰن نے جو مصرعہ عطا فرمایا ہے کوشش کریں کہ اسی بحر میں تمام مصرعے ترتیب پا جائیں۔
بصورتِ دیگر ہزج مثمن سالم بھی مناسب بحر ثابت ہوگی۔ استادِ محترم محمد خلیل الرحمٰن سے رائے کی درخواست ہے۔

مخالف وقت کے ہر اک زیاں کو روک رکھا ہے
ہر اک دشمن کی، حاسد کی زباں کو روک رکھا ہے
مصیبت مجھ پہ نازل ہو کوئی ممکن نہیں صادق
مری ماں کی دعا نے آسماں کو روک رکھا ہے​
 
بہت خوب، اچھا خیال ہے، بس نوک پلک سنوارنے کی ضرورت ہے۔
استادِ محترم محمد خلیل الرحمٰن نے جو مصرعہ عطا فرمایا ہے کوشش کریں کہ اسی بحر میں تمام مصرعے ترتیب پا جائیں۔
بصورتِ دیگر ہزج مثمن سالم بھی مناسب بحر ثابت ہوگی۔ استادِ محترم محمد خلیل الرحمٰن سے رائے کی درخواست ہے۔

مخالف وقت کے ہر اک زیاں کو روک رکھا ہے
ہر اک دشمن کی، حاسد کی زباں کو روک رکھا ہے
مصیبت مجھ پہ نازل ہو کوئی ممکن نہیں صادق
مری ماں کی دعا نے آسماں کو روک رکھا ہے​
شکریہ ذرہ نوازی
 
Top