رفیع مان میرا احسان ارے نادان کہ میں‌نے تجھ سے کیا ہے پیار

قیصرانی

لائبریرین
یہ رہے اس گانے کے بول


مان میرا احسان ارے نادان
کہ میں تجھ سے کیا ہے پیار

میری نظر کی دھوپ نہ بھرتی روپ
تو ہوتا حسن ترا بے کار

مان میرا احسان ارے نادان
کہ میں تجھ سے کیا ہے پیار

الفت نہ سہی نفرت ہی سہی
اس کو بھی محبت کہتے ہیں

تو لاکھ چھپائے بھید مگر
ہم دل میں سمائے رہتے ہیں

تیرے بھی دل میں آگ اٹھی ہے جاگ
زباں سے چاہے نہ کر اقرار

میری نظر کی دھوپ نہ بھرتی روپ
تو ہوتا حسن ترا بےکار

اپنا نہ بنالوں تجھ کو اگر
اک روز تو میرا نام نہیں

پتھر کا جگر پانی کر دوں
یہ تو کوئی مشکل کام نہیں

چھوڑ دے اب تو یہ کھیل
کر لے تو میل مرے سنگ

مان لے اپنی ہار
کہ میں نے تجھ سے کیا ہے پیار

مان میرا احسان ارے نادان
کہ میں تجھ سے کیا ہے پیار
 
Top