مازندران، ایران کی ہنرمند نسرین علی زادہ سے ملاقات کیجیے

حسان خان

لائبریرین
"ای خاکت سرچشمهٔ هنر"

روایتی منسوجات (ٹیکسٹائل) کی بافت ایران کی صنائعِ دستی کی ایک اہم ترین شاخ ہے اور یہ دیرینہ قدامت کی حامل ہے۔ روایتی بافندوں کے ہنر کے ساتھ یہ صنعت آج بھی اُسی طرح زندہ ہے۔
مازندران کی خودساختہ ہنرمند نسرین علی زادہ سال ۱۹۷۷ء میں صوبۂ مازندران کے شہر آلاشت سوادکوہ میں متولد ہوئی تھیں۔ جماعتِ ہشتم کے دوران مکتب ترک کرنے کے بعد نسرین نے اپنی خواہرِ بزرگ بتول سے روایتی منسوجات کی بافت کا ہنر سیکھا۔ وہ ۱۹۹۳ء سے پیشہ ورانہ طور پر اِس کام میں مشغول ہیں اور اُن کے آثارِ ہنری مختلف فروش گاہوں اور نمائش گاہوں میں بھی نمائش کے لیے پیش ہو چکے ہیں۔
وہ اپنے روز کا آغاز مازندران کے ادارۂ صنائعِ دستی کے زیرِ نظر چلنے والی کارگاہِ بافندگی میں کام سے کرتی ہیں اور پھر اُن کے وقت کی طویل ساعتیں اِس کام میں گذرتی ہیں۔ بافندگی کے علاوہ نسرین علی زادہ کی سرگرمیوں میں خانہ داری امور کی انجام دہی، بیمار پدر کی نگہداری، باغ سے پھل پھول چننا، سبزی جات اور علاقائی پودوں کی کاشت وغیرہ بھی شامل ہیں۔ اُن کے باورچی خانے کا ایک گوشہ اُن کی چھوٹی سی خانگی کارگاہ ہے جہاں وہ خانے ہی میں آموزش اور بافت کے کام کو جاری رکھتی ہیں۔
نسرین اپنے کرچال (بافت کا روایتی آلہ) کو محبوب رکھتی ہیں اور کوئی مشکل بھی بافندگی کے کام اور اپنی جائے تولد میں زندگی گذارنے کی نسبت اُن کے عشق کو کم نہیں کر سکی ہے۔ وہ بافت میں مشغول رہتی ہیں، اور جب وہ خستہ ہو جاتی ہیں تو خستگی کو برطرف کرنے کے لیے دوبارہ بافت کا آغاز کر دیتی ہیں اور کم ہی کوئی وقت وہ بیکاری میں گذارتی ہیں۔
اُن کی مادر منور فرخی ۳۵ سال قبل سکتۂ مغزی کے باعث انتقال کر گئیں تھی اور نسرین اب اپنے ۸۴ سالہ پدر کے ساتھ ایک خانۂ قدیم میں زندگی بسر کرتی ہیں۔ اُن کے پدر خفیف الزائمر میں مبتلا ہونے کے بعد سے خانہ نشین ہیں اور کم ہی خانے سے باہر جاتے ہیں۔ نسرین کے ۲ برادر اور ۶ خواہریں ہیں جو سب کے سب ازدواج کے بعد اپنی زادگاہ کو ترک کر چکے ہیں اور اب ایامِ تعطیل میں، خصوصاً موسمِ گرما میں، نسرین اور اُن کے پدر کو برادروں اور خواہروں سے دوبارہ ملاقات کا موقع ملتا ہے۔
نسرین علی زادہ امیدوار ہیں کہ وہ اپنی کوشش اور عشق سے بافت کے روایتی ہنر کو بیشتر رونق بخش سکیں گی اور اُسے بعد کی نسلوں کے لیے زندہ رکھ سکیں گی۔


عکاس: امیرعلی رزاقی
تاریخ: ۸ جون ۲۰۱۶ء

متن اور تصاویر کا ماخذ

2101997.jpg

2101998.jpg

2102000.jpg

2101999.jpg

2102002.jpg

2102001.jpg

2102003.jpg

2102004.jpg

2102005.jpg

2102006.jpg

2102007.jpg

2102008.jpg

2102009.jpg

2102010.jpg

2102011.jpg

2102012.jpg

2102013.jpg

2102014.jpg

جاری ہے۔۔۔۔
 
آخری تدوین:
Top