ماخذ ،نماز

نیلم

محفلین
میں فرانس میں ایک جگہ وضو کر رہا تھا . ایک شخص کھڑا بڑے غور سے مجھے دیکھتا رہا . جب میں فارغ ہوا تو اس نے مجھ سے پوچھا ،
آپ کون ہیں اور کس ملک سے ہیں ؟
میں نے اسے بتایا کۂ میں مسلمان ہوں اور میرا تعلق پاکستان سے ہے .
اس نے سنجیدگی سے پوچھا ،
پاکستان میں کتنے پاگل خانے ہیں ؟
میں اس عجیب و غریب سوال پر چونک اٹھا ، پھر بھی میں نے کہا ،
کوئی دو چار ہوں گے . آپ کیوں پوچھ رہے ہیں ؟
اس نے پھر پوچھا ،
ابھی آپ کیا کر رہے تھے ؟
میں نے بتایا کۂ میں وضو کر رہا تھا . جو ہم ہر نماز سے پہلے کرتے ہیں .
وه بولا ،
کیا روز کرتے ہو ؟
میں نے کہا ،
ہر روز پانچ مرتبہ .
وہ بڑا حیران ہوا اور بولا ،
میں دماغی امراض کے ہسپتال میں سرجن ہوں اور پاگل پن سے بچاؤ کے طریقوں پر تحقیق کرنا میرا مشغلہ ہے .
میں پچھلے پانچ سال سے اس پر تحقیق کر رہا ہوں . میں نے اپنی تحقیق میں ابھی تک یه جانا ہے کۂ دماغ ایک مائع کے اندر تیرتا ہے ( جسے سیری برو سپائنل فلیوڈ کہتے ہیں ) . یه مائع دماغ کی حفاظت کرنے کے ساتھ ساتھ اسکو خوراک اور آکسیجن حاصل کرنے میں بھی مدد دیتا ہے .
دماغ سے کچھ رگیں گردن کی پشت میں سے گزر کر سارے جسم تک جاتی ہیں جو دماغ سے پیغامات کو جسم کے مختلف حصوں تک پہنچاتی ہیں . یہی مائع ان رگوں کے گرد بھی ہوتا ہے . اگر یه رگیں خشک ہو جائیں تو ان کا جسم سے رابطہ ٹوٹ جاتا ہے . اور یه پاگل پن کی وجوہات میں سے ایک ہے .
لہذا اسکا حل یه ہے کۂ انھیں خشکی سے بچایا جائے اور اسکا آسان سا طریقه یه ہے کۂ گردن کی پشت کو روزانہ تھوڑی دیر کیلئے گیلا کیا جائے . ابھی میں نے دیکھا کۂ اپنی عبادت کی تیاری کرتے ہوئے آپ نے گردن کی پشت کو گیلا کیا ، آپ کبھی پاگل پن کا شکار نہیں ہو سکتے .

ماخذ :
نماز کے احکام .
 
آخری تدوین:

عبد الرحمن

لائبریرین
سبحان اللہ! جو سنہرے اصول اسلام نے چودہ سو سال پہلے سکھائے، سائنس اب اس کا اعتراف کررہی ہے۔
اللہ اس سچے دین کی قدر کی توفیق عطا فرمائے۔
جزاکِ اللہ خیرا! بہت مفید اور قیمتی معلومات دی ہے آپ نے۔
 
Top