ماحولیاتی تبدیلیاں اور صحت

بین الاقوامی موسمیاتی ادارہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ رواں سال گزشتہ ١٣٠ سالہ گرمی کا ریکارڈ ٹوٹے گا ۔ یوں یہ سال بہت گرم رہنے کی توقع کی جا رہی ہے۔ بین الاقوامی ادارے کی رپورٹ کے مطابق رواں سال جنوری اور فروری اوسطاً زیادہ گرم رہے۔ اور آسٹریلیا جیسے ممالک جہاں اس وقت موسمِ گرما ہے معمول سے بہت زیادہ گرم رہے۔
موسم کی بدلتی صورتحال خطرناک حد تک نقصان دہ ہے۔ اس کی بنیادی وجہ ماحولیاتی آلودگی ہے۔ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ اس سب کا زمہ دار انسان ہے۔
انسان نے سائنس اور ٹیکنالوجی میں جہاں بہت سہولیات مہیا کی ہیں وہاں ان کے مضر اثرات کی روک تھام کے سلسلے میں کوئی خاطر خواہ سعی نہیں کی۔ سب سے تکلیف دہ بات کے درخت ختم کیے جا رہے ہیں اور ماحول ”کینسر زدہ“ ہو رہا ہے۔
بین الاقوامی میعار کے مطابق کسی بھی علاقے کے ٢٥ فیصد رقبے پر درخت ہونا ضروری ہیں۔ مگر انفرادی نوعیت کی بے حسی کا مظاہرہ کرنا ہماری نالائقی ہی ہے کہ اس ماحول کو بچانے میں ہم ناکام ہو رہے ہیں۔
یہ بات بھی درست ہے کہ ہماری بہترین صحت ماحول کی بہترین صحت سے مشروط ہے۔ ماحول جتنا صاف ستھرا، تروتازہ اور صحت بخش ہو گا وہ ہسپتالوں کی ویرانی کا باعث بنے گا۔
انسانی زندگی کی ڈور سانس سی جڑی ہوئی ہے۔ اور سانس درختوں کی مرہونِ منت ہے۔ سانس میں لی جانے والی آکسیجن صاف ، شفاف ہو گی تو ”آکسجنیٹڈ بلڈ“ آکسیجن ہی لے کے پورے جسم میں جائے گا اگر آکسیجن میں آلودہ عوامل شامل ہوں گے تو نظام دورانِ خون کی خرابی بہت بھاری نقصان کا باعث بنے گے۔
آئیے درخت لگائیں۔ یہ انفرادی نوعیت کا کام ہے۔ ”جو کام بھی ہو قائدِاعظم ہی کریں“” عرفِ عام میں یہ کہ حکومت ہی کرے“ کو ایک طرف رکھ کر اپنے لیے، قوم کی لیے اور سب سے بڑھ کر انسانیت کے لیے درخت اگائیں۔
 
Top