مائی بشیراں۔۔۔۔۔۔

یوسف سلطان

محفلین
راوی بیان کرتے ہیں کہ ایک قصبے میں وکیل استغاثہ نے گواہ پر جرح شروع کی۔ گواہ قصبے کی سب سے قدیمی مائی تھی۔
وکیل بھرپور اعتماد سے مائی کی طرف بڑھا اور اس سے پوچھا: مائی بشیراں کیا تم مجھے جانتی ہو؟
مائی بشیراں: ہاں قدوس۔ میں تمہیں اس وقت سے اچھِی طرح جانتی ہوں جب تم ایک بچے تھے۔ اور سچ پوچھو تو تم نے مجھے شدید مایوس کیا ہے۔ تم جھوٹ بولتے ہو۔ اپنی بیوی کو دھوکہ دیتے ہو۔ تم لوگوں کو استعمال کر کے پھینک دیتے ہو۔ اور پیٹھ پیچھے ان کی برائیاں کرتے نہیں تھکتے۔ تمہارا خیال ہے کہ تم بہت ذہین ہو حالانکہ تمہاری کھوپڑی میں مینڈک جتنا دماغ بھی نہیں ہے۔ ہاں میں تمہیں بہت اچھی طرح جانتی ہوں۔
وکیل ہکا بکا رہ گیا۔ اس کی سمجھ میں نہیں آیا کہ اب کیا پوچھے۔ گھبراہٹ میں اس نے وکیل دفاع کی طرف اشارہ کیا اور پوچھا: مائی بشیراں تم اس شخص کو جانتی ہو؟
مائی بشیراں: اور نہیں تو کیا عبدالغفور کو نہیں جانتی؟ اسے اس وقت سے جانتی ہوں جب یہ ڈائپر میں گھومتا تھا اور سارا محلہ ناک پر ہاتھ رکھ کر اس سے دور بھاگتا تھا۔ یہ یہاں کا سست ترین بندہ ہے اور ہر ایک کی برائی ہی کرتا ہے۔ اوپر سے یہ ہیروئنچی بھی ہے۔ کسی بندے سے یہ تعلقات نہیں بنا کر رکھ سکتا۔ اور شہر کا سب سے نکما اور ناکام وکیل یہی ہے۔ چار بندیوں سے اس کا افئیر چل رہا ہے۔ جن میں سے ایک تمہاری بیوی بھی ہے۔ ہاں اس بندے کو میں اچھی طرح جانتی ہوں۔
جج نے دونوں وکیلوں کو اپنے پاس بلایا اور آہستہ سے بولا: اگر تم دونوں احمقوں میں سے کسی نے مائی بشیراں سے یہ پوچھا کہ وہ مجھے جانتی ہے
تودونوں کو پھانسی دے دوں گا ۔
 

یوسف سلطان

محفلین
شکریہ بھائی ۔
کبھی کبھی کسی شریف آدمی سے متعلق اتنی شدید ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سچی باتیں سرعام نہیں کرنی چاہیے۔۔۔۔۔;);););););););)
:heehee:
 
راوی بیان کرتے ہیں کہ ایک قصبے میں وکیل استغاثہ نے گواہ پر جرح شروع کی۔ گواہ قصبے کی سب سے قدیمی مائی تھی۔
وکیل بھرپور اعتماد سے مائی کی طرف بڑھا اور اس سے پوچھا: مائی بشیراں کیا تم مجھے جانتی ہو؟
مائی بشیراں: ہاں قدوس۔ میں تمہیں اس وقت سے اچھِی طرح جانتی ہوں جب تم ایک بچے تھے۔ اور سچ پوچھو تو تم نے مجھے شدید مایوس کیا ہے۔ تم جھوٹ بولتے ہو۔ اپنی بیوی کو دھوکہ دیتے ہو۔ تم لوگوں کو استعمال کر کے پھینک دیتے ہو۔ اور پیٹھ پیچھے ان کی برائیاں کرتے نہیں تھکتے۔ تمہارا خیال ہے کہ تم بہت ذہین ہو حالانکہ تمہاری کھوپڑی میں مینڈک جتنا دماغ بھی نہیں ہے۔ ہاں میں تمہیں بہت اچھی طرح جانتی ہوں۔
وکیل ہکا بکا رہ گیا۔ اس کی سمجھ میں نہیں آیا کہ اب کیا پوچھے۔ گھبراہٹ میں اس نے وکیل دفاع کی طرف اشارہ کیا اور پوچھا: مائی بشیراں تم اس شخص کو جانتی ہو؟
مائی بشیراں: اور نہیں تو کیا عبدالغفور کو نہیں جانتی؟ اسے اس وقت سے جانتی ہوں جب یہ ڈائپر میں گھومتا تھا اور سارا محلہ ناک پر ہاتھ رکھ کر اس سے دور بھاگتا تھا۔ یہ یہاں کا سست ترین بندہ ہے اور ہر ایک کی برائی ہی کرتا ہے۔ اوپر سے یہ ہیروئنچی بھی ہے۔ کسی بندے سے یہ تعلقات نہیں بنا کر رکھ سکتا۔ اور شہر کا سب سے نکما اور ناکام وکیل یہی ہے۔ چار بندیوں سے اس کا افئیر چل رہا ہے۔ جن میں سے ایک تمہاری بیوی بھی ہے۔ ہاں اس بندے کو میں اچھی طرح جانتی ہوں۔
جج نے دونوں وکیلوں کو اپنے پاس بلایا اور آہستہ سے بولا: اگر تم دونوں احمقوں میں سے کسی نے مائی بشیراں سے یہ پوچھا کہ وہ مجھے جانتی ہے
تودونوں کو پھانسی دے دوں گا ۔
:laugh::laugh::laugh:
 
Top