لے آیا مرا ذوق جنوں مجھ کو یہاں تک

السلام علیکم
آپ کی محفل میں پہلی دفعہ شریک ہو رہا ہوں۔
ایک غزل کے ساتھ
امید ہے احباب کو پسند آئے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

لے آیا مرا ذوق جنوں مجھ کو یہاں تک

دکھتا نہیں اب مجھ کو مرا سود و زیاں تک

کب راس مجھے آئی مری شعلہ نوائی

کاٹی ہے اسی جرم میں خود اپنی زباں تک

ہے اپنے خیالوں کا خود ہی محور و مرکز

اس شخص کی فطرت کو میں سمجھا ہوں جہاں تک

یہ سوچ مرے ذہن میں چبھتی ہے مسلسل

یکطرفہ تعلق کو نبھاؤں میں کہاں تک

اک تجھ کو مرے درد کی پروا نہیں ورنہ

روئی ہے مرے حال پہ اس بار خزاں تک

کل رات سکوں دل کو کسی طور نہ آیا

میخانے سے چل کر میں گیا کوئے بتاں تک

اے کاش کہ ہنستے ہوئے چہرے سے گذر کر

پہنچے نگہِ یار مرے زخم نہاں تک

عارف ہیں سبھی عشق کے بکھرے ہوئے جلوے

اُس دشت بلاخیز سے اِس موج رواں تک
 
وعلیکم السلام
جی بالکل پسند آئی آپ کی غزل
بہت خوب
لیکن آپ سے گزارش ہے کہ تعارف والے زمرے میں اپنا تعارف بھی پیش کیجئے تاکہ ہم آپ کو محفل میں باقاعدہ خوش آمدید کہہ سکیں۔
 
Top