نظیر لیتا ہے جان میری تو میں سر بہ دست ہوں

نمرہ

محفلین
لیتا ہے جان میری تو میں سر بہ دست ہوں
اے یار میں تو کشتئہ روزِ الست ہوں
اک دم کی زندگی کے لیے مت اٹھا مجھے
اے بے خبر میں نقشِ زمیں کی نشست ہوں
تو مست کر شراب سے اے گل بدن مجھے
ظالم میں تیری چشمِ گلابی سے مست ہوں
دور از طریق مجھ کو سمجھیو نہ زاہدا
گر تو خدا پرست ہے، میں بت پرست ہوں
ان سنگ دل بتوں کا گلہ کیا کروں نظیر
میں آپ اپنے شیشئہ دل کی شکست ہوں
 
Top