لڑکی کی دعا

عرفان سعید

محفلین
لڑکی کی دعا

"لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری"
زندگی بھر کرے عاشق مرا سیوا میری

صبح سے شام تلک ہو کے مگن گاتا رہے
میرا عاشق مری الفت میں بھجن گاتا رہے

یوں میں چمکوں کہ زمانے میں اندھیرا ہو جائے
کوئی لنگڑا کوئی اندھا کوئی لولا ہو جائے

میرے جلووں کو عطا کر دے وہ قدرت یارب
میری نفرت کو بھی سمجھے وہ محبت یارب

میری فطرت ہو امیروں سے محبت کرنا
اور غریبوں کی سر راہ مرمت کرنا

بھولے بھالوں کی رقم خوب کھلانا مجھ کو
مرے اللہ سگائی سے بچانا مجھ کو

تو ہے مختار ہر اک راز کا یزدانی ہے
دودھ لانے کی مرے گھر میں پریشانی ہے

پیشگی ہی مرے درزی کی رقم بھی بھر دے
وقت پڑ جائے تو ڈیڈی کی چلم بھی بھر دے

اپنی دولت کی مرے ہاتھ میں جھولی دے دے
ایسا عاشق نہیں درکار جو گولی دے دے

میرا لچھمنؔ سا ہو دیور مجھے مقدور نہیں
رامؔ جیسا مرا شوہر ہو یہ منظور نہیں

جو پک اپ کرتا رہے پیار کی بانہوں میں مجھے
دیکھ سکتا ہو جو اغیار کی بانہوں میں مجھے

دعوے رکھتا نہ ہو جو یار پتی ہونے کا
جذبہ رکھتا ہو جو بیوی پہ ستی ہونے کا

میری الفت میں اسے کر دے تو پاگل مولا
میں کہوں چائے تو منگوا دے وہ کیمپا کولا

آئی آواز خداوند دیے دیتے ہیں
داخلہ تیرا جے این یو میں کئے دیتے ہیں

(ساغر خیامی)​
 
Top