لڑائی لڑائی

F@rzana

محفلین
امریکی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جیون ساتھی کے ساتھ آدھے گھنٹے کی جھڑپ زخم کے ٹھیک ہونے میں ایک دن کی تاخیر کا باعث بننے کے لیے کافی ہے۔
اوہایو یونیورسٹی کی تحقیقاتی ٹیم نے بیالیس جوڑوں پر اپنی تحقیق کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ لڑائی کرنے والے جوڑوں میں زخم کے ٹھیک ہونے کی رفتار چالیس فیصد کم ہے۔
اس ٹیم نے ہسپتالوں پر زور دیا ہے کہ وہ آپریشن سے پہلے مریض کے ذہنی دباؤ کو کم کرنے کی کوشش کریں۔ اس سے مریض کو ہسپتال میں کم عرصہ کے لیے رہنا پڑے گا۔
اس تحقیق میں مریضوں کے زخموں پر مختلف آلات نصب کیے گئے اور ان سے مختلف سوال نامے بھی پر کروائے گئے۔
اس کے بعد مختلف موقعوں پر انہیں آپس میں مختلف اختلافی امور پر گفتگو کرنے کے لیے کہا گیا۔
لڑائی جھگڑا کرنے والے جوڑوں کے خون کا تجزیہ کیا گیا جس کے نتائج پرامن جوڑوں سے مختلف تھے۔
ان کے خون میں مدافعت پیدا کرنے والے کیمیکل زیادہ پائے گئے۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ زخم کی بحالی بہت حساس عمل ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ صحت اور تندرستی کا دماغی حالت سے گہرا تعلق ہے۔
دماغی حالت کاجلد کے ساتھ بہت گہرا تعلق ہے۔ اسی وجہ سے غصہ یا شرم کی حالت میں چہرے کی رنگت بدل جاتی ہے۔
تاہم پروفیسر جین گلیسر کا کہنا ہے کہ اس سے نتائج اخذ کرنا قبل از وقت ہو گا کیونکہ اس تحقیق کا دائرہ کار صرف جلد تک محدود تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ مدافعتی نظام کا آہستہ ہونا کئی دفعہ مثبت بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہروں میں رہنے والے لوگ انفکشن کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ پرانے وقتوں میں پچاس فیصد لوگ ایک سال کی عمر سے پہلے مر جاتے تھے لیکن آہستہ آہستہ ان کا مدافعتی نظام تیز ہو گیا اور شرح اموات کم ہو گئی۔
انہوں نے کہا کہ’لیکن اس کی وجہ سے خود مدافعتی بیماریاں پیدا ہو گئیں جیسے کے دمہ، اس لیے اگر مدافعت کا نظام آہستہ ہو جائے تو اس کے بھی فائدے ہیں‘۔
 
Top