لوگوں سے محبّت کا اظہار ہی کرتے ہیں--- برائے اصلاح

الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
فلسفی
مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن
لوگوں سے محبّت کا اظہار ہی کرتے ہیں
نفرت تو نہیں کرتے بس پیار ہی کرتے ہیں
-----------------
بچتے ہیں تکبّر سے ڈرتے ہیں خدا سے وہ
اللہ کے بندے تو ایثار ہی کرتے ہیں
-------
لیتے نہیں دنیا سے دیتے ہیں زمانے کو
یہ کام تو دنیا کے معمار ہی کرتے ہیں
-------------
ہمدرد ہیں دنیا کے کرتے ہیں بھلائی ہی
یہ کام ہے جو لوگوں کے غمخوار ہی کرتے ہیں
---------------
لوگوں کو ستاتے ہیں دل ان کا دکھاتے ہیں
ایسا تو زمانے میں بدکار ہی کرتے ہیں
---------------
ہے چال میں کمزوری اور ہاتھ میں لاٹھی بھی
دنیا میں فقط ایسا بیمار ہی کرتے ہیں
--------------
سرخی بھی لگاتے ہیں کاجل بھی ہے آنکھوں میں
حملے کے لئے ایسے تیّار ہی کرتے ہیں
-------------
نیکی ہی کماتے ہیں اللہ کے بنے تو
لوگوں کو برائی سے بیزار ہی کرتے ہیں
----------
ارشد کی طرح دنیا میں لوگ نہیں کرتے
روزے تو نہیں رکھتے افطار ہی کرتے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
'ہی کرتے ہیں' ردیف کئی جگہ نباہی نہیں جا سکی
لوگوں سے محبّت کا اظہار ہی کرتے ہیں
نفرت تو نہیں کرتے بس پیار ہی کرتے ہیں
----------------- کوں، ہم یا وہ؟ واضح نہیں

بچتے ہیں تکبّر سے ڈرتے ہیں خدا سے وہ
اللہ کے بندے تو ایثار ہی کرتے ہیں
------- ایثار کا ربط تکبر سے سمجھ میں نہیں آیا

لیتے نہیں دنیا سے دیتے ہیں زمانے کو
یہ کام تو دنیا کے معمار ہی کرتے ہیں
------------- میں نے تو کسی عمارتی مزدور کو مفت میں کام کرتے ہوئے نہیں دیکھا!

ہمدرد ہیں دنیا کے کرتے ہیں بھلائی ہی
یہ کام ہے جو لوگوں کے غمخوار ہی کرتے ہیں
--------------- دوسرا مصرع بحر سے خارج ہو گیا شاید 'ہے' زائد لکھ گئے ہیں،
لوگوں کو ستاتے ہیں دل ان کا دکھاتے ہیں
ایسا تو زمانے میں بدکار ہی کرتے ہیں
--------------- کیا بظاہر متقی صوم و صلواۃ کے پابند لوگ کسی کی دلآزاری نہیں کر سکتے؟

ہے چال میں کمزوری اور ہاتھ میں لاٹھی بھی
دنیا میں فقط ایسا بیمار ہی کرتے ہیں
-------------- خواہ مخواہ کا شعر

سرخی بھی لگاتے ہیں کاجل بھی ہے آنکھوں میں
حملے کے لئے ایسے تیّار ہی کرتے ہیں
------------- کسے تیار کرتے ہیں؟ کون؟

نیکی ہی کماتے ہیں اللہ کے بنے تو
لوگوں کو برائی سے بیزار ہی کرتے ہیں
---------- بندے؟ یہ شعر ٹھیک ہے

ارشد کی طرح دنیا میں لوگ نہیں کرتے
روزے تو نہیں رکھتے افطار ہی کرتے ہیں
یہ بھی زبردستی کا شعر ہے
اس پر مزید محنت نہ کریں اور اسے یوں ہی مشق سمجھ کر چھوڑ دیں
 
Top