لقب صدیق بن جائے صداقت ہو تو ایسی ہو

لقب صدیق بن جائے صداقت ہو تو ایسی ہو
مزار و غار کے ساتھی رفاقت ہو تو ایسی ہو

میرے سرکار کا روضہ جو جنت سے بھی اعلیٰ ہے
تیری بیٹی کا گھر ہے وہ کرامت ہو تو ایسی ہو

اٹھایا اپنے کندھوں پر ہے سرکار دو عالم کو
خدا کی اس امانت کی حفاظت ہو تو ایسی ہو

بتا منظر اے غارِ ثور دیوانے کی نظروں کا
کہ تھا سر اُن کا جھولی میں زیارت ہو تو ایسی ہو

تیری پاکیزہ بیٹی پر غلط تہمت لگی جس دم
خدا نے خود صفائی دی برات ہو تو ایسی ہو

 
Top