لفظ افغان اور افغان کی حقیقت

اہل ایران انہیں افغان کہتے ہیں وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ جب بخت نصر نے ان لوگوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا تو یہ لوگ اس ظلم کے خلاف آہ فغاں کرتے تھے۔ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ شاہ دول کے پوتے کا نام افغان تھا یہی افغانوں کا مورث اعلیٰ ہے۔ ہندوستان والے انہیں پٹھان کہتے ہیں قندہار اور قزن کے باشندے خود کو پشتون کہتے ہیں۔ خوست، وادی کرم اور باجوڑ والے بھی خود کو پشتون کہتے ہیں۔ یہ سب الفاظ ایک ہی لفظ کی مختلف شکلیں ہیں۔ یعنی افغان، اوغان ، پشتان، پٹھان۔ خراسان میں ایک شہر پاشت ہے پشتان نیشار پور میں ایک مقام کا نام ہے افغان متعدد قبائل کا مجموعہ ہے جن کاجد امجد اعلیٰ ایک ہے۔ مثلا ابدالی، غوری، یوسفزی،ہنی ، منگل، کاکڑ، وزیری، محسود، بنویان، آفریدی، خٹک ، بنگش، مہمند، غورغشت، نیازی وغیرہ۔ پھر ان قبائل کی ہزار ہا شاخیں ہیں پھر ان شاخوں کی ذیلی متعدد شاخیں۔ جو اشخاص یا علاقے سے منسوب کی گئی ہیں۔ مقام کے بارے میں ارباب تاریخ مختلف آرا پیش کرتے ہیں کہ وہ بحیرہ خضر کے باشندے ہیں جو سواحل کیسپین میں آباد تھے اور بلاد ایران میں غارت گری کیا کرتے تھے پھر بلاد خراسان میں آباد ہوئے بعض دریائے اٹک سے خراسان تک کے کوہستانی علاقے میں آباد لوگوں کو افغان کہتے ہیں۔ بعض انہیں قطبیوں کی اولاد بتاتے ہیں جو بعد میں ہندوستان آئے تھے۔ بعض انہیں بنی اسرائیل سمجھتے ہیں کہ بخت نصر نے ان کی اولاداور خود انہیں قتل کر ڈالا اور بقایا جان بچا کر ان پہاڑوں میں جابسے۔ جسے کوہستان غور کہتے ہیں ان لوگوں نے اپنے قدیم نام مسکن وادی غور میں واقع شام کے نام پر اس جدید مسکن کا نام بھی غور رکھا اور زبان کو بخت نصر کی طرف نسبت کرکے پختو کہا جو بعد میں پشتو ہوگیا۔ ان لوگوں کی تعداد بڑھتی گئی ۔ عرب کے یہودیوں کے ساتھ مراسلات کا سلسلہ جاری رہا۔ جب عرب یہودی مشرف با اسلام ہوئے تو انہوں نےخالد نامی شخص کو دعوت اسلام کے لیے ان افغانوں کے پاس بھیجا۔ اور بعد میں افغانوں نے اپنے سرداروں کی ایک جماعت کو عربستان بھیجا۔ ان میں ایک شخص کا نام قیس تھا۔ جس کا نسب نامہ 47 واسطوں سے اولاد بنی اسرائیل سے اور 55 واسطوں سے حضرت ابراہیم سے ملتا تھا۔ خالد نے اس جماعت کو حضور کے پاس حاضر کیا حضور نے قیس کا نام ملک عبدالرشید رکھا افغانوں کی یہ جماعت فتح مکہ میں بھی شریک رہی تھی قیس کی وفات 47ھ میں ہوئی عمر 87 تھی۔ عرب کے علاقے خیبر کی طرح یہاں سرحد میں بھی ایک مقام خیبر نام موجود ہے۔
جمال الدین افغانی پشتونوں کو ایرانی الاصل کہتے ہیں ان کی زبان فارس کی قدیم زبان ژند اور سستا سے ماخوز ہے جو مروجہ فارسی سے مشابہ ہے۔ چونکہ افغانوں کی نشونما سخت کوشی ، جفاکشی اور مہم پسندی پر ہوئی اس لیے یہ لوگ جنگ و جدل کرنےوالے لوگ رہے ہیں۔ وہ کسی غیر کی حکومت کو آسانی سے قبول نہیں کرتے مزاج باغیانہ رکھتے ہیں مگر ساتھ مذہبی رجحانات بھی رکھتے ہیں۔
 
Top