لفظوں کے جال

بات لفظوں کے جال بچھانے کی نہیں ،نہ ہی بات ہے لفظوں کی کڑیاں ملا کر زنجیر بنانے کی،بلکہ بات یہ ہے کہ آپ اپنے لفظوں کے جال سے کتنے آدمی لپیٹ سکتے ہیں ،اور ان کڑیوں سے ملی زنجیروں میں کتنے آدمیوں کو جھکڑ سکتے ہیں ،کیوں کہ لفظوں کے جال تو حامد میر ، مبشر لقمان ،بھی بنا سکتے ہیں ،،،،،،،
مزہ تب ہے کے لوگ آپ کے لفظوں کی سحر انگیزی میں ایسے مبتلا ہو جائیں کہ جو آپ کہہ دے توآپ کے قارئین کے لیے وہ حرف آخر کی حیثیت رکھتے ہوں ،،،،،،،،،
بات تب بنتی ہے جب آپ کے الفاظ کا تانہ بانہ آپ کے پڑھنے والوں کے دلوں کو چھو لے اور ان پر دیر پا اثرات مرتب کرے ،اور ان پر ایک عملی کیفیت طاری کر دے اور انہیں سوچنے پر مجبور کر دے کہ لکھنے والے نے جو لکھا ہے یہ دل کے کونے سے نکلی ہوئی کسی فقیر کی صدا ہے،،،،،
اور وہ اس صدا پر لبیک کہنے پر مجبور ہو جائے،،،
تب آپ ایک اچھے رائٹر ہونگے ورنہ آپ کا وجود صرف ایک رائٹر کی حیثیت رکھے گا جو صرف لکھتا ہے اور قارئین کے ذوق کو تسکین بخشتا ہے ،

اناؤن،نفرتوں،خود غرضیوں کے ٹھہرے پانی میں
محبت گھولنے والے بڑے درویش ہوتے ہیں
‫#‏متجسس‬
 
Top