لطیف شکایت اور اسکا حکیمانہ ازالہ

Muhammad Qader Ali

محفلین
امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ھیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس ایک خاتوں آئی اور اس نے کہا:۔
امیرالمومنین! میرے شوھر رات بھر نماز پڑھتے ہیں اور دن بھر روزہ رکھتے ھیں"یہ کہہ کر وہ خاموش ھوگئ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ اس کی بات کا منشاء پوری طرح سمجھ نہ پائے اور فرمایا: ۔
"اللہ تمہیں برکت دے اور تمھاری مغفرت کرے۔ نیک عورتیں اپنے شوھر کی ایسی ہی تعریف کرتی ھیں"۔
خاتون نے جملہ سنا اور جھجکی رکی اور بھر واپس جانے کیلئے کھڑی ھوگئ۔
حضرت کعب بن سوار رضی اللہ تعالی عنہ موجود تھے امیرالمومنین حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس۔ انہوں اس خاتون کو واپس جاتے دیکھا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے کہا:۔
"امیرالمومنین! آپ اسکی بات نھیں سمجھے، وہ اپنے شوھر کی تعریف نھیں شکایت کرنے آئی تھی اس کا سوھر جوش عبادت میں زوجیت کے پورے حقوق ادا نھیں کرتا"۔۔۔۔
امیرالمومنین نے فرمایا اچھا یہ بات ھے۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے حکم دیا بلاؤ اسے۔
وہ خاتون واپس آئی۔ اس سے دریافت کرنے پر معلوم ھوا کہ واقعی حضرت کعب بن سوار رضی اللہ تعالی عنہ کی بات درست تھی۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایاکہ "اب تم ہی اسکا فیصلہ کرو"۔ امیرالمومنین !" اپ کی موجودگی میں میں کیسے فیصلہ کروں"۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ تم نے ہی اس بات کو سمجھا ھے اور تم ہی اسکا کوئی حل نکالو گے ۔ اسپر حضرت کعب بن سوار رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا:۔
" امیرالمومنین ! اللہ تعالی نے ایک مرد کو زیادہ سے زیادہ چار عورتوں سے نکاح کی اجازت دی ھے۔ اگر کوئی شخص اس اجازت کو اختیار کرتے ھوئے چار نکاح کرتا ھے تو ھر بیوی کے حصّے میں چار میں سے ایک دن رات آتے ھیں۔ اس سے معلوم ھوا
کہ چوتھے میں سے ایک دن رات بیوی کا حق ھے۔
لہذاآپ فیصلہ دیجئے کہ شوھر تین دن عبادت کرسکتا ھے۔ لیکن چھوتا دن لازماً اپنی بیوی کے ساتھ گزارنا چاھئے۔
یہ فیصلہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ پھڑک کر اٹھے اور فرمایا:" یہ فیصلہ تمہاری پہلی فہم و فراست سے بھی زیادہ عجیب ھے"۔ اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نےحضرت کعب بن سوار رضی اللہ تعالی عنہ کو بصرہ کا قاضی مقرّر کردیا۔
از: ابن عبدالرب رحمت اللہ علیہ الاستیعاب تحت الاصاہ ص286ج3مطبعہ مصطفی محمد مصر 1358ھ۔
 
Top