لطائف غالب

ذوق سودائی ہیں

ایک محفل میں لوگ میر تقی میر کی تعریف کر رہے تھے۔ اس محفل میں مرزا غالب بھی موجود تھے۔ اچانک شیخ ابراہیم ذوق بھی آ گئے اور بحث میں حصہ لیتے ہوئے مرزا رفیع سودا کو میر تقی میر پر ترجیح دینے لگے۔

غالب نے یہ سنا تو بے ساختہ بولے۔

میرا تو خیال تھا کہ آپ میری ہیں لیکن اب پتہ چلا کہ آپ سودائی ہیں۔
 
سپردِ خدا

ریاست رام پور کے نواب کلب علی خان انگریز گورنر سے ملاقات کیلئے بریلی گئے تو مرزا اسد اللہ خان غالب بھی انکے ہمراہ تھے، انہیں دلی جانا تھا بوقت روانگی نواب صاحب نے مرزا سے کہا۔۔

مرزا صاحب الوداع خدا کے سپرد۔

مرزا غالب جھٹ بولے۔

حضرت خدا نے تو مجھے آپ کے سپرد کیا تھا، اب آپ الٹا مجھے خدا کے سپرد کر رہے ہیں۔
 

رانا

محفلین
شکریہ شمشاد بھائی اور شعیب بھائی۔ بہت ہی زبردست لطائف شئیر کئے ہیں آپ نے۔ پڑھ کر واقعی مزہ آگیا۔
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
شیطان

مراز غالب رمضان کے مہینے میں دہلی کے محلے قاسم جان کی ایک کوٹھری میں بیٹھے پچسی کھیل رہے تھے میرٹھ سے ان کے شاگرد مفتی شیفتہ دہلی آئے، تو مرزا صاحب سے ملنے گلی قاسم جان آئے۔ انہوں نے دیکھا کہ رمضان کے متبرک مہینے میں مرزا پچسی کھیل رہے تھے۔ انہوں نے اعتراض کیا : “مرزا صاحب ہم نے سنا ہے کہ رمضان میں شیطان بند کر دیا جاتا ہے۔“ مرزا غالب نے جواب دیا “مفتی صاحب آپ نے ٹھیک سنا ہے۔ شیطان جہاں قید کیا جاتا ہے، وہ کوٹھری یہی ہے۔“
گستاخی معاف
نواب مصطفے خان شیفتہ تو سنا تھا
مگر مفتی شیفتہ ؟
یادگار ِ غالبؔ کے مطابق تو یہ مفتی صدر الدین آزردہ ؔ نے کہا تھا
آپ کہتے ہیں تو ٹھیک ہی کہتے ہونگے
 
Top