اقتباسات لبیک

ہانیہ

محفلین
معذرت کے ساتھ ایک مرتبہ پھر غیر متفق

إِنَّ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْقَانِتِينَ وَالْقَانِتَاتِ وَالصَّادِقِينَ وَالصَّادِقَاتِ وَالصَّابِرِينَ وَالصَّابِرَاتِ وَالْخَاشِعِينَ وَالْخَاشِعَاتِ وَالْمُتَصَدِّقِينَ وَالْمُتَصَدِّقَاتِ وَالصَّائِمِينَ وَالصَّائِمَاتِ وَالْحَافِظِينَ فُرُوجَهُمْ وَالْحَافِظَاتِ وَالذَّاكِرِينَ اللَّ۔هَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ أَعَدَّ اللَّ۔هُ لَهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا – (33/55)
بے شک مسلمین اور مسلمات، مومنین اور مومنات، قناعت کرنے والے اور قناعت کرنے والیاں، صادقین اور صادقات صابرین اور صابرات، خاشعین اور خاشعات، متصدقین اور متصدقات، اور صائمین اور صائمات، اپنی عصمت کی حفاظت کرنے والے اور حفاظت کرنے والیاں، اللہ کی نصیحت کثرت سے کرنے والے اور نصحیت کرنے والیاں، ان کے لئے اللہ نے مغفرت اور اجر عظیم کا وعدہ رکھا ہے۔

وَلَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللَّ۔هُ بِهِ بَعْضَكُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۚ لِّلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبُوا ۖ وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبْنَ ۚ وَاسْأَلُوا اللَّ۔هَ مِن فَضْلِهِ ۗ إِنَّ اللَّ۔هَ كَانَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا (4/32)
اور تم مت تمنا کرو۔ جو اللہ نے تم میں سے بعض پر بعض کو اللہ نے اس کے ساتھ فضیلت دی۔ مردوں کے لئے ان کے نصیب میں وہ جو انہوں نے کمایا اور نساء کے لئے ان کے نصیب میں وہ جو انہوں نے کمایا۔ اور اللہ سے اس کے فضل میں سے سوال کرو۔ بے شک اللہ ہر شے کے ساتھ علیم ہے۔

جزاک اللہ بھیا آپ نے بہترین بات کہی۔
 

ہانیہ

محفلین
کسی بھی ایسے کپڑے سے جسم ڈھک لیا جائے جو بری نگاہوں کے لیے کشش کا باعث نہ ہو۔۔۔
اس میں شٹل کاک یا کسی اور قسم کے برقع کا ذکر نہیں۔۔۔
صحابہ کے زمانہ میں موجودہ برقع نہیں ہوتا تھا!!!

کس قسم کے کپڑے سے کشش پیدا ہوتی ہے؟۔۔۔ کچھ بتائیں اس بارے میں۔۔۔۔۔ مجھے پھولوں خاص طور پر گلابوں کے پرنٹ والی چادریں پسند ہیں۔ شیشے کے کام اور کڑھائی والی بھی۔۔۔۔

لیکن اس پر بھی اعتراضات سننے میں آتے ہیں۔۔۔۔

اب اگر کسی مرد کو پھولوں کے پرنٹ والی چادر میں لشش محسوس ہو رہی ہے تو خود اس پرنٹ کا کرتا شلوار بنا کر پہن لے۔۔۔ اب اس پرنٹ کو جواز بتانا اور عورت کو قصوروار ٹہرانا تو صرف اپنے کالے کرتوتوں پر پردہ ڈالنا ہوا۔۔۔۔ اور اپنے جرائم جاری رکھنے کے لئے جواز پیدا کرنا ہوا۔۔۔۔۔
 

ہانیہ

محفلین
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
قَدۡ اَفۡلَحَ مَنۡ تَزَکّٰی ﴿ۙ۱۴﴾ (سورہ اعلیٰ۔14)
ترجمہ: فلاح پاگیا وہ جس نے اپنے نفس کا تزکیہ کر لیا۔
قَدۡ اَفۡلَحَ مَنۡ زَکّٰىہَا ۪ۙ﴿۹﴾ (سورہ الشمس۔9)
ترجمہ: فلاح پاگیا وہ جس نے اپنے نفس کا تزکیہ کر لیا۔
عورت کی مرد کے ساتھ۔ برابری کو نہ تو شریعت تسلیم کرتی ہے اور نہ ہی عقل سلیم قبول کرتی ہے، کیونکہ اللہ تعالی نے دونوں کی خلقت اور عقل اور بہت سے احکام میں بہت فرق رکھا ہے، اس نے مرد کو عورت کے مقابلہ میں افضل بنایا، اور اس پر اس کو قوام وحاکم بنایا، کیونکہ مرد کام کاج اور زندگی کی وہ تمام مشقتیں برداشت کرتا ہے جو عورت کبھی بھی برداشت نہیں کرسکتی ، اور مرد کی عقل اس کی عقل کے مقابلہ میں کامل و مکمل ہے، اسی وجہ سے اللہ تعالی نے مرد کو عورت پر حاکم بنایا تاکہ وہ اس کی حفاظت کرے اور تکلیف دہ چیزوں سے اس کی حفاظت کرے ، اور اس کی عزت وآبرو کو پامال ہونے سے بچائے، اوراللہ تعالی نے دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کے برابر رکھی کیونکہ مرد عقل وشعور کے اعتبار سے زیادہ مکمل ہوتا ہے، اور عورت کو مرد کی کھیتی بنایا اوراس کو حمل کی جگہ قرار دیا، لہذا ولادت اور رضاعت کا اس سے مطالبہ ہے جس کا مطالبہ مرد سے نہیں کیا جاسکتا، اور درحقیقت عورت ان تمام کاموں کو انجام دینے سے عاجز ہے جن کو مرد انجام دیتا ہے، کیونکہ حمل و ولادت اور بچوں کی تعلیم وتربیت نیز ان کو دودھ پلانے کے احکام اس کو مردوں کی طرح کام کاج کی انجام دہی سے باز رکھتے ہیں، لہذا آدمی کی شدید ترین ضرورت ہے کہ وہ عورت کو اپنے بچوں کی تعلیم وتربیت اور اپنے گھرکے کام کاج کے لئے گھر ہی میں رکھے ، کیونکہ ہر آدمی کو ایسا کوئی نہیں ملتا جو اس کی بیوی کا کام انجام دے سکے ۔
اسلام کی آمد عورت کے لیے غلامی، ذلت اور ظلم و استحصال کے بندھنوں سے آزادی کا پیغام تھی۔ اسلام نے ان تمام قبیح رسوم کا قلع قمع کردیا جو عورت کے انسانی وقار کے منافی تھیں اور عورت کو وہ حقوق عطا کیے جس سے وہ معاشرے میں اس عزت و تکریم کی مستحق قرار پائی جس کے مستحق مرد ہیں۔

یہی تو میں بھی کہہ رہی ہوں کہ مرد زیادہ طاقتور ہے۔۔مرد حاکم ہے۔۔۔۔۔۔ جبھی تو انبیاء سارے مرد بھیجے گئے۔۔۔۔۔

لیکن اپنے نفس کو شتے بے مہار کی طرح آزاد چھوڑنے کے لئے کوئی جواز نہیں ہو سکتا ہے ۔۔۔۔


خود اپنے نفس کو بے لگام چھوڑا جائے گا شتر تو برقعہ پہنی ہوئی عورت کو دیکھ کر بھی خیال آئے گا کہ اندر نجانے کیا ہے اور آتا بھی ہے۔۔۔۔۔ اور آپ تو عورت ہیں۔۔۔۔ آپ کا بھی ایسے رویے سے واسطہ پڑا ہوگا۔۔۔۔۔

ساری پابندیاں نصحیتیں صرف عورتوں کے لئے ہیں اور افسوس تو ان ماں بہنوں بیٹیوں اور بیویوں پر ہوتا ہے جو اپنے گھر کے باپ شوہر بیٹے اور بھائیوں کی بدمعاشیوں پر یہ کہہ کر پردہ ڈال دیتی ہیں کہ یہ مرد ہیں۔۔۔۔

گھر کی بیٹی کرے تو چٹیا پکڑ کو دو لگاتی ہیں نہ کہ مردوں کے ساتھ بھی یہی کریں۔۔۔۔۔ مرد زیادہ طاقتور ہے یہ سمجھیں۔


ہر کوئی اپنے نفس کو کنٹرول کر سکتا ہے۔۔۔۔اپنے آپ کو نماز روزے میں لگائیں۔۔۔۔ دل میں پاکیزگی آئے گی۔۔۔۔ بے شک نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔۔۔۔تھوڑی محنت کریں گے تو نفس پر کنٹرول آئے گا

لیکن مرد کے یہ بہانے بنانا کہ عورت کی وجہ سے یوں ہمیں ہو گیا وہ ہو گیا۔۔۔۔ یہ بہانے اللہ میاں کے یہاں نہیں چلیں گے۔۔۔۔۔ اللہ میاں نے اگر زیادہ مرد کے اندر پھسلنے کی کوالٹی رکھی ہے تو یہ اس کا امتحان ہے کہ اس پر قابو پائے اور بے شک اللہ نے مرد کو طاقتور بھی اسی لئے زیادہ بنایا ہے۔۔۔۔اللہ کسی کی ہمت سے زیادہ نہ اس پر بوجھ ڈالتا ہے نہ امتحان لیتا ہے۔۔۔۔
 

ہانیہ

محفلین
جی بالکل، عورت کو مرد کے برابر معلوم نہیں کہاں لایا جارہا ہے، نہ تو وہ نیکر پہن کر مردوں کی طرح گٹر میں اتر سکتی ہے نہ مزدوروں کی طرح تہمند پہن کر عمارتیں بنا سکتی ہے، نہ جنگوں میں پیادہ پا دو بدو لڑ سکتی ہے وغیرہ وغیرہ۔۔۔
آج بھی جب عورت کا لباس کم کرکے اسے معاشرہ میں باہر لاکھڑا کردیا گیا ہے، اس پر کوئی روک ٹوک نہیں ہے، تب بھی معاشِ دنیا میں مردوں کی نسبت اس کا کیا حصہ و کردار ہے؟؟؟
ہر ہوش مند شخص جانتا ہے سب شیطانی چالیں ہیں، عورت کو در بدر کرکے اپنے ہاتھوں کھلونا بنانا ہے جو مغرب میں ہورہا ہے۔ وہاں کی بوڑھی عورتوں سے پوچھیں کہ تم نے اپنی زندگی میں کیا کھویا، کیا پایا؟ وہاں کتنی عورتیں ہیں جو اپنا گھر جائیداد بنا کر عمر کا آخری حصہ سکون سے گزار رہی ہیں؟ کتنی عورتیں ہیں جو والدین، بہن بھائی، شوہر اور اولاد کے درمیان گھری مسکراہٹیں سمیٹ رہی ہیں؟؟؟
عمر بھر در بدر دوسرے مردوں کے رحم و کرم پر رہیں، آخر میں بوائے فرینڈ کے ہاتھوں موت ملی، خود کشی کی یا فٹ پاتھ پر ایڈز کے ہاتھوں مریں یا زیادہ سے زیادہ اولڈ ہومز میں تنہائی کے دن رات گزراتے، اپنی زندگی کا ماتم کرتے قبر کے اندھیروں میں جا اتریں۔۔۔
ساری عمر دنیا کے پیچھے بھاگیں، ساری عمر دنیا نہ ملی!!!

واقعی نالے تو مرد ہی صاف کرتے ہیں نیکر پہن کر ۔۔۔۔۔ اور ہمارے یہاں تو زیادہ تر اقلہت سے تعلق رکھنے والے کرتے ہیں۔۔۔۔۔

اب ذرا سوچیں اانی فطرت میں گندگی سے بچنا ہے۔۔۔۔ اب یہ بیطارے اپنی صفائی پسندی کو پرے رکھ کر ایسا بھیانک کام کرتے ہیں تو ایک نقش و نگار والی چادر پنی ہوئی عورت کی طرف پیدا ہوتی کشش پر قابو کیوں نہیں پا سکتے ہیں۔۔۔۔۔ گٹر میں اترنے اور صاف کرنے سے تو آسان ہی کام ہوا نا۔۔۔۔۔۔

گٹر صاف کرنا بھی فطرت کے خلاف ہے اور کشش پر قابو پانا بھی بھی مرد طبعیت کے خلاف ہوا۔۔۔۔ تو کر لے نا مرد تھوڑی محنت۔۔۔۔نماز روزے میں دل لگائیں ۔۔۔۔ اللہ کو یاد کریں۔۔۔۔ یقینا فرق آئے گا۔۔۔۔۔ہمارے یہاں تو دوکاندار جمعہ مشکل سے پڑھتے ہیں۔۔۔۔ اور بس دوکان پر بیٹھ کر ہر آتی جاتی عورت کو منہ کھل کر آنکھیں پھاڑ کر گھورتے ہیں ۔۔۔۔ اور آوازیں کستے ہیں اور سیٹیاں بجاتے ہیں۔۔۔۔

ان کی تربیت کا بھی تو کوئی انتظام کیا جائے۔۔۔۔۔ پورا معاشرہ جنگل بنا کر رکھ دیا ہے۔ قتل و غارت یہ کریں۔۔۔۔ حاکم یہ ہیں کرپشن یہ کریں ۔۔۔ رشوت یہ کھائیں۔۔۔ عزتیں یہ لوٹیں۔۔۔ توبہ توبہ ۔۔۔
 

سید عمران

محفلین
تو کر لے نا مرد تھوڑی محنت۔۔۔۔نماز روزے میں دل لگائیں ۔۔۔۔ اللہ کو یاد کریں۔۔۔۔ یقینا فرق آئے گا۔۔۔۔۔
ان کی تربیت کا بھی تو کوئی انتظام کیا جائے۔۔
تربیت سب کے لیے ضروری ہے۔۔۔
ورنہ معاشرہ میں اسی طرح جرائم کی شرح بڑھتی رہے گی!!!
 

ہانیہ

محفلین
صد فی صد درست کہا آپ نے اسلام ایک ایسا مذہب ہے جس نے عورت پر احسان عظیم کیا اور اس کو ذلت وپستی کے گڑھوں سے نکالا جب کہ وہ اس کی انتہا کو پہنچ چکی تھی، اس کے وجود کو گو ارا کرنے سے بھی انکار کیا جارہا تھا تو نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم رحمة للعالمین بن کر تشریف لائے اور آپ نے پوری انسانیت کو اس آگ کی لپیٹ سے بچایا اور عورت کو بھی اس گڑھے سے نکالا۔ اور اس زندہ دفن کرنے والی عورت کو بے پناہ حقوق عطا فرمائے اور قومی وملی زندگی میں عورتوں کی کیا اہمیت ہے، اس کو سامنے رکھ کر اس کی فطرت کے مطابق اس کو ذمہ داریاں سونپیں۔
مغربی تہذیب بھی عورت کوکچھ حقوق دیتی ہے؛ مگر عورت کی حیثیت سے نہیں؛ بلکہ یہ اس وقت اس کو عزت دیتی ہے، جب وہ ایک مصنوعی مرد بن کر ذمہ داریوں کابوجھ اٹھانے پر تیار ہوجائے؛
مگر نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کالایا ہوا دین عورت کی حیثیت سے ہی اسے ساری عزتیں اور حقوق دیتا ہے اور وہی ذمہ داریاں اس پر عائد کی جو خودفطرت نے اس کے سپرد کی ہے۔
اسلام نے علم کو فرض قرار دیا اور مرد وعورت دونوں کے لیے اس کے دروازے کھولے اور جو بھی اس راہ میں رکاوٹ وپابندیاں تھیں، سب کو ختم کردیا۔اسلام نے لڑکیوں کی تعلیم وتربیت کی طرف خاص توجہ دلائی اور اس کی ترغیب دی، جیسا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: طلب علم فریضة اور دوسری جگہ ابوسعید خدی کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

مَنْ عَالَ ثلاثَ بناتٍ فأدَّبَہُنَّ وَزَوَّجَہُنَّ وأحسنَ الیہِنَّ فلہ الجنة(۶)
جس نے تین لڑکیوں کی پرورش کی ان کو تعلیم تربیت دی، ان کی شادی کی اور ان کے ساتھ (بعد میں بھی) حسنِ سلوک کیا تو اس کے لیے جنت ہے۔
اسلام مرد وعورت دونوں کو مخاطب کرتا ہے اور اس نے ہر ایک کو عبادت اخلاق وشریعت کا پابند بنایا ہے جو کہ علم کے بغیر ممکن نہیں۔ علم کے بغیر عورت نہ تو اپنے حقوق کی حفاظت کرسکتی ہے اور نہ ہی اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرسکتی ہے جو کہ اسلام نے اس پر عائد کی ہے؛ اس لیے مرد کے ساتھ ساتھ عورتوں کی تعلیم بھی نہایت ضروری ہے۔۔۔۔۔۔

میم ایک سوال کروں آپ سے۔۔۔۔ برا تو نہیں منائیں گی۔۔۔۔ آپ کیسے پردہ کرتی ہیں اور کیا آپ کا اوباش مردوں سے واسطہ پڑا ہے؟

کیا آپ کی نیت اور پردہ کرنے کے طریقہ پر کسی نے سوال نہیں اٹھائے؟ کیا کسی نے آپ یا آپ کے گھر کی دوسری عورتوں اور لڑکیوں کے کپڑے پہننے کے طریقہ پر کبھی کچھ بھی نہیں کہا؟

گھر کے مردوں کا نہیں پوچھ رہی ہوں باہر کے مردوں کے حوالے سے پوچھ رہی ہوں۔۔۔۔ ہمیں تو جگہ جگہ اپنے کردار کی صفائی دینا پڑتی ہے۔۔۔۔ پھونک پھونک کر قدم رلھنا پڑتا ہے۔۔۔۔ کیا آپ کے ساتھ کبھی بھی کچھ بھی نہیں ہوا؟
 

سید عمران

محفلین
یہی تو میں بھی کہہ رہی ہوں کہ مرد زیادہ طاقتور ہے۔۔مرد حاکم ہے۔۔۔۔۔۔ جبھی تو انبیاء سارے مرد بھیجے گئے۔۔۔۔۔

لیکن اپنے نفس کو شتے بے مہار کی طرح آزاد چھوڑنے کے لئے کوئی جواز نہیں ہو سکتا ہے ۔۔۔۔


خود اپنے نفس کو بے لگام چھوڑا جائے گا شتر تو برقعہ پہنی ہوئی عورت کو دیکھ کر بھی خیال آئے گا کہ اندر نجانے کیا ہے اور آتا بھی ہے۔۔۔۔۔ اور آپ تو عورت ہیں۔۔۔۔ آپ کا بھی ایسے رویے سے واسطہ پڑا ہوگا۔۔۔۔۔

ساری پابندیاں نصحیتیں صرف عورتوں کے لئے ہیں اور افسوس تو ان ماں بہنوں بیٹیوں اور بیویوں پر ہوتا ہے جو اپنے گھر کے باپ شوہر بیٹے اور بھائیوں کی بدمعاشیوں پر یہ کہہ کر پردہ ڈال دیتی ہیں کہ یہ مرد ہیں۔۔۔۔

گھر کی بیٹی کرے تو چٹیا پکڑ کو دو لگاتی ہیں نہ کہ مردوں کے ساتھ بھی یہی کریں۔۔۔۔۔ مرد زیادہ طاقتور ہے یہ سمجھیں۔


ہر کوئی اپنے نفس کو کنٹرول کر سکتا ہے۔۔۔۔اپنے آپ کو نماز روزے میں لگائیں۔۔۔۔ دل میں پاکیزگی آئے گی۔۔۔۔ بے شک نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔۔۔۔تھوڑی محنت کریں گے تو نفس پر کنٹرول آئے گا

لیکن مرد کے یہ بہانے بنانا کہ عورت کی وجہ سے یوں ہمیں ہو گیا وہ ہو گیا۔۔۔۔ یہ بہانے اللہ میاں کے یہاں نہیں چلیں گے۔۔۔۔۔ اللہ میاں نے اگر زیادہ مرد کے اندر پھسلنے کی کوالٹی رکھی ہے تو یہ اس کا امتحان ہے کہ اس پر قابو پائے اور بے شک اللہ نے مرد کو طاقتور بھی اسی لئے زیادہ بنایا ہے۔۔۔۔اللہ کسی کی ہمت سے زیادہ نہ اس پر بوجھ ڈالتا ہے نہ امتحان لیتا ہے۔۔۔۔
آپ کی ساری باتیں جرائم پیشہ مردوں کے خلاف ہیں۔۔۔
اس پر سبھی متفق ہیں۔۔۔
مجرم کو عبرت ناک سزا ملنی چاہیے اور جرائم کے سد باب کے لیے معاشرہ میں ایسی تربیت کا انتظام ہونا چاہیے کہ لوگ مجرم بننا بند ہوجائیں!!!
 

سید عمران

محفلین
کس قسم کے کپڑے سے کشش پیدا ہوتی ہے؟۔۔۔ کچھ بتائیں اس بارے میں۔۔۔۔۔ مجھے پھولوں خاص طور پر گلابوں کے پرنٹ والی چادریں پسند ہیں۔ شیشے کے کام اور کڑھائی والی بھی۔۔۔۔

لیکن اس پر بھی اعتراضات سننے میں آتے ہیں۔۔۔۔

اب اگر کسی مرد کو پھولوں کے پرنٹ والی چادر میں لشش محسوس ہو رہی ہے تو خود اس پرنٹ کا کرتا شلوار بنا کر پہن لے۔۔۔ اب اس پرنٹ کو جواز بتانا اور عورت کو قصوروار ٹہرانا تو صرف اپنے کالے کرتوتوں پر پردہ ڈالنا ہوا۔۔۔۔ اور اپنے جرائم جاری رکھنے کے لئے جواز پیدا کرنا ہوا۔۔۔۔۔
باہر نکلنے کے لیے کوئی سادہ کپڑا استعمال کریں۔۔۔
گھر میں جو مرضی آئے پہنیں کون منع کرتا ہے۔۔۔
کیا آپ کی ساری خواہش تمام زیبائش باہر دکھانے کی ہے؟؟؟
 
آخری تدوین:

سید عمران

محفلین
یہ جو تبصرہ ہوتا ہے کہ مردوں کو آنکھ بند کرلینی چاہیے، عورت جو چاہے کرے۔ دولت کے بارے میں آج تک ایسا تبصرہ کانوں میں نہیں پڑا کہ سیٹھ صاحب لاکھوں کی گڈیاں ہاتھوں میں لے کر سر بازار چلیں، ڈاکوؤں کو چاہیے کہ اپنی نگاہوں کی حفاظت کریں، لیکن ہم پر کوئی روک ٹوک نہ لگائے۔ وہاں عقل کچھ اور فیصلہ کرتی ہے۔ کیا عصمت دولت سے کمتر چیز ہے؟ کیا مجرموں کو کوس پیٹ کر کہ یہ اپنی نگاہوں کی حفاظت کریں، خواتین اپنی حفاظت کا کوئی سامان نہیں کریں؟ صرف یہیں نہیں دنیا میں ہر جگہ خواتین کے ساتھ بدسلوکی کی جاتی ہے۔ نیٹ پر سرچ کریں کہ مغرب میں عورت کو کس کس طرح ہر شعبہ میں وسیع پیمانے پر ظلم و زیادتی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔۔۔
مجرموں اور اوباش مردوں کو برا بھلا کہنا اپنی جگہ اور اپنی حفاظت کا انتظام کرنا اپنی جگہ!!!
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
ان کی تربیت کا بھی تو کوئی انتظام کیا جائے۔۔۔۔۔ پورا معاشرہ جنگل بنا کر رکھ دیا ہے۔ قتل و غارت یہ کریں۔۔۔۔ حاکم یہ ہیں کرپشن یہ کریں ۔۔۔ رشوت یہ کھائیں۔۔۔ عزتیں یہ لوٹیں۔۔۔ توبہ توبہ ۔۔۔
لیکن ہانیہ بٹیا سب تو ایسے نہیں ہیں ہم نے تقریباً 37 سال ایک ادارے میں کام کیا جاب کے حوالے سفر بھی کیا ، شکر ہے اُس پروردگار کا اُس نے اچھے لوگوں سے واسطہ رکھا اور شکر ہے لاکھ لاکھ کہ اچھی تربیت والے لوگوں سے واسطہ رہا اب بھی جن مردوں کی تربیت ہوتی ہے وہ قطعناً کسی باہر نکلنے والی خواتین کو پریشان نہیں کرتے بس آپکو ایک حد مقرر ضروری ہے اپنے لئیے ۔کسی کی جرُات نہیں کہ آپ پر میلی نظر بھی -ڈال سکے !!!!!
 

سیما علی

لائبریرین
باہر نکلنے کے لیے کوئی سادہ کپڑا استعمال کریں۔۔۔
گھر میں جو مرضی آئے پہنے کون منع کرتا ہے۔۔۔
کیا آپ کی منشا ساری زیبائش باہر دکھانے پر ہے؟؟؟
صد فی صد درست ہم نے اسی شہر میں پبلک بس میں بھی سفر کیا ہے !کبھی کسی کی جرُات نہ ہوئی!! اللّہ تعالیٰ نے عورت کی چھٹی حِس بہت تیز رکھی ہے اپنی طرف اُٹھنے والی ہر نظر کا حساب رکھتی ہے۔۔۔۔۔
 

سید عمران

محفلین
لیکن ہانیہ بٹیا سب تو ایسے نہیں ہیں ہم نے تقریباً 37 سال ایک ادارے میں کام کیا جاب کے حوالے سفر بھی کیا ، شکر ہے اُس پروردگار کا اُس نے اچھے لوگوں سے واسطہ رکھا اور شکر ہے لاکھ لاکھ کہ اچھی تربیت والے لوگوں سے واسطہ رہا اب بھی جن مردوں کی تربیت ہوتی ہے وہ قطعناً کسی باہر نکلنے والی خواتین کو پریشان نہیں کرتے بس آپکو ایک حد مقرر ضروری ہے اپنے لئیے ۔کسی کی جرُات نہیں کہ آپ پر میلی نظر بھی -ڈال سکے !!!!!
ہمارے معاشرہ میں اب بھی ہزاروں میں سے چند بد قماش ہیں جو اوباشانہ حرکتیں کرتے ہیں ورنہ عمومی طبقہ ایسا نہیں ہے۔۔۔
کم از کم کراچی جیسے کروڑوں کے شہر میں جہاں لاکھوں کی تعداد میں خواتین آزادی سے گھومتی ہیں، پڑھتی ہیں، جاب کرتی ہیں، شاپنگ کرتی ہیں، ہم نے نہیں دیکھا کہ کسی نے راہ چلتی خاتون کو چھیڑا ہو یا آواز کسی ہو، مگر برسوں میں کہیں ایک آدھ بار۔۔۔
باقی شہروں کا حال معلوم نہیں!!!
 

سیما علی

لائبریرین
میم ایک سوال کروں آپ سے۔۔۔۔ برا تو نہیں منائیں گی۔۔۔۔ آپ کیسے پردہ کرتی ہیں اور کیا آپ کا اوباش مردوں سے واسطہ پڑا ہے؟

کیا آپ کی نیت اور پردہ کرنے کے طریقہ پر کسی نے سوال نہیں اٹھائے؟ کیا کسی نے آپ یا آپ کے گھر کی دوسری عورتوں اور لڑکیوں کے کپڑے پہننے کے طریقہ پر کبھی کچھ بھی نہیں کہا؟

گھر کے مردوں کا نہیں پوچھ رہی ہوں باہر کے مردوں کے حوالے سے پوچھ رہی ہوں۔۔۔۔ ہمیں تو جگہ جگہ اپنے کردار کی صفائی دینا پڑتی ہے۔۔۔۔ پھونک پھونک کر قدم رلھنا پڑتا ہے۔۔۔۔ کیا آپ کے ساتھ کبھی بھی کچھ بھی نہیں ہوا؟
شکر اُس پروردگار کا کبھی خراب لوگوں سے واسطہ نہیں پڑا !پردہ تو ہم نے نہیں کیا لیکن اپنا لباس ضرور ایسا سادہ رکھا کہ خواہ مخواہ لوگوں کی توجہ کا مرکز نہ بنیں اپنی جاب کے ساتھ اپنی تعلیم بھی جاری رکھی !!کراچی یوینورسٹی بھی گئیے!پر کبھی کسی نے کوئی قابلِ اعتراض بات نہ کی !
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
کیا عصمت دولت سے کمتر چیز ہے؟ کیا مجرموں کو کوس پیٹ کر کہ یہ اپنی نگاہوں کی حفاظت کریں، خواتین اپنی حفاظت کا کوئی سامان نہیں کریں؟ صرف یہیں نہیں دنیا میں ہر جگہ خواتین کے ساتھ بدسلوکی کی جاتی ہے۔ نیٹ پر سرچ کریں کہ مغرب میں عورت کو کس کس طرح ہر شعبہ میں وسیع پیمانے پر ظلم و زیادتی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔۔۔
مجرموں اور اوباش مردوں کو برا بھلا کہنا اپنی جگہ اور اپنی حفاظت کا انتظام کرنا اپنی جگہ!!!
درست کہا آپ نے ہم کو اپنی حفاظت خود ضرور کرنا ہے،دو واقعات ہماری زندگی میں ایسے ہیں جو ناقابلِ فراموش ہیں ایک مرتبہ ہم اور ہماری چھوٹی بیٹی پارک سے نکل کر گاڑی میں بیٹھے تھوڑی دور گئیے تو تھوڑی گاڑی روک کر ونڈ اسکرین پہ گن رکھ کے اشارے سے اُتر جانے کو کہا ! بیٹی ہمارے برابر میں بیٹھی تھی ، پتہ نہیں کہاں سے اتنی ہمت آئی ،گاڑی تیزی سے آگے نکالی آیت آلکرسی زور زور سے پڑھنا شروع کی اور اللّہ نے آتنی ہمت دے دی اُسکو بالکل اندازہ نہ تھا کہ ہم اس بہادری کا ثبوت دیں گے اُسکے پیر پہ گاڑی لگی اور گرتے دیکھا ہم نے بس پھر ہمت آگئی اور بہت تیز گاڑی چلا کر گھر پہنچے تو دھاڑیں مار کر روئے لیکن شکر ہے مالک کا جان اور عزت کی حفاظت اُس نے کی !!!اُس وقت ذہن میں یہ تھا کہ بچی کو بچانا ہے ،دوسری بار بینک کے باہر نکلتے وقت ہو دو لڑکے گن دکھا کر والٹ لے گئے مکر کوئی بدتمیزی نہ کی والٹ مانگا وہ ہم نے دے دیا ۔یہ خاصے پریشان کن واقعات ہیں لیکن انسان کی جان اور عزت سے بڑھ کر کچھ اور نہیں ۔
ہم اکثر اپنی کولیگز سے ازراہِ مذاق کہا کرتے کیا بات ہے اتنے عرصہ ہوگیا باہر نکلتے ہوئے آجتک کبھی کسی نے چھیڑا نہیں شاید ہم ہیں ہی بد شکل یہ بھی ایک خوبی ہے :cowboy1:
 
آخری تدوین:

سید عمران

محفلین
درست کہا آپ نے ہم کو اپنی حفاظت خود ضرور کرنا ہے،دو واقعات ہماری زندگی میں ایسے ہیں جو ناقابلِ فراموش ہیں ایک مرتبہ ہم اور ہماری چھوٹی بیٹی پارک سے نکل کر گاڑی میں بیٹھے تھوڑی دور گئیے تو تھوڑی گاڑی روک کر ونڈ اسکرین پہ گن رکھ کے اشارے سے اُتر جانے کو بیٹی ہمارے برابر میں بیٹھی پتہ نہیں کہاں سے اتنی ہمت آتی گاڑی تیزی سے آگے نکالی آیت آلکرسی زور زور سے پڑھنا شروع کی اور اللّہ نے آتنی ہمت دے دی اُسکو بالکل اندازہ نہ تھا کہ ہم اس بہادری کا ثبوت دیں گے اُسکے پیر پہ گاڑی لگی اور گرتے دیکھا ہم نے بس پھر ہمت آگئی اور بہت تیز گاڑی چلا کر گھر پہنچے تو دھاڑیں مار کر روئے لیکن شکر ہے مالک کا جان اور عزت کی حفاظت اُس نے کی !!!اُس وقت ذہن میں یہ تھا کہ بچی کو بچانا ہے ،دوسری بار بینک کے باہر نکلتے وقت ہو دو لڑکے گن دکھا کر والٹ لے گئے مکر کوئی بدتمیزی نہ کی والٹ مانگا وہ ہم نے دے دیا ۔یہ خاصے پریشان کن واقعات ہیں لیکن انسان کی جان اور عزت سے بڑھ کر کچھ اور نہیں۔
اس قسم کی اسنیچنگ کا شکار تو دنیا بھر کے مرد عورت سب ہیں!!!
 
Top