لاک ڈاؤن کے وقت غصہ کو کنٹرول کرنا

لاک ڈاؤن کے وقت غصہ کو کنٹرول کرنا

گزشتہ کل لاک ڈاؤن کی وجہ کر گھریلو تشدد کے واقعات میں اضافہ ہونے کے امکانات کے بارے میں لکھا تھا جس میں بتایا تھا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ کر جب ذہنی دباؤ ( تینشن یا ڈپریسن) پیدا ہوگی تو اکثر کو غصہ آئے گا اور جو لوگ اپنے غصے کو کنٹرول نہیں کر پائیں گے وہ گھریلو تشدد پر اتر آئیں گے۔ لہذا گھریلو تشدد کا آصل محرک غصہ ہے۔ دین اسلام ہمیں غصہ کرنے سے بچنے اور غصہ آجائے تو اسے ختم کرنے کی جو تعلیم دیتا ہے یہ جاننا ضروری ہے۔

غصہ ایک منفی جذبہ اور ایک نفسیاتی کیفیت کا نام ہے۔ یہ عورت مرد، بچہ بوڑھا نوجوان، غریب امیر ہر انسان کی فطرت کا حصہ ہے۔ جو لوگ اپنے غصے پر کنٹرول نہیں کرپاتے وہ دوسروں کے ساتھ ساتھ اپنا بھی نقصان کر لیتے ہیں۔ ویسے غصہ سے ہر حال میں انسان کا اپنا ہی نقصان ہوتا ہے۔ اس لئے دین اسلام غصہ کنٹرول کرنے، غصہ کے وقت انتقام نہ لینے اور کوئی فیصلہ نہ کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ قرآن و سنت میں غصہ نہ کرنے اور غصہ کے وقت معاف کر دینے کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔

غصہ کو کنٹرول کرنا اور درگزر کرنا بندۂ مومن کی خاص صفات میں سے ہے۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

اور جو لوگ کبیرہ گناہوں اور بے حیائی کے کاموں سے پرہیز کرتے ہیں اور جب انہیں غصّہ آتا ہے تو معاف کر دیتے ہیں، (37) سورة الشورى

اور یہ بھی فرمایا:

’’جو لوگ آسانی میں سختی میں اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہیں، غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں، اللہ تعالیٰ ان نیک کاروں سے محبت کرتا ہے‘‘ (134) سورة آل عمران

غصہ کنٹرول کرنے والا ہی اصل پہلوان ہے:

بی ﷺ نے فرمایا: پہلوان وہ نہیں ہے جو کشتی لڑنے میں غالب ہو جائے بلکہ اصلی پہلوان تو وہ ہے جو غصہ کی حالت میں اپنے آپ پر قابو پائے بے قابو نہ ہو جائے۔ (صحیح البخاری:6114)

ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا کہ مجھے آپ کوئی نصیحت فرما دیجئیے۔ نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ غصہ نہ ہوا کر۔ انہوں نے کئی مرتبہ یہ سوال کیا اور نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ غصہ نہ ہوا کر۔ (صحیح البخاری:6116)

غصہ اور نرمی دونوں اوصاف ہر انسانی فطرت میں موجود ہے ، کوئی غصہ زیادہ کرتا ہے اور نرمی کا دامن چھوڑدیتا ہے اور کوئی نرم مزاجی اپناتا ہے اور غصہ کم رکھتا ہے ۔ گویا ایک انسان اپنی فطرت کو بدل نہیں سکتا مگر غصہ کو کم کر سکتا ہے اور غصہ کو کنٹرول کر سکتا ہے۔
غصہ کے وقت فوری تدابیر
اس لاک ڈاؤن میں چیونکہ ذہن پر دباؤ ہوگا اس لئے ہم میں اکثر کو غصہ کا آ سکتا ہے۔ لہذا غصہ سے بچنے کیلئے

(1) سب سے پہلےشیطان سے اللہ کی پناہ مانگنا چاہئے ، پڑھے ’’ ( أعوذ بالله من الشيطان الرجيم )‘‘

حضرت سلیمان بن صردؓ بیان کرتے ہیں نبی کریم ﷺ کے سامنے دو آدمی ایک دوسرے سے لڑ پڑے- ان میں سے ایک کو غصہ آگیا، اس کا چہرہ سرخ ہو گیا اور اس کی گردن کی رگیں پھول گئیں- نبی کریم ﷺ نے اس کی طرف دیکھ کر فرمایا کہ مجھے ایک ایسا کلمہ معلوم ہے کہ اگر (غصہ کرنے والا شخص) اسے کہہ لے تو اس کا غصہ دور ہو جائے گا، وہ جملہ یہ ہے، ’’اعوذ باللّٰہ من الشیطٰن الرجیم‘‘۔چنانچہ لوگوں نے اس پر اس سے کہا کہ نبی کریم ﷺفرما رہے ہیں کہ تمہیں شیطان سے اللہ کی پناہ مانگنی چاہئے، اس نے کہا، کیا میں کوئی دیوانہ ہوں۔ (صحيح البخاري، حدیث نمبر: 3282، 6048)

(2) اس کے بعد فوراً خاموشی اختیار کرلے کیونکہ جس قدر زبان کھولے گا، غلط الفاظ نکلیں گے اور غصہ میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا ،

اسی لئے نبی ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو اسے خاموشی اختیار کرنا چاہئے‘‘۔ (صحيح الجامع:693)

(3) اپنی حالت تبدیل کرلے یعنی کھڑا ہے تو بیٹھ جائے اور اگر بیٹھنے پر بھی غصہ دور نہ ہو تو لیٹ جائیں۔

نبی ﷺ فرماتے ہیں : جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے اور وہ کھڑا ہوتو چاہئے کہ بیٹھ جائے، اب اگر اس کا غصہ رفع ہوجائے تو بہتر ہے ورنہ پھرلیٹ جائے ‘‘۔(صحيح أبي داود:4782)

(4) غصہ کے وقت پانی پی لے،یا ہاتھ منہ دھو لے یا وضو کر لے ۔

اللہ تعالیٰ ہم سبھوں کو سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
اپنے دوست محمد اجمل خان کو اپنی خاص دعاؤں میں یاد رکھیں۔
۔
 
Top