لاؤ تو قتل نامہ مِرا۔ کراچی آرٹ فیسٹیول

ہم اپنے معمول کے کام میں مصروف تھے کہ بڑی بٹیا نے ہاتفِ جیبی پر ہم سے بات کی اور ہمیں بتلایا کہ آج شام سات بجے نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹ کے زیرِ اہتمام بیس روزہ آرٹ فیسٹیول کا افتتاح ہے جس میں ایک عدد اسٹیج ڈرامہ دکھایا جائے گا۔ یہ سنتے ہی ہم نے اپنے کام وغیرہ کو خیر باد کہا، بھاگم بھاگ گھر پہنچے اور وہاں سے اپنی نصف بہتر کو ساتھ لے کر ناپا پہنچ گئےجہاں پر ہماری بٹیا اپنی دو عدد سہیلیوں کے ساتھ ہمارا انتظار کررہی تھیں۔​
اس بیس روزہ آرٹ فیسٹیول میں یاسمین رضا کے ڈرامے کارنیج ( جسے ندا بٹ نے ڈائرکٹ کیا ہے) اور رووین سلوجکس اور علی جونیجو کے ڈائرکٹ کیے ہوئے ڈرامے ’’مین آن اے بلیک ہارس ‘‘کے علاوہ اکیڈمی کے طلباء کے ڈائرکٹ کیے ہوئے پانچ ڈرامے شامل ہیں۔ یہ پانچ ڈرامے مندرجہ ذیل ہیں​
۱۔ لاؤ تو قتل نامہ مرا جو اطالوی ڈرامہ نگار ڈاریو فو کے فارس ’’ ایک انارکسٹ کی حادثاتی موت‘‘ کی ڈرامائی اردو تشکیل ہے​
۲۔سر بُریدہ خواب جو آرتھر ملر کے مشہور ڈرامے ’’ڈیتھ آف اے سلیز مین ‘‘ سے ماخوذہے​
۳۔ ’’کھیل اِک رات کا ‘‘ جو ایک ترکی ڈرامے سے ماخوذ ہے۔​
۴۔فریب​
۵۔ Marat/Sade (adaptation of a Peter Weiss play).
۲۱ مارچ کی اس خوبصورت شام ہم سات بجے ناپا پہنچ گئے ۔ اس روز افتتاحی تقریب میں ڈرامہ ’’ لاؤ تو قتل نامہ مرا‘‘ پیش کیا گیا۔ سب سے پہلے تھیئٹر ڈائرکٹر جناب زین احمد نے بیس روزہ پروگرام کا تعارف پیش کیا۔ اس پروگرام میں مندرجہ بالا سات ڈراموں کے علاوہمیوزک کے کچھ پروگرام اور بچوں کے لیے دونوں اتوار کو دوپہر بارہ بجے کہانیاں سنانے کا بھی پروگرام ہے۔​
کھیل شروع ہوا جس کا پس منظر کچھ یوں ہے کہ تخریب کاری کے ایک ملزم نے چوتھی منزل پر واقع تھانے کے تفتیشی دفتر کی کھڑکی سے کود کر خودکشی کرلی ہے۔ شبہہ کیا جارہا ہے کہ یہ موت حادثاتی نہیں تھی۔ ڈرامہ شروع ہوتا ہے جس میں پولیس کے فرض شناس افسر حسبِ معمول ایک نیم پاگل شخص کو مختلف جرائم میں ملوث کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔​
پولیس آفیسران کمرے سے جاتے ہیں تو اس نیم پاگل شخص کے ہاتھ کچھ اہم فائلیں لگ جاتی ہیں ، ساتھ ہی ایک ٹیلیفون سن کر اسے پتہ چل جاتا ہے کہ ایک جج صاحب اس واقعے کی تفتیش کے لیے آنے والے ہیں۔ یہ سنتے ہی وہ نیم پاگل شخص ایک جعلی جج کے روپ میں دوبارہ آجاتا ہے اور اس طرح صورتحال مزید دلچسپ ہوجاتی ہے۔​
امید ہے کہ اس آرٹ فیسٹیول کو وہ پزیرائی مل سکے گی جو اس کے شایانِ شان ہو۔​
 
Top