كوئی غزل تو سناؤ، بہت اداس ہوں آج

فاخر

محفلین
غزل

فاخر

مرے قریب تو آؤ، بہت اداس ہوں آج
کبھی یوں دُور نہ جاؤ، بہت اداس ہوں آج

کبھی تو میر کی لے میں اے خوش نوا مطرب
کوئی غزل تو سناؤ، بہت اُداس ہوں آج

سیاہ رات سے ہونے لگی مجھے وحشت
کوئی چراغ جلاؤ، بہت اداس ہو ں آج

اے ہجر کے سیہ لمحو، خدا کے واسطے تم
کبھی بھی یاد نہ آؤ، بہت اداس ہوں آج

فراق کی شبِ دیجور تم قریب رہو
ابھی نہ پاس سے جاؤ، بہت اداس ہوں آج

گھٹن سی ہونے لگی ہے مجھے، ذرا ساقی
شراب زیست پلاؤ، بہت اداس ہوں آج

یہ حزن و رنج کی باتوں کو چھوڑ کر اب تو
یہاں پہ جشن مناؤ، بہت اداس ہوں آج

بہت حسین ہے فاخر یہ زندگی کی گھڑی
اسے یوں اب نہ گنواؤ، بہت اداس ہوں آج

فاخر
 
آخری تدوین:
Top