قوم کا ملال۔ افکارِ مسلم۔ عبدالرزاق قادری

عسکری

معطل
رحمان ملک نے ابھی تک یہاں یوٹیوب بند کی ہوئی ہے۔
الیکشن قریب ہیں بھئی اور عوام کو ایسے الٹے سیدھے کام بہت پسند ہیں اسلام کی خدمت یہاں فیس بک پر تو کبھی یوٹیوب پر بین کر کے یا اپنے شہروں کو آگ لگا کر کی جاتی ہے :laugh:
 

ساجد

محفلین
جیسے آپ دیکھتے نہیں سب دیکھ رہے ہیں پاکستان میں کیا بند ہے؟ ہیروین تو ہر گلی میں مل جاتی ہے یوٹیوب بند ہے :laugh:
اوہ بھائی میں یو ٹیوب دیکھتا ہوں اوراس کے بند کرنے کے حق میں بھی نہیں تھا بلکہ محفل پر میں نے ایک دھاگہ بھی اس سلسلے میں شروع کیا تھا۔ لیکن جب آپ یو ٹیوب کا ویڈیو لنک دیتے ہو تو وہ بھی یہاں نظر نہیں آتا ۔
یہ دیکھو ایسے
Screenshot_3.png
اب سمجھ میں آیا کہ Manually لنک پوسٹ کرنے کا کیوں کہہ رہا ہوں؟۔​
 

عسکری

معطل
اوہ بھائی میں یو ٹیوب دیکھتا ہوں اوراس کے بند کرنے کے حق میں بھی نہیں تھا بلکہ محفل پر میں نے ایک دھاگہ بھی اس سلسلے میں شروع کیا تھا۔ لیکن جب آپ یو ٹیوب کا ویڈیو لنک دیتے ہو تو وہ بھی یہاں نظر نہیں آتا ۔
یہ دیکھو ایسے
Screenshot_3.png
اب سمجھ میں آیا کہ Manually لنک پوسٹ کرنے کا کیوں کہہ رہا ہوں؟۔​
اچھا اب سمجھا جناب یہ لیں
watch?v=8fUyCz2uo8A
 
مدینہ منورہ میں ایک بار میں اور میری نصف بہتر نماز پڑھنے مسجد نبوی جا رہے تھے ساتھ میں ہمارا دو سالہ صاحبزادہ بھی تھا ۔ اچانک عقب سے مطعووں کی گاڑی نمودار ہوئی اور مجھے یوں کالر سے پکڑ لیا گیا کہ شاید میں نے ان کے گھر نقب زنی کر لی ہے۔ مطالبہ ہوا کہ اقامہ دکھاؤ ۔ میں نے دکھا دیا۔ سوال ہوا یہ عورت کون ہے ؟ جواب دیا کہ میری زوجہ ہے؟۔ پوچھا گیا کہ یہ تمہارے اقامے پر درج کیوں نہیں؟ میں نے بتایا کہ چونکہ وہ سعودی حکومت کے محکمہ صحت میں جاب کرتی ہے اس لئے اس کا اقامہ الگ ہے۔پھر مطالبہ ہوا کہ اس کا اقامہ بھی دکھاؤ!!! وہ بھی دکھا دیا گیا۔ اتنے میں ہمارا صاحبزادہ خوفزدہ ہو کر رونے لگ گیا ۔ وہ کبھی مجھے پاپا پاپا کہہ کر میری ٹانگوں سے لپٹ رہا ہے تو کبھی اپنی ماں کو ماما ماما پکار رہا ہے۔
اب مطالبہ ہوا نکاح نامہ دکھاؤ۔ میں نے ذرا تلخی سے کہا کہ نکاح نامہ ہر وقت ساتھ ساتھ لئے کون پھرا کرتا ہے؟۔ تمہیں کوئی شک ہے تو میرا اقامہ اپنے پاس رکھ کر اس کی رسید دے دو نکاح نامہ تمہارے دفتر آ کر دکھا کر اپنا اقامہ واپس لے لوں گا۔ جواب ملا نہیں تم الگ ہمارے ساتھ جاؤ گے اور جسے تم اپنی زوجہ کہہ رہے ہو وہ دوسری گاڑی میں الگ بیٹھے گی۔ یہ سننا تھا کہ میری زوجہ نے اس مطووے کو عربی اور انگریزی میں یوں آڑے ہاتھوں لیا کہ اسے بات کرنا بھول گئی۔ بس پھر کیا تھا کہ آنِ واحد میں مذہب کے ٹھیکیداروں کی گاڑی یہ جا وہ جا۔
بس یہی ہے وہ طاقت جو یہ لوگ خواتین کو نہیں دینا چاہتے تا کہ ان کی منافقتوں پر کوئی آواز نہ اٹھ سکے۔
مطعوہ نہیں
بلکہ متویٰ ہوگا۔ یعنی متقی
 

نایاب

لائبریرین
انیسویں صدی کے وسط سے یہو د ی نے عالمی صحافت کو اپنے زیر نگیں کیا اور عالمی سطح پر اسے ایک مضبوط ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ۔ اسلحے کے زور پر لڑی جانے والی جنگیں میڈیا کے ذریعے جیتی جانے لگیں ۔ جس طرح 1965میں بی بی سی ریڈیو نے لاہور پر بھارتی حملے کی افواہ اُڑا کر میدان جنگ کا نقشہ بدلنے کی ناکام کو شش کی ۔ اس طرح کی مثالیں درجنوں کی تعداد بلکہ ہزاروں کی تعداد میں ہیں ۔ مثلا 1969کو امریکی سائنس دانوں کا چاند پر قدم رکھنے کا جھوٹا دعویٰ جو ہالی وڈ کی ایک جھوٹی ڈاکو منٹری تھی ۔2001میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملے کا جھوٹا پرو پیگنڈا ۔ یہ سب میڈیا کو استعمال کرکے رات کو دن ثابت کرنے کی کوششیں تھیں ۔ جو بہر حال آخر کار بے نقاب ہوئیں۔
اسی طرز پر مسلمان ملکوں کی حکومتوں میں ردو بدل اور چلے ہوئے کارتوسوں کی جگہ تازہ دم غداروں کی وافر فراہمی میں میڈیا کا کردار نمایاں ہے ۔ یہ علیحدہ بحث ہے کہ جدید میڈیا سے ہمیں فوائد کتنے حاصل ہوئے ۔ یہاں صرف میڈیا کے شعبہ سے وابستہ کالی بھیڑوں کا تذکرہ زیر بحث ہے ۔
مسلمانوں کی ایمانی غیرت پر ہونے والے حملوں میں مغربی میڈیا سے وابستہ افراد پیش پیش تھے اور مسلمانوں کے رد عمل کو تعصب کی عینک سے دکھانے والا پاکستانی میڈیا اپنے بکاؤ مال ہونے کا بین ثبوت دیتا رہا ۔
ہمیں آج تک طالبا ن کی سمجھ نہیں آئی ۔ ذمہ داری کون قبول کرتا ہے ؟ کیسے نشر ہوتی ہے ؟ اس کا سدباب کیسے ممکن ہے ؟ اس مسئلے کا حل کیا ہے ؟ اگر طالبان کہانی اور اُسامہ ڈرامہ سچ ہیں تو ورلڈ ٹریڈ سنٹر کا ہمسایہ پینٹا گون کیوں محفوظ ہے ؟
ان کی خبروں کو نشر کرنے والے کون ہیں ؟
اگروہ واقعی انسانیت کے لیے خطرہ ہیں تو ان کو اتنی شہہ کیوں دی جارہی ہے؟
ان کے ذمہ داران کو جب پکڑ لیا جاتا ہے تو پھر وہ کیس منظر سے غائب کیوں ہو جاتا ہے ؟ ان کے پس منظر میں کون سی سپر پاور ہے ؟ بہر حال اس طرح کے ہزاروں سوالا ت جواب طلب ہیں ۔
اب معاملہ سامنے آیا اسلام میں خواتین کی تعلیم کا اگر یہ تعلیم اسلامی اور تربیت بھی اسلامی ماحول میں ہے تو یہ ہر گز غلط نہیں۔ لیکن یہ تو ہم سب کو معلوم ہے کہ اگر یہ تعلیم کفار کی پروردہ ہے اور مادر پدر آزاد نظام کو جنم دینے کے لیے کو شاں ہے تو وہ غلط اور حرام ہے ۔ چاہے وہ ہمارے گھر کی بچیاں ہی کیوں نہ حاصل کر رہی ہوں ۔
اب اگر کوئی یہ کہے کہ یہ چادر اور چار دیواری والا دین پرانا ہو گیا ہے ۔ تو وہ جاکے اپنی عقل کا علاج کروائے ۔ کیونکہ کہ وہ یہ کیوں بھول جاتا ہے کہ وہ خود بھی تو اس دین کو سائبان بنا کر پناہ ڈھونڈ رہا ہے اور انحراف بھی اسلامی ابدی قانون قرآن مجید کی نص سے کر رہا ہے ۔ یہ صریحا زیادتی ہے ۔ انسانیت کے ساتھ ظلم ہے اور خو د کو دھوکا دینے والی بات ہے ۔ کہااب ان طالبا ن کے ظلم کا بہانہ بناکر اور مغربی کافر میڈیا کے جھانسے میں آکر ہم مادر پدر آزاد نظام تعلیم کو درست قرار دے دیں ؟
اور قوم کو جہالت کے اندھیرے سے نکالنے کے نام پر جدید یت کے عفریت کے حوالے کر دیں؟ طالبان کا معاملہ سیاسی یا عسکری ہے۔ان کے نام کو سہارا لے کر اسلام کی شریعت کو نہیں جھٹلا یا جاسکتا ۔ ان سے نمٹنا سیاسی سطح کا مسئلہ ہے ۔ لیکن ا ن کانام لے کر اپنی رعایا کو گولیوں اور میزائلوں سے تباہ کردینا کہاں کا انصاف ہے ۔
ناسور کو کاٹنے کی بجائے پورا پورا عضو ہی کاٹنے کی تیاری کی جارہی ہے ۔ تعلیم کے نام پر الحاد اور مغربیت کو پروان چڑھانے کا فریضہ سرانجام دیا جارہا ہے ۔ قوم کو آپس میں دست و گریباں کرانے کے لیے ایک دوسرے کے خلاف فتوے حاصل کیے جارہے ہیں ۔ فردِ واحد کے معاملے کو قوم کا مسئلہ بتاکر باقی مظالم سے چشم پوشی کی جارہی ہے ۔ آج میڈیا کو کراچی کی صور ت حال پر نظرڈالنے کی
فرصت کیوں نہیں ۔ جب کہ 21ستمبر 2012کو یوم عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کے حوالے سے مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لیے تو ایڑھی چوٹی کا زور لگایا جارہا تھا ۔
خدارا! اس قوم کو مزید مایوسی کی دلدل میں نہ دھکیلا جائے ۔ ان کی تعلیم و تربیت اسلامی خطوط پر کرکے ان کو غیور اور باہمت قوم بننے کا درس دیا جائے ۔ جنگجو تنظیموں کے بہانے اسلامی احکامات سے روگردانی نہ کی جائے ۔ لیکن اس سب کے لیے درست فکر کہاں سے آئے گی ؟اس سوال کا جواب اقبال نے زندگی بھر کے تجربے کے بعد دیا تھا ۔
؂کتابوں سے نہ کالج کے ہے در سے پیدا
دین ہوتا ہے بزرگوں کی نظر سے پیدا
اگر اقبال کے بعد اُن سے بڑا کوئی فلسفی آیا ہے تو وہ مسلم قوم کو بتائے کہ کالج میں بچیوں کو بھیجانا ضروری ہے ۔ یاخود دین کے بزرگوں سے دین سیکھ کر اُسے اپنی بچیوں کو سکھانا ضروری ہے ۔ بچیوں کی تعلیم و تربیت گھر میں ہی ہونی چاہیے ۔ ان کی والدہ سے بڑی بہن سے ، بھائی یا والد سے یاکسی عزیز نیک پردہ دار خاتون سے ۔ اسی میں ہم سب کی بھلا ئی ہے ۔ یہ فلا ح کا راستہ ہے ۔ ورنہ جو رستہ ہم اپنانے جارہے ہیں وہ تباہی کا ہے ۔ اس میں بدبو دار جھاڑیا ں ہیں ان میں کانٹے ہی کانٹے ہیں ۔ ناکامی ہی ناکامی ہے ۔ اندھیرا ہی اندھیرا ہے ۔ ظلمت ہی ظلمت ہے ۔ اسلام نے عورتوں کو پردہ کرنے کا حکم دیا ہے اور مر دوں ، عورتوں دونوں کو نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم سُنا یا ہے ۔ جو یہ کہتے ہیں۔کہ پردہ تو دل کا ہو تا ہے تو ان سے گزارش ہے کہ دل کی بات پر عمل بھی کریں ورنہ منافقت ہے۔ مغرب نے سمجھ لیا کہ ہم نے مسلمانوں کو فکر ی طورپر اتنا مفلوج کر دیا ہے کہ یہ اب دوبارہ کھڑے نہیں ہو سکتے ۔ یہ اُس کی بھول ہے ۔ وہ آج اور دس سال پہلے کے حجاب اور پردے کے رحجان اور عمل اور ردعمل میں نمایاں ترقی دیکھ سکتا ہے ۔ اور مسلمانوں میں دین کے جذبے میں مزید
نکھار دیکھ سکتا ہے ۔ حق تو یہ ہے کہ معصوم بچوں پر ظلم و تشدد کرنے والوں اور کروانے والوں پر بھی خدا کی مار ہو اور ان کی آڑ لے کر بے حیائی کو فروغ دینے کا خواب دیکھنے والوں پر بھی اللہ عزوجل اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ۔

1969 میں امریکی خلابازوں کا " ہل ہل پہاڑ " پر اترنا
2011 میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کا تباہ ہونا ۔ اور " عظیم مجاہدوں " کا نہ صرف " کافر " میڈیا میں اس واقعے کی ذمہ داری لینا ۔ بلکہ اپنی نجی محافل کی اعترافی ویڈیوز بھی " نیک نیتی " کے ساتھ کافر میڈیا تک پہنچانا ۔
" تعلیم نسواں " کے لیئے آواز بلند کرنے والی بچی پر " عظیم مجاہدین " کے قاتلانہ حملے کی عکاسی کو " فرد واحد " کا معاملہ قرار دینا ۔
علامہ اقبال کے اک شعر کو سیاق و سباق سے الگ کر کے " رحمت العالمین " کے تعلیم عام و حاصل کرنے کے فرمان کو پس پشت ڈالنا ۔ کیا کرشمے دکھاتا ہے ۔
مرحوم ڈاکٹر اسرار احمد صاحب نے " تعلیم نسواں " کے خلاف تقریر کرتے " عورتوں کی اعلی تعلیم کو " دین اسلام میں غلط و حرام قرار دے دیا ۔
قدرت خد اکی کہ ڈاکٹر صاحب کی اہلیہ جو کہ امید سے تھیں کی حالت ناساز ہو گئی ۔ لاہور میں عورتوں کے دو ہسپتال ہیں اور دونوں ہی " کفار " کے ہاتھ و مال سے تعمیر شدہ ہیں ۔ لیڈی ایچیسن ہسپتال اور لیڈی ویلنگڈن ہسپتال "
اب جب ڈاکٹر صاحب کی اہلیہ " لیڈی ویلگنڈن پہنچیں تو لیڈی ڈاکٹرز اور نرسوں نے انہیں ٹریٹمنٹ دینے سے انکار کر دیا ۔ لیڈی ایچیسن ہسپتال کی لیڈی ڈاکٹرز اور نرسوں نے بھی عذر تراشا کہ " ڈاکٹر صاحب " کے فتوی کی روشنی میں ہم بے دین فاحشہ اعلی تعلیم یافتہ ہیں ۔ ہم ڈاکٹر صاحب کی بیگم کی زچگی کے سلسلے میں کوئی حصہ نہیں لے سکتے ۔ انہیں گنگا رام یا میو ہاسپٹل لے جایا جائے ۔ مذکورہ ہاسپٹلز میں زچگی کے سلسلے میں سہولیات تو موجود تھیں مگر تمام ڈاکٹرز " مرد " ہی ان امور کو انجام دے سکتے تھے ۔ 24 گھنٹے میں ڈاکٹر صاحب نے اک لمبے چوڑے معذرت نامے کے ساتھ اپنے اس فتوی سے رجوع فرمایا ۔ اور " نرسنگ و لیڈی ڈاکٹرز " کے پیشے کو مقدس قرار دیتے اپنے جہل پر معذرت چاہی ۔۔۔۔۔۔۔
اور 21 ستمبر 2012 " یوم عشق رسول " کے اہم ترین موقع پر اپنے " جوش و جذبے " کے اظہار و ثبوت کے لیئے عاشقان رسول کے ہاتھوں ہونے والے تباہ کن کارناموں کا ثبوت " کافر میڈیا " ذریعے دنیا کے سامنے آنا ۔ اور " عاشقان رسول " کے " عشق " کا نقاب اتارنا بلاشبہ " کافر میڈیا " کا ناقابل معافی جرم ہے ۔
 
1969
2011 میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کا تباہ ہونا ۔ اور " عظیم مجاہدوں " کا نہ صرف " کافر " میڈیا میں اس واقعے کی ذمہ داری لینا ۔ بلکہ اپنی نجی محافل کی اعترافی ویڈیوز بھی " نیک نیتی " کے ساتھ کافر میڈیا تک پہنچانا ۔
۔
۔
پہلے میں بھی یہی مانتا تھا کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر صرف مسلمانوں نے تباہ کیا ہے اور امریکہ کا اس میں کوئی ہاتھ نہیں لیکن پچھلے دو دن سے میرا نظریہ یکسر تبدیل ہوچکا ہے۔حملہ تو "مسلمانوں" نے ہی کیا ہوگا لیکن پیچھے امریکہ پوری طرح ملوث ہے۔صرف ایک بار Faherenheit 9/11 دیکھیں۔یہ ڈاکومینڑی نہ کسی مجاہد نے بنائی ہے نہ کسی ملا نے بلکہ امریکہ کے ہی ایک مشہور ڈائریکٹر نے۔
اس ڈاکیومینٹری میں اٹھائے جانیوالے سوالات کا جواب اگر یہاں کوئی بندہ دے دے تو میں بھی مان لوں گا اس میں صرف "مسلمان" شامل تھے
 
لیکن حسیب بھائی، ہر کوئی تو گھر بیٹھ کر نہیں پڑھ سکتا ناں۔ میرے خاندان کی لڑکیاں شاید اتنی ذہین نہ ہوں کہ وہ خود گھر بیٹھے پڑھ سکیںِ۔ اُنہیں پڑھانے کے لیے تو گھر سے نکالنا پڑے گا۔
بھائی جان میں نے کب کہا ہے کہ لڑکیوں کو تعلیم کیلیے نہیں نکلنا چاہئیے۔میرا بس اتنا سا کہنا ہے کہ لڑکیاں جتنی چاہے تعلیم حاصل کریں مگر پیارے پاکستان میں جو کچھ چلتا ہے وہ سب کو پتہ ہے۔اس لیے میں نے کئی ایسے لوگوں کو دیکھا ہے جو انٹرمیڈیٹ تک کالج میں کرواتے ہیں پھر گھر بیٹھ کر جتنا لڑکیاں پڑھ سکیں پڑھاتے ہیں۔
ہر گھر میں ایک یونیورسٹی بنوا دیتے ہیں 15 پی ایچ ڈی ٹیچرز ایک بڑی لیب ایک کمپیوٹر لیب ایک گراؤنڈ اور 50 روبوٹ لڑکیاں رکھ دیتے ہیں کیا خیال ہے ؟
محترم ایک طرف آپ روبوٹ کا نام لے رہے ہیں تو دوسری طرف یکسر بھول گئے ہیں کہ انٹرنیٹ کس چڑیا کا نام ہے۔انٹرنیٹ کے ذریعے کیا ناممکن ہے۔دنیا کی مشہور ترین یونیورسٹیاں جیسے ایم آئی ٹی،سٹینفورڈ وغیرہ کئی قسم کے آنلائن کورس کرواتی ہیں۔مزید برآں سائنس میں ہر قسم کی تعلیم دی جاتی ہے۔انٹرنیٹ پر ہر قسم کا تحقیقی میٹیریل دستیاب ہے۔
پاکستان میں ورچوئل یونیورسٹی،علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی تعلیم دیتی ہیں
اور چند دیگر ڈگریاں جن کے لیے یونیورسٹیوں میں جانا پڑتا ہے ان کیلیے جانا چاہئیے لیکن جو آپکی یونیورسٹیز ،کالجز میں ہوتا ہے سب کو پتہ ہے۔اور جو ڈگریاں گھر بیٹھے میسر آسکتی ہیں وہ تو گھر بیٹھ کر کی جاسکتی ہیں نا؟
ایک اور بات۔جو لڑکیاں یونیورسٹی جاتی ہیں کیا وہ اپنی اسائنمنٹس کرنے کیلیے انٹرنیٹ کا سہارا نہیں لیتیں؟

براہ مہربانی اب مجھ پر یہ لیبل مت تھوپ دیں کہ میں عورتوں کی تعلیم کا دشمن ہوں
 
بہت اچھی بات کی آپ نے عبدالرزاق قادری بھائی
تعلیم حاصل کرنے کا حکم ہے
تعلیم آپ کو شعور عطا کرتی ہے اُن چیزوں کا جن پر آپ تحقیق کرنا چاہتے ہیں
آگے تعلیم کے کئی شعبے ہیں
اب بات آتی ہے لڑکیوں کی تعلیم کی
بے شک تعلیم حاصل کرنا ہر مرد و عورت پر فرض ہے
اصل سے اس فرض کی ادائیگی ہے
ہمیں زمانے کے حساب سے اس میں ردو بدل کرنا ہوتا ہے
اور آجکل کے دور کو میں بدقسمتی کاک دور کہوں گا کہ
والدین نے لڑکیوں کو تعلیم کے سلسلے میں کچھ زیادہ ہی آزادی دے رکھی ہے
ایسی آزادی جس میں اخلاقی حدود کو پامال کیا جا رہا ہے
میں لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف بالکل نہیں ہوں
میں اس طریقہ کار کی مخالفت کرتا ہوں جو آجکل ہے
الحمدللہ میرے خاندان میں لڑکیوں کو اعلیٰ تعلیم دلوائی جاتی ہے
لیکن حدود کا خیال رکھا جاتا ہے
اور میرے خاندان کی بچیاں ماشاءاللہ
ہم لڑکوں سے زیادہ پڑھی لکھی ہیں

بات وہی ہے جو میں نے پچھلے کسی دھاگے میں لکھی تھی کہ
"ہمیں توازن پیدا کرنا ہے"
بہت زیادہ قدامت پسندی
یا بہت زیادہ لبرل ازم
بگاڑ پیدا کرتے ہیں ، توازن نہیں
بھائیو میرا بھی یہی نظریہ ہے۔
 

انتہا

محفلین
میں ذاتی طور پر تعلیم کے حق میں ہوں۔ اگر یہی دنیاوی تعلیم نہ ہوتی تو آج ہمارے پاس کوئی ڈاکٹر یا انجینئر یا معاشیات دان یا سائنس دان نہ ہوتے۔ تاہم آپ اپنی رائے رکھنے میں آزاد ہیں

نبی پاک ص کی حدیث ہے کہ علم حاصل کرو چاہے تمہیں چین جانا پڑے اور یہ بھی کہ علم کا حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔ اب اگر دینی تعلیم ہی کافی ہے تو پھر نبی پاک ص چین جانے کے لئے کیوں کہہ رہے تھے۔ کیا چین میں زیادہ اہم دینی تعلیم دی جا رہی تھی؟
اس حدیث کے بارے میں اکثر محدثین ضعف کا حکم لگاتے ہیں۔
اور اگر کچھ اہمیت دیتے ہیں تو وہ اس سے مراد فاصلے کو دیتے ہیں یعنی چین سے مراد یہ ہے کہ چاہے دور تک کا سفر ہی کیوں نہ کرنا پڑے اگر معلوم ہو کہ علم وہاں ہے تو وہاں جا کر حاصل کرو۔ واللہ اعلم بالصواب
 

باباجی

محفلین
السلام و علیکم

عسکری بھائی

آپ سے ایک سوال ہے
آپ نے کہا کہ آپ کی بیٹی ہوتی تو آپ اُسے پائلٹ یا ڈاکٹر بناتے نہ کے ملوانی
یہ بتائیں کہ اگر آپ کی بیٹی ملوانی بننا چاہتی تو کیا آپ اسے ملوانی بننے دیتے ؟؟؟؟

آپ لبرل ازم کے حامی ہیں تو کیا اس وقت بھی آپ اپنی بیٹی کو اس کی مرضی کرنے کی اجازت دیتے بھائی
یا اگر آپ کی بیٹی کہتی کہ میں نے نہیں پڑھنا تو کیا آپ اس کی بات مان لیتے ؟؟؟؟
 

باباجی

محفلین
اب رہی بات لڑکیوں کے گھر سے باہر نکلنے کی
تو عید سے 2 دن پہلے کا واقعہ ہے
میں برکت مارکیٹ لاہور کسی کام سے گیا تو وہاں ایک شیشہ کیفے کو بورڈ پر نظر پڑی
میں اندر چلا گیا میرے ساتھ ایک دوست تھا
آجکل شیشہ کیفیز کے خلاف آپریشن چل رہا ہے
تو جناب وہاں جو ماحول تھا وہ اگر لبرل سوچ کے حامل والدین دیکھ لیتے تو شاید کوئی بہت بے غیرت ہی ہوتا جو برداشت کرتا
اپنی اکیڈمی کی کلاسز بنک کرکے وہاں ٹین ایجرز لڑکے لڑکیاں موجود تھے اور وہی کچھ ہو رہا تھا جو آجکل ہم "امریکن پائی" نامی فلم میں دیکھتے ہیں
میں نے ابھی متعلقہ انوائرنمنٹ ڈیپارٹمنٹ میں کال کی ہی تھی کے اس کیفے پر چھاپہ پڑ گیا
میں اور میرا دوست تو اپنا سروس کارڈ دکھا کر نکل آئے
لیکن باقی سب کو روک لیا گیا
میں نے متعلقہ آفیسر سے درخواست کی کہ کم سے کم بچیوں کو جانے دیں وارننگ دے کر اور ان کے والدین کے کانٹیکٹ نمبرز لے کر انہیں انفارم کردیں
تو اس کے بعد جب میں باہر آیا تو حد ہی ہوگئی
ایک لڑکی نے کہا کہ کیا آپ ان کے ساتھ ہیں تو میں نے کہا نہیں لیکن ہمیں اکثر ایک ساتھ کام کرنا ہوتا ہے
تو اس لڑکی نے باقائدہ روتے ہوئے کہا کہ پلیز میرے بوائے فرینڈ کو بھی چھڑوادیں
مجھے بہت غصہ آیا اور میں نے اسے جھڑک دیا
اور پھر خود اپنے سامنے تمام لڑکیوں کے والدین کو کال کی
اور لڑکوں کو پولیس پکڑ کر لے گئی

بات شیشہ کیفیز کی نہیں وہاں کے ماحول کی ہے جو مادر پدر آزادی سے بہت زیادہ دور نہیں ۔۔۔۔۔
بچے اکیڈمی جاتے ہی نہیں
 

ذوالقرنین

لائبریرین
نبی پاک ص کی حدیث ہے کہ علم حاصل کرو چاہے تمہیں چین جانا پڑے اور یہ بھی کہ علم کا حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔ اب اگر دینی تعلیم ہی کافی ہے تو پھر نبی پاک ص چین جانے کے لئے کیوں کہہ رہے تھے۔ کیا چین میں زیادہ اہم دینی تعلیم دی جا رہی تھی؟

جناب! یہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چین جانے کو بطور محاورہ استعمال کیا ہے۔ اس وقت عرب سے چین تک کا سفر سب سے طویل سفر جانا جاتا تھا۔ جس کا یہ مطلب بنتا ہے کہ اگر علم حاصل کرنے کے لیے چین جتنا طویل سفر طے کرنا پڑے تو کرو۔:):):)
 

قیصرانی

لائبریرین
جناب! یہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چین جانے کو بطور محاورہ استعمال کیا ہے۔ اس وقت عرب سے چین تک کا سفر سب سے طویل سفر جانا جاتا تھا۔ جس کا یہ مطلب بنتا ہے کہ اگر علم حاصل کرنے کے لیے چین جتنا طویل سفر طے کرنا پڑے تو کرو۔:):):)
جزاک اللہ محترم یہی تو سوال ہے کہ علم حاصل کرنے کے لئے مسلمانوں کو اتنی دور بھیجا جا رہا ہے۔ کیا وہ دین اسلام کی تعلیم ہوگی کہ دنیاوی؟
 

ذوالقرنین

لائبریرین
جزاک اللہ محترم یہی تو سوال ہے کہ علم حاصل کرنے کے لئے مسلمانوں کو اتنی دور بھیجا جا رہا ہے۔ کیا وہ دین اسلام کی تعلیم ہوگی کہ دنیاوی؟
یقیناً دینی تعلیم۔ کیونکہ دنیاوی تعلیم کا تعلق تو صرف دنیا تک محدود ہے یعنی دنیاوی تعلیم سے ہم صرف روزگار حاصل کر سکتے ہیں۔ تہذیب یا حسن اخلاق نہیں۔
 
اب رہی بات لڑکیوں کے گھر سے باہر نکلنے کی
تو عید سے 2 دن پہلے کا واقعہ ہے
میں برکت مارکیٹ لاہور کسی کام سے گیا تو وہاں ایک شیشہ کیفے کو بورڈ پر نظر پڑی
میں اندر چلا گیا میرے ساتھ ایک دوست تھا
آجکل شیشہ کیفیز کے خلاف آپریشن چل رہا ہے
تو جناب وہاں جو ماحول تھا وہ اگر لبرل سوچ کے حامل والدین دیکھ لیتے تو شاید کوئی بہت بے غیرت ہی ہوتا جو برداشت کرتا
اپنی اکیڈمی کی کلاسز بنک کرکے وہاں ٹین ایجرز لڑکے لڑکیاں موجود تھے اور وہی کچھ ہو رہا تھا جو آجکل ہم "امریکن پائی" نامی فلم میں دیکھتے ہیں
میں نے ابھی متعلقہ انوائرنمنٹ ڈیپارٹمنٹ میں کال کی ہی تھی کے اس کیفے پر چھاپہ پڑ گیا
میں اور میرا دوست تو اپنا سروس کارڈ دکھا کر نکل آئے
لیکن باقی سب کو روک لیا گیا
میں نے متعلقہ آفیسر سے درخواست کی کہ کم سے کم بچیوں کو جانے دیں وارننگ دے کر اور ان کے والدین کے کانٹیکٹ نمبرز لے کر انہیں انفارم کردیں
تو اس کے بعد جب میں باہر آیا تو حد ہی ہوگئی
ایک لڑکی نے کہا کہ کیا آپ ان کے ساتھ ہیں تو میں نے کہا نہیں لیکن ہمیں اکثر ایک ساتھ کام کرنا ہوتا ہے
تو اس لڑکی نے باقائدہ روتے ہوئے کہا کہ پلیز میرے بوائے فرینڈ کو بھی چھڑوادیں
مجھے بہت غصہ آیا اور میں نے اسے جھڑک دیا
اور پھر خود اپنے سامنے تمام لڑکیوں کے والدین کو کال کی
اور لڑکوں کو پولیس پکڑ کر لے گئی

بات شیشہ کیفیز کی نہیں وہاں کے ماحول کی ہے جو مادر پدر آزادی سے بہت زیادہ دور نہیں ۔۔۔ ۔۔
بچے اکیڈمی جاتے ہی نہیں
درست فرمایا آپ نے۔ویسے ابھی تو عورتوں کو "مکمل آزادی" نہیں اور پھر بھی یہ کارنامے انجام دیے جارہے اور جب" آزادی "مل گئی تو پھر کیا ہوگا؟
 

عسکری

معطل
اب رہی بات لڑکیوں کے گھر سے باہر نکلنے کی
تو عید سے 2 دن پہلے کا واقعہ ہے
میں برکت مارکیٹ لاہور کسی کام سے گیا تو وہاں ایک شیشہ کیفے کو بورڈ پر نظر پڑی
میں اندر چلا گیا میرے ساتھ ایک دوست تھا
آجکل شیشہ کیفیز کے خلاف آپریشن چل رہا ہے
تو جناب وہاں جو ماحول تھا وہ اگر لبرل سوچ کے حامل والدین دیکھ لیتے تو شاید کوئی بہت بے غیرت ہی ہوتا جو برداشت کرتا
اپنی اکیڈمی کی کلاسز بنک کرکے وہاں ٹین ایجرز لڑکے لڑکیاں موجود تھے اور وہی کچھ ہو رہا تھا جو آجکل ہم "امریکن پائی" نامی فلم میں دیکھتے ہیں
میں نے ابھی متعلقہ انوائرنمنٹ ڈیپارٹمنٹ میں کال کی ہی تھی کے اس کیفے پر چھاپہ پڑ گیا
میں اور میرا دوست تو اپنا سروس کارڈ دکھا کر نکل آئے
لیکن باقی سب کو روک لیا گیا
میں نے متعلقہ آفیسر سے درخواست کی کہ کم سے کم بچیوں کو جانے دیں وارننگ دے کر اور ان کے والدین کے کانٹیکٹ نمبرز لے کر انہیں انفارم کردیں
تو اس کے بعد جب میں باہر آیا تو حد ہی ہوگئی
ایک لڑکی نے کہا کہ کیا آپ ان کے ساتھ ہیں تو میں نے کہا نہیں لیکن ہمیں اکثر ایک ساتھ کام کرنا ہوتا ہے
تو اس لڑکی نے باقائدہ روتے ہوئے کہا کہ پلیز میرے بوائے فرینڈ کو بھی چھڑوادیں
مجھے بہت غصہ آیا اور میں نے اسے جھڑک دیا
اور پھر خود اپنے سامنے تمام لڑکیوں کے والدین کو کال کی
اور لڑکوں کو پولیس پکڑ کر لے گئی

بات شیشہ کیفیز کی نہیں وہاں کے ماحول کی ہے جو مادر پدر آزادی سے بہت زیادہ دور نہیں ۔۔۔ ۔۔
بچے اکیڈمی جاتے ہی نہیں
میں ہوتا تو سب کو چھڑوا دیتا اپنا کارڈ دکھا کے :grin: یار کوئی اب شیشہ بھی نا پئے بیٹھ کر آرام سے :laughing:
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
پاکستان میں عورتیں آزاد ہیں،
جس کو پروسٹیٹیوٹ بننا ہے
روز روز لوگوں کی خوابوں کی رانی جسے بننا ہے بنتے رہیں۔ انڈین ممبایا لوگ کھانا سے زیادہ فلم میں دلچسپی لیتے ہیں اور یہ سارے خاتون اکٹریس ان کے خوابوں کی رانی ہوتی ہے۔ اسی طرح راہ چلتے بازار چلتے ، پبلک پلیسز میں جیسے من چاہے کپڑوں میں چلے پھرے، اور اچھی اچھی نظروں سے دیکھنے والوں کا شکار ہوجائٰیں۔
وہ بنے اور جس کو اچھی پاکیزہ اسلامی عورت وہ بھی ان شاء اللہ آزادی سے بن سکتی ہیں
کوئی بھی فیلڈ عورت کے لائق ہو، ڈاکٹر ، ٹیچر، عورتوں کے گارمنٹس وغیرہ وغیرہ آزادی سے کریں۔
کیا پردے میں رہ کر یہ سب کام نہیں ہوپائنگے۔
روز روز لوگوں کی خوابوں کی رانی جسے بننا ہے بنتے رہیں۔
 
Top