قوم سے لوٹے گئے 326 ارب روپے واپس لے کر قومی خزانے میں جمع کرائے گئے: نیب چیئرمین

جاسم محمد

محفلین
’’احتساب سب کیلئے’’ کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہیں: چیئر مین نیب
Last Updated On 17 August,2019 04:30 pm
505336_94842874.jpg

اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیئر مین نیب جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ احتساب سب کیلئے کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہیں۔


ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارے کی مجموعی کارکردگی کے جائزہ لینے کیلئے اجلاس کے دوران کیا، اجلاس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس موقع پر جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے، احتساب سب کے لئے کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب کو مختلف افراد کی جانب سے 1 لاکھ 56 ہزار 858 شکایات موصول ہوئی، اب تک نیب نے 1249 کرپشن کے مقدمات احتساب عدالتوں میں دائر کیے ہیں۔

چیئر مین نیب کا مزید کہنا تھا کہ قوم سے لوٹے گئے 326 ارب روپے واپس لے کر قومی خزانے میں جمع کرائے گئے۔ کسی کے دباؤ میں نہیں آئیںگے۔
 

جاسم محمد

محفلین
نیب ہر ماہ ۳۲۶ ارب روپے ریکور کرکے قومی خزانہ میں جمع کروا رہا ہے اور اپوزیشن شور مچا رہی ہے کہ احتساب نہیں ہو رہا :)
4-E80-C514-01-B5-4063-B812-707595284-EBC.jpg
 

فرقان احمد

محفلین
نیب ہر ماہ ۳۲۶ ارب روپے ریکور کرکے قومی خزانہ میں جمع کروا رہا ہے اور اپوزیشن شور مچا رہی ہے کہ احتساب نہیں ہو رہا :)
4-E80-C514-01-B5-4063-B812-707595284-EBC.jpg
مجموعی طور پر، یا فی ماہ! :) نیب، جب سے بنی ہے، کچھ نہ کچھ رقم، ہر سال برآمد کرتی ہے، اس برس کتنا اضافہ ہوا؟ :) جو بھی ریکوری ہوئی، اچھی بات ہے، تاہم اعداد و شمار درست رکھنے ضروری ہیں۔
 

زیک

مسافر
مجموعی طور پر، یا فی ماہ! :) نیب، جب سے بنی ہے، کچھ نہ کچھ رقم، ہر سال برآمد کرتی ہے، اس برس کتنا اضافہ ہوا؟ :) جو بھی ریکوری ہوئی، اچھی بات ہے، تاہم اعداد و شمار درست رکھنے ضروری ہیں۔
باجوہ حکومت میں عہدے کے لئے ضروری ہے کہ آپ innumerate ہوں۔ پورے سال میں بھی 326 ارب روپے ریکور کئے ہوں تو کل ریوینیو کا 6 فیصد سے زیادہ بنتے ہیں۔ یہ رقم مزید تفصیل کے بغیر ماننا مشکل ہے
 

جاسم محمد

محفلین
مجموعی طور پر، یا فی ماہ!
یہ رقم مزید تفصیل کے بغیر ماننا مشکل ہے
جب سے نیب بنی ہے ۳۲۶ ارب روپے ریکور ہوئے ہیں۔ اسی لئے ہر ماہ ایک جیسا بیان آجاتا ہے۔ :)
اس سے بہتر کارکردگی تو سپریم کورٹ کی ہے جس نے صرف ایک کیس میں ہی ملک ریاض جیسے طاقتور ٹائیکون سے قریبا ۴۶۰ ارب روپے کی ریکوری کر والی تھی۔
بحریہ ٹاؤن کی 460 ارب روپے کی پیشکش قبول، قومی احتساب بیورو کی کاروائی معاہدے کی خلاف ورزی سے مشروط
 

فرقان احمد

محفلین
جب سے نیب بنی ہے ۳۲۶ ارب روپے ریکور ہوئے ہیں۔ اسی لئے ہر ماہ ایک جیسا بیان آجاتا ہے۔ :)
اس سے بہتر کارکردگی تو سپریم کورٹ کی ہے جس نے صرف ایک کیس میں ہی ملک ریاض جیسے طاقتور ٹائیکون سے قریبا ۴۶۰ ارب روپے کی ریکوری کر والی تھی۔
بحریہ ٹاؤن کی 460 ارب روپے کی پیشکش قبول، قومی احتساب بیورو کی کاروائی معاہدے کی خلاف ورزی سے مشروط
یہ بھی غلط ہے۔ یہ چار سو ساٹھ ارب روپے شاید کئی برسوں میں ریکور ہوں گے۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
یہ بھی غلط ہے۔ یہ چار سو ساٹھ ارب روپے شاید کئی برسوں میں ریکور ہوں گے۔ :)
جی ہاں اور پلی بارگین معاہدہ کے مطابق بحریہ ٹاؤن اب تک پوری ادائیگی کر رہا ہے۔ وگرنہ یہ کیس بھی نیب کی تحویل میں آکر لٹک جاتا۔
ملک ریاض بڑا ہوشیار نکلا۔ لوٹا ہوا پیسا واپس کر کے اپنا کاروبار اور عزت دونوں بچا لی۔
جبکہ شریف اور زرداری خاندان سو چھتر بھی کھا رہے ہیں، سو پیاز بھی۔ لیکن ایک پائی واپس نہیں کر رہے :)
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
ایک ماہ، بمقابلہ بائیس ضرب بارہ ماہ! یعنی کہ کُل ملا کر دو سو چونسٹھ ماہ میں تین سو چھبیس ارب یعنی کہ شاید ہر ماہ ایک ارب سے زائد! یہ بھی غنیمت ہے کہ سال میں بارہ پندرہ ارب کی ریکوری ہوتی ہے۔ اس سے نیب کا اپنا بجٹ تو نکل آتا ہو گا۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
ایک ماہ، بمقابلہ بائیس ضرب بارہ ماہ! یعنی کہ کُل ملا کر دو سو چونسٹھ ماہ میں تین سو چھبیس ارب یعنی کہ شاید ہر ماہ ایک ارب سے زائد! یہ بھی غنیمت ہے کہ سال میں بارہ پندرہ ارب کی ریکوری ہوتی ہے۔ اس سے نیب کا اپنا بجٹ تو نکل آتا ہو گا۔
کچھ دن قبل ہی زرداری جعلی اکاؤنٹس کیس میں ۲ ارب روپے کی ریکوری ہوئی ہے۔
جعلی اکاؤنٹس کیس: نیب نے 2 ارب روپے سے زائد کی پہلی پلی بارگین منظور کرلی - Pakistan - Dawn News
ویسے خان صاحب کے مطابق ملک میں روزانہ ۱۲ ارب روپے کی کرپشن ہو رہی ہے۔ اگر اسے سچ مان لیا جائے تو نیب کو ہر ماہ کم از کم ۱۰۰ ارب کی ریکوری تو کرنی چاہئے۔
پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے، عمران خان imran khan
 

جاسم محمد

محفلین
نیب میں پکڑ دھکڑ کی رفتار کافی تیز اور ریکوریوں کی رفتار بہت سست ہے۔ میرے ذاتی خیال میں ملک ریاض ٹائپ بڑی مچھلیوں کو پہلے پکڑنا چاہیے تھا مگر سیاسی دباؤ کی وجہ سے سارا رجحان سیاسی مافیا پر ہی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
جبکہ شریف اور زرداری خاندان سو چھتر بھی کھا رہے ہیں، سو پیاز بھی۔ لیکن ایک پائی واپس نہیں کر رہے :)
ان دونوں خاندانوں کا مسئلہ پیسہ نہیں ہے، یہ تو ان کے بائیں ہاتھ کی میل ہے۔ مسئلہ سیاسی مستقبل ہے۔ ان دونوں میں سے کوئی بھی اگر کرپشن مان کر ایک روپیہ بھی واپس کر دے تو گویا اپنےسیاسی ڈیتھ وارنٹ پر دستخط کر دے گا۔ عمران خان اور پی ٹی آئی کو چھوڑیے یہ تو مجھے لگتا ہے اگلے ہی الیکشن میں تتر بتر ہو جائیں گے، لیکن بلاول اور مریم تو سیاسی مطلع پر طلوع ہو چکے ہیں اور اگلی دو تین دہائیاں ان کو اپنی نظر آ رہی ہیں۔ ان دونوں میں سے کسی ایک نے بھی اگر کرپشن مان لی تو موجودہ تمام تر گرگ آشتی کے باوجود، اگلے الیکشنز میں دوسرا پہلے کو بھنبھوڑ کر رکھ دے گا!
 

فرقان احمد

محفلین
کچھ دن قبل ہی زرداری جعلی اکاؤنٹس کیس میں ۲ ارب روپے کی ریکوری ہوئی ہے۔
جعلی اکاؤنٹس کیس: نیب نے 2 ارب روپے سے زائد کی پہلی پلی بارگین منظور کرلی - Pakistan - Dawn News
ویسے خان صاحب کے مطابق ملک میں روزانہ ۱۲ ارب روپے کی کرپشن ہو رہی ہے۔ اگر اسے سچ مان لیا جائے تو نیب کو ہر ماہ کم از کم ۱۰۰ ارب کی ریکوری تو کرنی چاہئے۔
پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے، عمران خان imran khan
ہمیں لگتا ہے کہ اس برس کم ریکوری ہوئی ہے۔ کہیں سے اعداد و شمار ملے تو بتلائیے گا۔ :) تاہم، صحیح اعداد و شمار! رواں برس نیب کی کارکردگی کیا رہی، ریکوری کے حوالے سے! آنیاں جانیاں تو بہت ہیں! :)
 

جاسم محمد

محفلین
ہمیں لگتا ہے کہ اس برس کم ریکوری ہوئی ہے۔ کہیں سے اعداد و شمار ملے تو بتلائیے گا۔ :) تاہم، صحیح اعداد و شمار! رواں برس نیب کی کارکردگی کیا رہی، ریکوری کے حوالے سے! آنیاں جانیاں تو بہت ہیں! :)
سچ پوچھیں تو نیب کی کارکردگی سے حکومت و اپوزیشن دونوں ہی خوش نہیں ہیں۔ اپوزیشن کا رونا دھونا ہے کہ کرپشن میں ملوث حکومتی وزرا کو ڈھیل کیوں دی جا رہی ہے۔ جبکہ حکومت کا گلہ ہے کہ نیب پکڑ دھکڑ کے بعد ریکوری کرنے میں فعال کیوں نہیں ہے۔
دراصل یہ سب معاملات پس پردہ قوتوں کے دائرہ اختیار میں ہوتے ہیں۔ اپوزیشن اور حکومت کا کام تو محض تماشہ دیکھنا اور ان کے بنائے ہوئے کھیل کا حصہ بننے تک محدود ہے۔ :)
 

فرقان احمد

محفلین
سچ پوچھیں تو نیب کی کارکردگی سے حکومت و اپوزیشن دونوں ہی خوش نہیں ہیں۔ اپوزیشن کا رونا دھونا ہے کہ کرپشن میں ملوث حکومتی وزرا کو ڈھیل کیوں دی جا رہی ہے۔ جبکہ حکومت کو گلہ ہے کہ نیب پکڑ دھکڑ کے بعد ریکوری کرنے میں فعال کیوں نہیں ہے۔
دراصل یہ سب معاملات پس پردہ قوتوں کے دائرہ اختیار میں ہوتے ہیں۔ اپوزیشن اور حکومت کا کام تو محض ان کا تماشہ دیکھنا اور ان کے بنائے ہوئے کھیل کا حصہ بننے تک محدود ہے۔ :)
نیب اگر درست طور پر کام کرے، بلا امتیاز احتساب کرے، تو معاملات بہتر ہو سکتے ہیں۔ تاہم، بدقسمتی سے نیب کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چوہدری برادران سمیت کئی افراد کو کلین چٹ دے دی گئی ہے۔ جب انہیں دوبارہ گھیرنا ہو گا، تو کوئی نہ کوئی، کیس بنا دیا جائے گا۔ یہی اس ملک کا المیہ ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
بلاول اور مریم تو سیاسی مطلع پر طلوع ہو چکے ہیں اور اگلی دو تین دہائیاں ان کو اپنی نظر آ رہی ہیں۔
پورے پاکستان کا جو حال ان دو سیاسی خاندانوں نے کر دیا ہے۔ اس کے بعد بھی لگتا ہے کہ عوام ان کے وارثین کو ایک بار پھر اپنے سروں پر سوار کرلے گی؟
مریم نواز تو پہلے ہی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ مجرم ہیں اور دوسرے چوہدری شوگر ملز کیس میں پکڑی جی جا چکی ہیں۔ حمزہ شہباز لندن سے نامعلوم ٹی ٹیوں کے ذرائع نہ بتا سکنے پر زیر حراست ہیں۔
زرداری اور فریال بھی فیک اکاؤنٹس میں اندر ہیں۔ ہو سکتا ہے دوران تفتیش بلاول بھی پکڑا جائے۔
اسٹیبلشمنٹ نے اس بار پکی گیم کی ہے۔ یہ دونوں سیاسی خاندان اس بار اتنی آسانی سے ڈھیل یا ڈیل کے ذریعہ چھوٹنے والے نہیں :)
 
Top